سینیٹر فیصل واڈا نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابرستار کی مبینہ امریکی شہریت سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے درخواست دے دی۔

’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر فیصل واڈا نے معلومات کی فراہمی کے لیے درخواست رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو درخواست دی ہے۔

دائر درخواست میں کہا گیا ہےکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نےجسٹس بابرستار خلاف چلنے والی میڈیا مہم پر پریس ریلیزجاری کی تھی، پریس ریلیز میں کہا گیا کہ جسٹس بابرستار نےجج بننے سے پہلے شہریت سے متعلق اس وقت کے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کردیا تھا۔

آزاد حیثیت سے ایوان بالا کے رکن منتخب ہونے والے قانون ساز نے کہا کہ جسٹس بابرستار اور اس وقت کےچیف جسٹس کےدرمیان ہونے والی خط و کتابت فراہم کی جائے۔

فیصل واڈا نے کہا کہ درخواست میں خط وکتابت پبلک کرنے سے جسٹس بابر ستار کے خلاف پروپیگنڈا مہم دم توڑ جائے گی۔

واضح رہے کہ دو روز قبل میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ، بچوں کی امریکی شہریت، امریکی جائیدادوں اور فیملی بزنس پر وضاحت سے متعلق اعلامیہ جاری کیا تھا۔

اعلامیے کے مطابق جسٹس بابر ستار نے آکسفورڈ لا کالج اور ہاورڈ لا کالج سے تعلیم حاصل کی، انہوں نے امریکا میں پریکٹس کی اور 2005 میں جسٹس بابر ستار امریکی نوکری چھوڑ کر پاکستان آگئے اور تب سے پاکستان میں کام کر رہے ہیں، جسٹس بابر ستار کی والدہ 1992 سے اسکول چلا رہی ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ جسٹس بابر ستار کے پاس اس وقت پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں، جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ کا اس وقت کے چیف جسٹس کو علم تھا، جسٹس بابر ستار کے جج بننے کے بعد ان کے بچوں نے پاکستانی سکونت اختیار کی۔

اعلامیے کے مطابق جسٹس بابر ستار کی پاکستان اور امریکا میں جائیداد ٹیکس ریٹرنز میں موجود ہے۔

اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ سوشل میڈیا پر جسٹس بابر ستار کے خلاف ہتک آمیز اور بے بنیاد مہم چلائی جا رہی ہے، سوشل میڈیا پر جسٹس بابر ستار کی خفیہ معلومات پوسٹ اور ری پوسٹ کی جا رہی ہیں، جسٹس بابر ستار، اُن کی اہلیہ اور بچوں کے سفری دستاویزات سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے جا رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں