• KHI: Sunny 16.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 10.7°C
  • ISB: Partly Cloudy 11.1°C
  • KHI: Sunny 16.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 10.7°C
  • ISB: Partly Cloudy 11.1°C

چینی کی قیمت پر حکومت اور شوگر ملز کے مذاکرات بے نتیجہ ختم

شائع July 16, 2025
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

چینی کی ریٹیل قیمت کے تعین پر حکومت اور پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) کے درمیان ہونے والے مذاکرات کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے، جب کہ مارکیٹ میں قیمتیں بدستور بلند سطح پر برقرار ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق، پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن اور وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین کے درمیان چینی کی ریٹیل قیمت پر منگل کے روز ہونے والے مذاکرات کسی واضح نتیجے کے بغیر ختم ہو گئے، جب کہ مارکیٹ میں قیمتیں بدستور بلند سطح پر برقرار ہیں۔

ذرائع کے مطابق حتمی فیصلہ آئندہ چند روز میں متوقع ہے، تاہم ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیا گیا کہ چینی کی قیمت 170 روپے فی کلو کے قریب رکھی جائے۔

پی ایس ایم اے کے چیئرمین نے یقین دہانی کروائی کہ قیمتیں ایک یا دو روز میں کم ہو جائیں گی۔

حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ایس ایم اے نے ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو پر چینی فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے لیکن عام صارفین کے لیے ریٹیل قیمت تاحال واضح نہیں کی گئی۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ پیر کے روز ہونے والا معاہدہ شوگر ملز کو خاصا منافع دیتا ہے، جب کہ عوام مہنگائی کا بوجھ اٹھانے پر مجبور ہیں۔

یاد رہے کہ 24-2023 کرشنگ سیزن کے دوران حکومت اور شوگر انڈسٹری کے درمیان معاہدے کے تحت ایکس مل قیمت 140 روپے فی کلو مقرر کی گئی تھی۔

تاہم، اب ملک بھر میں ریٹیل قیمت 180 سے 200 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے، جب کہ تھوک نرخ 159 روپے کے آس پاس ہیں۔

وزارت قومی غذائی تحفظ کے جاری کردہ بیان کے مطابق اجلاس میں حکومت کی مقرر کردہ ایکس مل قیمت کے اطلاق اور مارکیٹ میں چینی کی بلاتعطل دستیابی پر گفتگو ہوئی۔

بیان میں کہا گیا کہ نئی ایکس مل قیمت کا اثر دو سے تین روز میں ریٹیل مارکیٹ میں نظر آنا شروع ہو جائے گا۔

اجلاس میں سپلائی کے تسلسل اور نگرانی کے نظام پر بھی بات چیت ہوئی، پی ایس ایم اے نے حکومتی اقدامات کو سراہا اور قیمتوں میں استحکام کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

وفاقی وزیر رانا تنویر نے اس موقع پر کہا کہ حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے اور ذخیرہ اندوزی و ناجائز منافع خوری برداشت نہیں کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ مصنوعی قیمتوں میں اضافے کو روکنے کے لیے مؤثر نظام تیار کر لیا گیا ہے اور حکومت چینی انڈسٹری کے ساتھ قریبی رابطے میں رہے گی تاکہ قیمتوں کا استحکام یقینی بنایا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوامی مفاد ہماری اولین ترجیح ہے۔

چینی کی درآمد میں کمی

ادھر ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) نے بین الاقوامی ٹینڈر کے ذریعے سفید ریفائنڈ چینی کی درآمد کی مقدار کم کر کے 50 ہزار ٹن کر دی ہے جو پہلے 3 سے 5 لاکھ ٹن کے درمیان تجویز کی گئی تھی۔

یورپی تاجروں کے مطابق ٹینڈر کے لیے قیمتیں جمع کرانے کی آخری تاریخ 18 جولائی سے بڑھا کر 22 جولائی کر دی گئی ہے۔

چینی کی شپمنٹ اب دو کھیپوں میں متوقع ہے، ہر ایک میں 25 ہزار ٹن، جو یکم سے 15 اگست کے درمیان لوڈ کی جائیں گی، تمام چینی کو 30 اگست تک پاکستان پہنچانا لازمی ہوگا۔

واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے 8 جولائی کو 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی منظوری دی تھی تاکہ ملکی قیمتوں پر دباؤ کم کیا جا سکے۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025