۔ —. فائل فوٹو

اسلام آباد: بالآخر حکومت پاکستان قومی توانائی پالیسی برائے 2013-18ء کی حتمی تشکیل میں کامیاب ہوگئی ہے، جس کا بہت شدت سے انتظار کیا جارہاتھا۔ آج بروز منگل 23 جولائی کو اس پالیسی کو منظوری کے لیے مشترکہ مفادات کونسل میں پیش کیا جائے گا۔

اس پالیسی کی ایک کاپی ڈان نیوز کو فراہم کی گئی ہے، کے مطابق توانائی کے شعبے کو دی جانے والی سبسڈی کو مرحلہ وار ختم کیا جائے گا اور لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ 2017ء تک ہوجائے گا۔

اس پالیسی میں یہ عزم ظاہر کیا گیا ہے کہ بجلی کی پیدوار 2018ء میں سرپلس ہوجائے گی، نجی و سرکاری ملکیت میں چلنے والے پاور پلانٹ اور کچھ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں توانائی کی پیدواری لاگت کو دو ہندسوں سے کم کرکے ایک ہندسے تک لے کر آئیں گی، پانی و بجلی کی وزارت کی تشکیل نو کی جائے گی، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا)، سرکاری و نجی اداروں کے واجب الادا بقایا جات کی ایڈجسٹمنٹ اور ریجنل  ٹرانسمیشن اور پاور ٹریڈنگ سسٹم کی فارمیشن وفاق کے تحت کی جائے گی۔

اس پالیسی کو پانی اور بجلی کی وزارت کی جانب سے موجودہ اور مستقبل میں توانائی کی ملکی ضروریات کو مدّنظر رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔

سات نکات پر مشتمل منافع بخش، بنکوں کے لیے قابل قبول اور سرمایہ کاری کے لیے مفید توانائی کے شعبے کا تصور جو قوم کی ضروریات کو پورا کرے اور معیشت کو پائیدار اور قابلِ استطاعت طریقے سے ترقی کے راستے پر آگے بڑھنے میں مدد دے، جبکہ انتہائی مؤثر پیداوار، ٹرانسمیشن اور تقسیم کے معیار کے مطابق بھی ہو۔

پالیسی کے مطابق توانائی کے شعبے کو  اس وقت چیلنجز کی بڑی تعداد کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ اس وقت بجلی کی طلب نے رسد کو کہیں پیچھے چھوڑدیا ہے، اس وقت پیدواری استعداد 4500 سے 5000 میگاواٹ تک بجلی کی پیداور 12 روپے فی یونٹ کے حساب سے انتہائی مہنگی پڑرہی ہے، اس لیے کہ کل پیدوار کا  44 فیصد مہنگے تھرمل فیول کے ذرائع پر انحصار کرکے حاصل کیا جارہا ہے۔دوسرے بجلی کی ٹرانسمیشن اور تقسیم کے غیر فعال نظام کے تحت اور ناقص انفرانسٹرکچر، بدانتظامی اور بجلی کی چوری کی وجہ سے موجودہ ریکارڈ کے مطابق 25 سے 28 فیصد تک بجلی کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

توانائی کے شعبے کی ترقی اور اس کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے طویل المعیاد تصور کے تحت حکومت نے اپنے مندرجہ ذیل مقاصد متعین کیے ہیں۔

پیدواری استعداد کی ترقی جو توانائی کی ملکی ضروریات کو بھرپور طریقے سے پورا کرسکے۔ توانائی کے تحفظ اور اس کی بچت کی ذمہ داری کے احساس کی روایت کو عام کیا جائے۔

گھریلو اور صنعتی استعمال کے لیے سستی اور قابل استطاعت بجلی کی پیداور کو یقینی بنانا۔ ایندھن کی فراہمی میں چوری اور ملاوٹ کو کم سے کم کرنا۔

بجلی کی پیدوار میں عالمی معیار کی کارکردگی کو فروغ دینا۔ نہایت جدید ٹرانسمیشن نیٹ ورک کی تشکیل۔

سسٹم میں مالی نقصان کو کم سے کم کرنا اور توانائی کے شعبے سے متعلقہ وزارتوں کی صف بندی اور نظم و ضبط کو بہتر بنانا۔

تبصرے (0) بند ہیں