قانونی ماہرین کی مدد سے اعتراضات تیار کر لیے گئے، حکم امتناع کی درخواست بھی دی جائے گی، غیر جماعتی نظام سیاسی جماعتوں کے کردار کو کمزور کرے گا، پارٹی رہنما
مجموعی برآمدات گزشتہ سال کی اسی مدت کے 9 لاکھ 91 ہزار 146 ٹن سے کم ہو کر 7 لاکھ 12 ہزار 797 ٹن رہ گئیں، برآمدکنندگان نے پالیسی رکاوٹوں کو ذمہ دار ٹھہرا دیا۔
امدادی قیمت مقرر کرنا ’حکومتی پالیسی کی ناکامی کا اعتراف‘ ہے، کسانوں کے مطالبات کو مزید نظرانداز کرنا خوراک کے بحران کو مزید گہرا کر دے گا، پاکستان کسان رابطہ کمیٹی
ٹنڈو آڈم کی جننگ فیکٹری میں معیاری کپاس میں فضلے کی ملاوٹ رنگے ہاتھوں پکڑی گئی، مالک نے 100 مسلح افراد بلاکر مانیٹرنگ کمیٹی کو یرغمال بنالیا، جنرز کا ہنگامی اجلاس میں فیکٹری مالک پر مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ
پنجاب کی جننگ فیکٹریز میں گزشتہ سال سے 28 فیصد زیادہ 6 لاکھ 90 ہزار، سندھ میں 47 فیصد اضافے کے ساتھ 13 لاکھ 14 ہزار گانٹھیں جننگ فیکٹریز تک پہنچیں، پی سی جی اے
پنجاب کے 24 اضلاع میں 3 ہزار 661 مربع کلومیٹر کا رقبہ زیرآب، پاکستان بزنس فورم کا وسطی اور جنوبی پنجاب میں چاول کی 60 فیصد اور کپاس کی 35 فیصد فصل تباہ ہونے کا دعویٰ
31 اگست تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں کو 13 لاکھ 36 ہزار بیلز خام کپاس موصول ہو چکی ہیں، جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 9 فیصد زیادہ ہیں، پی س جی اے
اوپن مارکیٹ میں قیمتیں 3 ہزار 100 روپے فی من سے متجاوز، حکومت کی گندم کی قیمت 2 ہزار 900 روپے رکھنے کی تجویز، 8 لاکھ 90 ہزار ٹن گندم کا ذخیرہ موجود ہے، حکام
کسی خاص فصل کی کل رقبہ بندی اور پیداوار کے ناقابلِ اعتماد اعداد و شمار مستقل مسئلہ رہے ہیں، درآمد اور برآمد کی حکمت عملی میں مشکل پیش آتی تھی، مسائل حل ہوں گے۔
خام کپاس، کاٹن یارن اور گرے کلاتھ جو پاکستان کسٹمز ٹیرف کی متعلقہ ہیڈنگز میں آتے ہیں، انہیں ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم کے دائرہ کار سے خارج کر دیا جائے گا، ایس آر او جاری
پنجاب میں فصلوں کی پیداوار سے متعلق رپورٹنگ کرنے والے ادارے کروپ رپورٹنگ سینٹر (سی آر سی) کی جانب سے کپاس کی پیداوار کے تعین کے طریقہ کار پر شدید تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔
ملک بھر میں جننگ فیکٹریوں میں آنے والی کپاس کی مقدار میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 32 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جس سے معیشت اور اہم ٹیکسٹائل شعبے کے لیے خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگی ہیں۔
بھارت کی سبسڈی اور سستے چاول کے باوجود پاکستانی برآمدات مستحکم رہیں، پاکستانی برآمد کنندگان نے معیار پر مبنی حکمت عملی اپناکر عالمی منڈی میں اپنی جگہ برقرار رکھی۔
وزیراعظم کی قائم کردہ 2 کمیٹیوں کی سفارشات کے باوجود فیصلہ برقرار، فیکٹریوں کی بندش، روئی کی کاشت میں کمی کا خدشہ، بجٹ کے بعد محض 2 دن میں روئی ایک ہزار روپے من سستی
فیصلے پر عمل درآمد ہوا تو مقامی سطح پر کپاس ایک ہزار روپے فی من تک مہنگی ہوگی، درآمدات میں کمی، کپاس اور دھاگے کی درآمد پر خرچ ہونیوالا زرمبادلہ بچے گا، تجزیہ کار