کانز فیسٹیول میں ’عریاں لباس‘ پہننے پر پابندی عائد
کانز فلم فیسٹیول نے رواں سال اپنی ریڈ کارپٹ پالیسی میں واضح تبدیلیاں کرتے ہوئے نیم عریاں اور غیر معمولی طور پر بڑے سائز کے ملبوسات پر پابندی لگادی ۔
کانز فلم فیسٹیول سمیت دیگر شوبز فسیٹیولز کے ریڈ کارپٹ میں خواتین توجہ کا مرکز بننے کے لیے نیم عریاں اور بعد ازاں انتہائی عریاں لباس پہن کر شرکت کرتی رہی ہیں۔
علاوہ ازیں کانز سمیت دیگر فلم فیسٹیولز کے موقع پر بولڈ لباس میں شرکت کرنے والی خواتین کسی معاملے پر احتجاج کرتے ہوئے ریڈ کارپٹ پر بے لباس بھی ہوتی رہی ہیں، جس وجہ سے اب کانز فیسٹیول نے نیا ڈریس کوڈ جاری کردیا۔
کانز فیسٹیول کی آفیشل ویب سائٹ پر ڈریس کوڈ جاری کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ ’عریاں لباس‘ سمیت ’بہت بڑا اور پھیلا ہوا لباس‘ پہننے کی اجازت نہیں ہوگی۔
انتظامیہ کے مطابق جاری کی گئی ہدایات کا مقصد لباس پر مکمل پابندی لگانا نہیں بلکہ تقریب کے اصولوں اور فرانسیسی قوانین کے مطابق مکمل عریانیت کو روکنا ہے۔
انتظامیہ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ایسے افراد کو ریڈ کارپٹ پر داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی جن کے لباس زیادہ پھولے ہوئے اور بڑے ہوں گے، جس سے دیگر مہمانوں کی آمد و رفت میں رکاوٹ ہو یا وہ سنیما ہال میں بیٹھنے کے انتظامات کو متاثر کریں۔
اسی طرح واضح کیا گیا ہے کہ ’عریاں‘ لباس پہننے کی اجازت بھی نہیں ہوگی، تاہم عریانیت کی وضاحت نہیں کی گئی، جس وجہ سے اس پر بحث بھی چھڑ گئی کہ کانز فیسٹیول انتظامیہ کی نظر میں عریانیت کیا ہے؟
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ چند برسوں سے کانز فلم فیسٹیول اپنے لباس سے متعلق سخت ضوابط کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنتا رہا ہے، خاص طور پر خواتین کے لیے ہائی ہیلز کی لازمی شرط پر بھی انتظامیہ کو تنقید کا سامنا رہا۔
اگرچہ حالیہ برسوں میں چھوٹی ایڑی والے سینڈلز پہنے کی اجازت دی گئی ہے ، تاہم اب بھی فیسٹیول میں اسنیکرز پہن کر آنے کی ممانعت ہے۔
اب کانز کی طرف سے لباس کے حوالے سے عائد کی جانے والی نئی پابندی نے ایک نئی بحث کو چھیڑ دیا، بعض مبصرین کا ماننا ہے کہ یہ دقیانوسی فیصلہ ہے جبکہ بعض مبصرین کے مطابق یہ ناانصافی ہے کیونکہ کانز میں دکھائی جانے والی فلموں میں بھی اکثر و بیشتر اسی قسم کا مواد دکھایا جاتا ہے۔
کچھ مبصرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ یہ فیصلہ خاص طور پر خواتین کو نشانہ بنائے گا اور اُن سے آزادی سے کپڑوں کے انتخاب کا حق چھین لے گا۔