کراچی: رمضان المبارک سے قبل گوشت کے نرخوں میں اضافہ

اپ ڈیٹ 18 فروری 2024
ہڈیوں کے ساتھ اور اس کے بغیر بچھیے کے سرکاری نرخ 800 روپے اور 950 روپے فی کلو مقرر ہیں— رائٹرز: فائل فوٹو
ہڈیوں کے ساتھ اور اس کے بغیر بچھیے کے سرکاری نرخ 800 روپے اور 950 روپے فی کلو مقرر ہیں— رائٹرز: فائل فوٹو

کراچی میں متعدد خوردہ فروشوں نے رمضان المبارک سے قبل گائے اور بکرے کے گوشت کی قیمتوں میں اضافی 100 روپے وصول کرنا شروع کردیے ہیں جس نے قیمتوں کی جانچ پڑتال کرنے کے سرکاری طریقہ کار کے فقدان کو بے نقاب کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وہ خوردہ فروش جو بچھیا کا گوشت بغیر ہڈیوں کے 1000 اور 1200 روپے میں فروخت کر رہے تھے وہ اب بالترتیب 1100 روپے اور 1300 روپے فی کلو مانگ رہے ہیں۔

دوسری جانب بکرے کے گوشت کے لیے خوردہ فروش 1900 روپے کی بجائے 2000 روپے فی کلو وصول کر رہے ہیں۔

رمضان سے قبل گوشت کی قیمتوں میں عام طور پر رمضان اور عیدالفطر سے پہلے متعدد بار اضافہ دیکھنے میں آتا ہے اور غیر مؤثر نگرانی کے طریقہ کار اور غیر حقیقی قیمتوں کے تعین کی وجہ سے صارفین کے لیے قیمتوں میں اضافے کا نوٹس نہیں لیا جاتا ہے۔

گوشت کے تاجر گوشت کی بڑھتی ہوئی برآمدات کی وجہ سے اس کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کے پرانے بیانات دہرا رہے ہیں، اس کے علاوہ نقل و حمل اور دیگر چارجز بھی ان بڑھتی ہوئی قیمتوں کا حصہ ہیں۔

ملک میں گوشت اور گوشت کی تیاری کی برآمدات رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ میں بڑھ کر 70 ہزار 458 ٹن (28.8 کروڑ ڈالرز) ہوگئیں جو گزشتہ سال اسی عرصے میں 50 ہزار 235 ٹن (22.7 کروڑ ڈالرز) تھیں، جس سے مقدار میں 40 فیصد اور قدر میں 27 فیصد کا اضافہ ظاہر ہوتا ہے، تاہم، برآمدات سے گزشتہ سال کی اسی مدت میں 4ہزار 516 ڈالر کے مقابلے میں 4ہزار 089 ڈالر کی کم اوسط فی ٹن قیمت حاصل ہوئی۔ْ

کمشنر کراچی آفس کی جانب سے جاری کردہ سرکاری نرخوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے کہ آیا اہلکار کسی اور فرائض میں مصروف ہیں یا بغیر کسی اضافی ذمہ داری کے کام کر رہے ہیں۔

کمشنر کراچی نے مارکیٹ کی حقیقت کو سمجھے بغیر پہلے ہی 5 دسمبر کو بکرے کے گوشت کا ریٹ 1540 روپے سے بڑھا کر 3 اکتوبر 2023 کو 1700 روپے فی کلو کر دیا تھا۔

ہڈیوں کے ساتھ اور اس کے بغیر بچھیے کے سرکاری نرخ 800 روپے اور 950 روپے فی کلو مقرر ہیں لیکن شاید ہی کوئی خوردہ فروش انہیں ان نرخوں پر فروخت کرتا ہے۔

میٹ مرچنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر ہارون قریشی نے ہفتے کو ڈان کو بتایا کہ ہول سیل ریٹس میں اضافے کی وجہ سے ریٹیل ریٹس میں اضافہ ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ حکومتی مشینری ہمیشہ خوردہ فروشوں سے پوچھ گچھ کرتی ہے لیکن ہول سیل ریٹس میں اضافے کا نوٹس نہیں لیتی۔

انہوں نے کہا کہ ایسوسی ایشن نے کمشنر سے کہا ہے کہ وہ کراچی کی ایک مویشی منڈی سے برآمد کنندگان کی جانب سے جانوروں کو خریدے جانے کا نوٹس لیں، جس سے طلب اور رسد میں فرق پیدا ہو رہا ہے۔

ہارون قریشی کا کہنا تھا کہ پیاز میں بھی یہی کچھ ہو رہا ہے کیونکہ اسے بھی بڑی مقدار میں برآمد کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے صارفین کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں