جنوبی وزیرستان میں 7 پولیس اہلکار اغوا کرلیے گئے
خیبر پختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان میں اتوار کے روز گشت کے دوران دو الگ الگ واقعات میں دو تھانوں کے سات پولیس اہلکاروں کو مبینہ طور پر اغوا کر لیا گیا۔
اپر ساؤتھ وزیرستان کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) ارشد خان نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ لاپتا ہونے والے اہلکاروں کی تلاش کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
ڈی پی او ارشد خان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ’سات پولیس اہلکار گشت پر تھے جب نامعلوم افراد انہیں اپنے ساتھ لے گئے۔‘
انہوں نے بتایا کہ لڈھا تھانے کی حدود میں گشت کے دوران تین پولیس اہلکار ، انصاف، عابد اور اسماعیل لاپتا ہوئے۔
ایک اور الگ مگر اسی نوعیت کے واقعے میں چار پولیس اہلکار ٹانگہ چگملئی، جو سروکئی تھانے کی حدود میں آتا ہے، سے لاپتہ ہوئے، ان میں سب انسپکٹر عبد الخالق اور کانسٹیبلز عرفان اللہ، حبیب اللہ اور عمران شامل ہیں۔
ڈی پی او ارشد خان کے مطابق لاپتا اہلکاروں کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی اور ان کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے بعد پاکستان میں، خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
یہ واقعہ ہنگو کے زرگری شنواری علاقے میں سیکیورٹی فورسز اور پولیس نے مشترکہ آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 9 دہشت گردوں کے ہلاک ہونے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔ اس واقعے میں تین اہلکار زخمی بھی ہوئے تھے۔
خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) ذوالفقار حمید کے بیان کے مطابق ’ ہنگو ڈی پی او خالد خان، ڈوآبہ تھانے کے ایس ایچ او اور سیکیورٹی فورسز کے ایک افسر فائرنگ کے تبادلے میں زخمی ہوئے۔’
24 جون کو فوج کے میڈیا ونگ کے مطابق جنوبی وزیرستان میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران دو فوجی شہید اور 11 بھارتی ایجنٹ دہشت گرد مارے گئے۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا تھا کہ فوج نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا اور ’ 11 بھارتی سرپرستی میں کام کرنے والے خوارج؛’ مارے گئے جبکہ سات زخمی ہوئے۔ شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران میجر سید معیز عباس شاہ اور لانس نائیک جبران اللہ نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔
گلوبل ٹیررازم انڈیکس 2025 کے مطابق پاکستان دہشت گردی کے شکار ممالک کی فہرست میں دوسرے نمبر پر آ گیا ہے، جبکہ گزشتہ سال کے مقابلے میں دہشت گرد حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 45 فیصد بڑھ کر 1081 ہو گئی ہے۔
خیبر پختونخوا میں دہشت گردی سے متعلق واقعات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، شدت پسندوں کے بڑھتے حملوں کے پیش نظر سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں انسداد دہشت گردی کے آپریشنز بھی تیز کر دیے ہیں۔












لائیو ٹی وی