• KHI: Clear 18.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.8°C
  • ISB: Cloudy 11.9°C
  • KHI: Clear 18.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.8°C
  • ISB: Cloudy 11.9°C

کرم ایجنسی میں دھماکا، ہلاکتوں کی تعداد 25 ہو گئی

شائع May 7, 2013

چھ مئی دوہزار تیرہ کو کرم ایجنسی میں بم دھماکے کے بعد ایک زخمی کو پارہ چنار ہسپتال لے جایا جارہا ہے۔ اے پی تصویر

پشاور: کرم ایجنسی میں گزشتہ روز جمعیت علمائے اسلام(فضل الرحمان گروپ) کے امیدوار منیر خان اورکزئی کے جلسے میں ہونے والے دھماکے سے ہلاکتوں کی تعداد 25 ہو گئی ہے۔

اتوار کو وسطی کرم ایجنسی کے علاقے پارہ چمکنی میں جے یو آئی ف کے امیدوار منیر خان اورکزئی کے جلسے میں دھماکے ہوا تھا جس میں ہلاکتوں کی تعداد 25 ہو گئی جبکہ تقریباً 70 سے زائد افراد زخمی ہیں جن میں سے کچھ کی حالت نازک ہے۔

پولیٹیکل انتظامیہ کے آفیشل اور مقامی لوگوں نے بتایا کہ دھماکہ ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے کیا گیا اور اسے جلسے میں عین اسٹیج کی جگہ نصب کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ این اے 38 سے جے یو آئی ف کے امیدوار اور سابق رکن اسمبلی منیر خان اورکزئی جیسے ہی جلسے سے خطاب کے بعد ڈائس سے ہٹے اسی وقت دھماکہ ہو گیا۔

منیر اس سے قبل اسی حلقے سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشنز جیت چکے ہیں تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ وہ کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کے ساتھ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

دھماکے میں منیر اورکزئی اور این اے 37 سے جے یو آئی ف کے امیدوار آون دین شاکر کو نشانہ بنایا گیا تھا، منیر حملے میں زخمی ہوئے تاہم خوش قسمتی سے دونوں محفوظ رہے۔

دھماکے میں زخمی ہونے والے ایک شخص نور گل نے ڈان کو بتایا کہ جلسے میں تقریباً 3 ہزار لوگ موجود تھے۔

پارا چنار میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے منیر اورکزئی نے کہا کہ ان کی جماعت اس طرح کے بزدلانہ حملوں سے ہار ماننے والی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حریف ان کی مقبولیت سے ڈر گئے ہیں اور  حملے میں طالبان کے ہاتھ کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی طالبان سے کوئی دشمنی نہیں۔

دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان( ٹی ٹی پی ) کے ترجمان احسان اللہ احسان نے حملے کی ذمےداری قبول کرتے ہوئے کہا کہ منیر اورکزئی مشرف اور زرداری حکومتوں میں فوائد حاصل کرتے رہے اور اب وہ جے یو آئی ایف کے سائے تلے آنا چاہتے ہیں جو ٹی ٹی پی کیلئے قابلِ قبول نہیں۔

طالبان نے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ منیر اورکزئی پر حملہ جے یو آئی سے ان کی حالیہ وابستگی کی بنا پر نہیں کیا گیا بلکہ اسلام اور مجاہدین کیخلاف ماضی میں کئے گئے ان کے جنگی جرائم کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ انہوں نے درجنوں عرب مجاہدین کو امریکہ کےحوالے اور گزشتہ سال وہ اے این پی، ایم کیو ایم اور پی پی پی سے وابستہ رہے۔

واضح رہے کہ حافظ دولت خان عرف حافظ احمد کو ٹی ٹی پی شوریٰ کی جانب سے کرم ایجنسی کا امیر بنایا گیا تھا اور امیر بننے کے بعد یہ ان کی پہلی کارروائی ہے۔

عام انتخابات کی آمد کے ساتھ ہی ملک بھر میں سیاسی شخصیات اور جماعتوں کا نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہےجس میں گیارہ اپریل سے لیکر اب تک اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق 83 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

تبصرے (2) بند ہیں

Amir Nawaz Khan May 07, 2013 08:22am
دہشت گردی مسلمہ طور پر ایک لعنت و ناسور ہے نیز دہشت گرد نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی انسان۔ گذشتہ دس سالوں سے پاکستان دہشت گردی کے ایک گرداب میں بری طرح پھنس کر رہ گیا ہے اور قتل و غارت گری روزانہ کا معمول بن کر رہ گئی ہےاور ہر طرف خوف و ہراس کے گہرے سائے ہیں۔ کاروبار بند ہو چکے ہیں اور ملک کی اقتصادی حالت دگرگوں ہے۔ طالبان دہشتگرد ملک کو اقتصادی اور دفاعی طور پر غیر مستحکم اور تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور ملک اور قوم کی دشمنی میں اندہے ہو گئے ہیں اور غیروں کے اشاروں پر چل رہے ہیں۔ انتہا پسند داخلی اور خارجی قوتیں پاکستان میں سیاسی اور جمہوری عمل کو ڈی ریل کرنے کی کو ششیں کر رہی ہیں ، آئندہ انتخابات کے پر امن انعقاد میں ہر ممکن رکاوٹ ڈال رہے ہیں اور سیاسی پارٹیوں کی انتخابی مہم میں بہت بڑی رکاوٹ ہیں ، انتخابی ریلیوں پر حملے کر رہے ہیں . خیبرپختونخوا میں انتخابی سرگرمیاں امن و امان کی غیرتسلی بخش صورتحال کی وجہ سے پوری شدت کے ساتھ شروع نہیں کی جاسکیں، سوات, کراچی اور پشاور کے افسوسناک واقعے نے ایک بار پھر قوم کو دہشت گردی کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنے پر مجبور کردیا ہے. ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے والے عناصر اب بھی پوری طرح سرگرم ہیں۔انتخابی سرگرمیوں کونشانہ بنا کر درحقیقت دہشت گرد تنظیمیں پاکستان، دینی اقدار اور خوشحالی کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہیں. یہ بات تو روزروشن کی طرح واضح ہے کہ دہشت گرد عناصر عام انتخابات کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں اور انہوں نے سیاسی جماعتوں کے دفاتر، ریلیوں اور اجتماعات پر حملے شروع کردیئے ہیں۔ اس وقت پاکستان کو شدید ترین اندرونی اور بیرونی خطرات کا سامنا ہے۔ انتہا پسندوں اور دہشتگردوں کے درمیان گٹھ جوڑ کو ختم نہ کیا گیا تو ملک کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ انتہا پسند پاکستان کا امن تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ الیکشن کا بروقت انعقاد ایک آئینی اور قانونی ضرورت ہے۔ دہشتگرد بم دھماکوں ، دہشت گردی اور قتل و غارت گری کرکے نہ صرف ملک کو عدم استحکام سے دوچار کررہے ہیں بلکہ پرامن انتخابی ماحول کو سبوتاژ کرنے کی کو شش بھی کر رہے ہیں۔یاد رہے کہ جمہوریت ہی میں پاکستان کی بقا ہے۔ خودکش حملے،دہشت گردی اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے اور سینکڑوں ہزاروں بار پوری انسانیت کاقتل کرنے والے اسلام کو ماننے والے کیسے ہو سکتے ہیں؟ یہ لوگ اسلام کا نام ے کر اسلام کو بدنام اور پاکستان کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے. دہشت گرد خود ساختہ طالبانی شریعت، جو پاکستانی عوام کو قبول نہیں، نافذ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستانی عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا ، طاقت کے زور پر مسلط کرنا چاہتے ہیں جس کی دہشت گردوں کو اجازت نہ دی جا سکتی ہے۔ طالبان کا معصوم پاکستانی عوام کو بے دردی سے قتل کر کے اور متشددانہ طریقے سے طالبانی شریعہ نافذ کرنے کا منصوبہ انتہائی مشکوک و ناقابل عمل و ناقابل قبول ہے۔ ایک دہشت گرد گروپ کےطاقت کے بل بوتے پر من مانی کرنے کے بڑے دورس نتائج نکل سکتے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ پوری قوم کی جنگ ہے اور ہر شخص کو دہشت گردی کے خلاف بھرپور کردار ادا کرنا چاہئیے۔ جو شخص کسی نفس کو .... کسی نفس کے بدلے یا روئے زمین میں فساد کی سزا کے علاوہ قتل کرڈالے گا اس نے گویا سارے انسانوں کو قتل کردیا اور جس نے ایک نفس کو زندگی دے دی اس نے گویا سارے انسانوں کو زندگی دے دی۔ (سورہ مائدہ ، آیت ۳۲)
Riyaz May 07, 2013 05:25pm
ان دھشتگردوں كی درندگی كی كوئی انتہا نہیں ہے . پتہ نہیں یہ لوگ اپنے وحشیانہ حركتوں كی ساتھ كیا دكہانا چاہتے ہیں ؟ یہیں كہ ان كو اسلام كی بارے میں كچھ پتہ نہیں ؟ یہیں كہ یہ لوگ بہول گئے كہ حضرت ابو بكر ) رضی اللہ عنہ ( كیسا خلیفہ بنا ؟ یہیں كہ یہ لوگ اتنا بہی نہیں جانتے كہ اسلام میں بیگناہوں كا مارنا حرام ہے ؟ ان سوالوں كا جواب یہ ہے كہ یہ لوگ بہولے نہیں بلكہ پہلے سے جانتے ہی نہیں كہ اسلام كیا ہے اور اسلام میں كیا كیا كرنا جائز ہے اور كیا ناجائز . یہ لوگ اپنے آپ سے ایك نیا دین بنایے ہیں جس میں جو كچھ ہو رہا ہے اسلام كی خلاف ہو رہا ہے . مجہے ان لوگوں سے ایك درخواست ہے كہ جو كچھ تم كر رہے ہو ، اللہ كی خاطر اس كو اسلام كی نام نہ دو كیوں كہ جو كچھ تم كر رہے ہو، وہ اسلام كی خلاف ہے

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025