• KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C

کپاس کی پیداوار میں 32 فیصد کمی، ٹیکسٹائل سیکٹر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی

شائع July 20, 2025
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں غیر معمولی کمی نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، جو ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی تصور کی جاتی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق پاکستان کی کپاس کی فصل شدید بحران کا شکار ہے اور حالیہ اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں جننگ فیکٹریوں میں آنے والی کپاس کی مقدار میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 32 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جس سے معیشت اور اہم ٹیکسٹائل شعبے کے لیے خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگی ہیں۔

پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کی جانب سے جمعہ کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 15 جولائی تک صرف 2 لاکھ 97 ہزار 751 گانٹھیں جننگ فیکٹریوں تک پہنچیں، جب کہ گزشتہ سال اسی مدت کے دوران 4 لاکھ 42 ہزار 041 گانٹھیں موصول ہوئی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق صوبہ پنجاب کی کارکردگی نسبتاً بہتر رہی، جہاں اب تک 1 لاکھ 45 ہزار 101 گانٹھیں موصول ہوئی ہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 27 فیصد زیادہ ہیں۔

ضلع وار تفصیلات کے مطابق وہاڑی میں 33 ہزار 950 گانٹھیں، خانیوال میں 28 ہزار 825، ڈیرہ غازی خان میں 19 ہزار 397، راجن پور میں 9 ہزار 200، جب کہ دیگر اضلاع میں معمولی مقدار ریکارڈ کی گئی، جن میں ملتان میں 3 ہزار 700، فیصل آباد میں 3 ہزار 037 اور لیہ میں 3 ہزار 970 شامل ہیں۔

البتہ رحیم یار خان میں صرف 15 گانٹھیں موصول ہوئیں، جو کہ 99 فیصد سے زائد کمی ہے، اس شدید کمی کی بڑی وجہ علاقے میں گنے کی وسیع پیمانے پر کاشت کو قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ یہاں 6 بڑی شوگر ملز موجود ہیں۔

دوسری جانب سندھ کی صورتحال نہایت تشویشناک ہے، صوبے میں 15 جولائی تک صرف 1 لاکھ 52 ہزار 650 گانٹھیں رپورٹ ہوئیں، جب کہ گزشتہ سال اسی مدت میں یہ تعداد 3 لاکھ 27 ہزار 666 تھی، یعنی 53 فیصد کمی ہوئی۔

ضلع سانگھڑ بدستور سرفہرست رہا، لیکن وہاں بھی صرف 1 لاکھ 30 ہزار 037 گانٹھیں آئیں، جو گزشتہ سال کی نصف سے بھی کم ہیں۔

دیگر اضلاع جیسے میرپور خاص میں 5 ہزار 100، نوابشاہ میں 1 ہزار 100 اور جامشورو میں 1 ہزار 500 میں پیداوار نہایت کم رہی، جب کہ کئی اضلاع میں تو کوئی آمد ہی نہیں ہوئی، جو کہ ایک گہری پیداوار بحران کی نشاندہی کرتا ہے۔

بلوچستان کی کارکردگی بھی خراب رہی، جہاں اس سال صرف 5 ہزار 100 گانٹھیں رپورٹ ہوئیں، جب کہ گزشتہ سال 11 ہزار 200 تھیں، یعنی 54 فیصد کمی ہوئی۔

کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین احسان الحق نے پیداوار کے اعداد و شمار میں فرق پر روشنی ڈالی، ان کا کہنا تھا کہ جہاں پی سی جی اے کے مطابق 15 جولائی تک پنجاب میں 1 لاکھ 45 ہزار 101 گانٹھیں رپورٹ ہوئیں، وہیں کراپ رپورٹنگ سینٹر پنجاب (سی آر سی پی) کے مطابق پیداوار 3 لاکھ 35 ہزار گانٹھیں ہے، جو کہ 131 فیصد زیادہ ہے۔

ان میں سے 84 ہزار گانٹھیں شمالی پنجاب اور 2 لاکھ 51 ہزار گانٹھیں جنوبی پنجاب سے بتائی گئی ہیں۔

یہ صورتحال نہ صرف کسانوں بلکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے بھی تشویش کا باعث ہے، جو ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025