سہواگ کی کالج طالبہ پر تنقید

اپ ڈیٹ 28 فروری 2017
سہواگ نے ٹیسٹ میں پہلی ٹرپل سنچری پاکستان کے خلاف بنائی تھی—فائل۔/فوٹو: اے ایف پی
سہواگ نے ٹیسٹ میں پہلی ٹرپل سنچری پاکستان کے خلاف بنائی تھی—فائل۔/فوٹو: اے ایف پی

ہندوستانی کرکٹ ٹیم کےسابق اسٹار بلےباز وریندرسہواگ نے ہندوستانی فوج کےسابق کپتان کی 20 سالہ بیٹی کی جانب سے ایک پوسٹر کے ذریعے اپنے والد کی کارگل میں ہلاکت کا ذمہ دار پاکستان کے بجائے جنگ کو قرار دینے پرٹویٹر میں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

وریندرسہواگ نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ 'دو ٹرپل سنچریاں میں نے نہیں بنائیں میرے بلے نے بنائیں ہیں'۔

ہندوستان کے دارالحکومت دہلی کی کالج کی 20 سالہ طالبہ گرمہر کور نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ 'میرے والد کو پاکستان نہیں جنگ نے مارا تھا'۔

گرمہر کور کے والد انڈین فوج میں کپتان تھے اور 1999 کی کارگل جنگ کے دوران ہلاک ہوئے مگر گرمہر اپنے والد کی ہلاکت کا ذمہ دار جنگ کو قرار دیتی ہیں اور جنگ کے بجائے امن کے لیے مہم چلارہی ہیں۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق گرمہر کو ریپ کی دھمکیاں دی جارہی ہیں جس کی شکایت دہلی کے خواتین کمیشن میں کردی گئی ہے۔

بی بی سی اردو کے مطابق گرمہر کور نے پاکستان کے حوالے سے یہ پوسٹر ایک سال قبل یوٹیوب پر جاری کیا تھا۔

وریندرسہواگ کے ٹویٹ کی جہاں کئی حلقوں نے حمایت کی ہے وہی اس کی مخالفت بھی کی جارہی ہے اور گرمہر سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے انھیں اپنے خیالات کے اظہار پر داد دی جارہی ہے۔

سوشل میڈیا پر چھڑی اس بحث میں گرمہر کے حمایت کرنے والوں نے اصل کہانی کو سامنے لاتے ہوئے پیغام کو واضح کیا ہے۔

وریندرسہواگ کی حمایت کرنے والوں میں بالی ووڈ اداکار رندیپ ہودا بھی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سہواگ کا ٹویٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دہلی یونیورسٹی کی رام جس کالج میں دو طلبہ تنظیموں کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے۔

گرمہر کور نے بھارتی جنتا پارٹی کی طلبہ تنظیم اکھل بھارتیا ودیارتھی پریشد کی مخالفت کرتے ہوئے فیس بک پر ان سے مرعوب نہ ہونے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ ان کے ساتھ ہندوستان کے طلبہ کی اکثریت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں