سپریم کورٹ سے عمران خان کی تصویر وائرل ہونے کی تحقیقات کا آغاز
قومی احتساب بیورو (نیب) قانون میں ترامیم سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین، سابق وزیر اعظم عمران خان کو بطور درخواست گزار ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش کردیا گیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا 5 رکنی لارجر بینچ مقدمے کی سماعت کر رہا ہے، بینچ میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہیں۔
سماعت کے دوران ویڈیو لنک پر موجود عمران خان نے وہاں موجود پولیس اہلکاروں کو پاس بلا لیا اور اپنے چہرے پر تیز روشنی پڑنے کی شکایت کی، شکایت کرنے پر اہلکاروں نے لائٹ کو ایڈجسٹ کر دیا، تاہم اس دوران عمران خان کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، جس میں عمران خان کو نیلے رنگ کی قمیض میں ملبوس دیکھا گیا۔
ویڈیو وائرل ہونے کے معاملے پر سپریم کورٹ انتظامیہ نے تحقیقات شروع کردیں، پولیس ذرائع کے مطابق انتظامیہ نے اسٹاف کو سی سی ٹی وی کیمرے دیکھ کر تصویر وائرل کرنے والے کی نشاندہی کرنے کی ہدایت کردی، پولیس تصویر کو وائرل کرنے والے کے خلاف ایکشن لے گی، تصویر کورٹ روم رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لی گئی، عدالت میں عمران خان کی ویڈیو چھوٹی کردی گئی۔
مقدمے کی سماعت براہ راست نشر نہیں کی جارہی اور اس کی وجہ بھی بیان نہیں کی گئی ہے، واضح رہے کہ گزشتہ روز سماعت براہ راست نشر کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ متعدد مقدمات میں تقریباً 9 ماہ سے جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان قومی احتساب بیورو (نیب) قانون میں ترامیم سے متعلق کیس میں بطور درخواست گزار ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش ہونے کے لیے تیار تھے جبکہ جیل حکام نے ان کی پیشی کے انتظامات بھی مکمل کرلیے تھے۔
گزشتہ سال اگست میں زمان پارک سے گرفتاری اور توشہ خانہ کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد عمران خان کی عدالت عظمیٰ میں یہ پہلی پیشی ہونی تھی جب کہ وزیر قانون اعظم نذیر نے اس حوالے سے سپریم کورٹ کے حکم پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
اس کے علاوہ سابق وزیر اعظم کی پارٹی نے اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر پابندی کے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اقدام پارٹی سربراہ کو سپریم کورٹ کی کارروائی سے دور رکھنے کے لیے کیا گیا ہے جس میں 5 رکنی بینچ نے عمران خان کی حاضری کا حکم دیا تھا۔
دوسری جانب بانی پی ٹی آئی کی ویڈیو لنک سے سپریم کورٹ میں ممکنہ حاضری کے پیش نظر جیل حکام نے انتظامات مکمل کر لیے تھے، عمران خان کو بھی آگاہ کر دیا گیا تھا، متوقع ویڈیو لنک پیشی سے قبل مواصلاتی ٹیسٹ بھی کیا گیا۔
واضح رہے کہ 14 مئی کو سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے خلاف سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم عمران خان کو بذریعہ وڈیولنک پیش ہونے کی اجازت دی تھی۔