Dawnnews Television Logo
اسرائیل فلسطین تنازعے میں اب تک 4 ہزار سے زائد بچے جاں بحق ہوچکے ہیں ـــــ فوٹو: اے ایف پی

جنگ بندی یا انسانی بنیادوں پر وقفہ؟ یہ اصطلاحات غزہ کیلئے کیا معنی رکھتی ہیں؟

وہ تمام معلومات جو آپ کو تنازعات کے دوران استعمال ہونے والی مخصوص اصطلاحات کے بارے میں جاننے کی ضرورت ہے۔
اپ ڈیٹ 09 نومبر 2023 06:30pm

غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری کے دوسرے مہینے میں داخل ہونے کے ساتھ ہی پاکستان، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے فوری ’جنگ بندی‘ کا مطالبہ کر رہے ہیں جب کہ امریکا جیسے اسرائیل کے حمایتی ممالک ’انسانی بنیادوں پر وقفہ‘ دینے پر زور دے رہے ہیں۔

ان سب اصطلاحات سے کیا مراد ہے؟ یہاں ہم آپ کو ان کا مطلب سمجھانے کی کوشش کریں گے۔

اقوام متحدہ کے کوآرڈینیشن آفس برائے انسانی امور اور انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے مطابق تنازع کے دوران استعمال ہونے والی ان اصطلاحات کا یہ مطلب ہے۔

جنگ بندی

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ میں جنگ بندی کروانے کی کوششوں کو دوگنا کردیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ حالیہ دور میں غزہ، بچوں کے لیے قبرستان بنتا جارہا ہے جہاں اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں 4 ہزار سے زائد بچے جاں بحق ہوچکے ہیں۔

  فوٹو: رائٹرز
فوٹو: رائٹرز

جنگ بندی میں عمومی طور پر لڑائی مخالف فریقین کی رضامندی سے رک جاتی ہے، جنگ بندی پورے علاقے کا احاطہ کرتی ہے جہاں تنازع چل رہا ہوتا ہے، جنگ بندی سیاسی حل کے طور پر فریقین کو تنازع کے مستقل حل کی طرف لے جا سکتی ہے۔

انسانی بنیادوں پر جنگ بندی/وقفہ

نیو یارک ٹائمز کے ادارتی بورڈ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں انسانی بنیادوں پر وقفہ غزہ کے شہریوں کے مصائب کو کم کرنے کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہوسکتا ہے۔

انسانی بنیادوں پر وقفہ مخالف فریقین کی رضامندی سے انسانی مقاصد جیسے جنگ کی زد میں آنے والے علاقوں تک امداد پہنچانے کی اجازت کے لیے عارضی طور پر لڑائی روک دیتا ہے، یہ عام طور پر محدود وقت کے لیے مخصوص جغرافیائی حدود کے لیے ہوتا ہے جہاں انسانی بنیادوں پر کارروائی کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

جنگ میں تعطل

متحدہ عرب امارات کے اقوام متحدہ میں سفیر لنا نسبیہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنگ میں تعطل کرنے پر زور دیا۔

جنگ میں تعطل عارضی طور پر لڑائی روک دیتا ہے، یہ جنگ بندی کی طرف ایک اہم قدم ثابت ہوسکتا ہے اور یہ لڑائی کو روکنے کے لیے کیا جاتا ہے تاکہ متحارب فریقین ایک دوسرے سے مذاکرات کر سکیں۔

انسانی بنیادوں پر راہداری

غزہ میں بڑھتی بمباری کے دوران یورپی یونین کے رہنماؤں نے مسلسل، تیز، محفوظ اور بنا کسی رکاوٹ کے انسانی ہمدردی کے تحت راہداری اور انسانی ضرورت کے لیے وقفوں سمیت لوگوں تک رسائی اور ضرورت مندوں تک امداد پہنچانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔

انسانی ہمدردی کے تحت راہداریوں میں جنگ زدہ علاقوں میں انسانی ہمدردی کے سامان کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی کے لیے مخصوص راستوں کی نشاندہی کی جاتی ہے۔

ایام امن

اس کا مطلب ایک عارضی وقت ہے جسے اقوام متحدہ کی ایجنسیاں جیسے یونیسیف اور ڈبلیو ایچ او، طبی اور دیگر عملے کے لیے استعمال کرتے ہیں تاکہ تنازع کے دوران بچوں کو طبی امداد فراہم کی جا سکے، مثال کے طور پر حفاظتی ٹیکوں کی مہم، تمام فریقین اس دوران طبی عملے کے کام میں مداخلت نہ کرنے پر اتفاق کرتے ہیں۔

جنگی جرائم

رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں فلسطینی صحافیوں اور ایک اسرائیلی صحافی، جو اپنے کام کے دوران زخمی اور ہلاک ہو گئے تھے، کے خلاف کیے جانے والے جنگی جرائم کی شکایت درج کروائی، یہ 2018 سے اس طرح کی درج کی جانے والی تیسری شکایت ہے۔

ایک بین الاقوامی اور مقامی تنازع میں شہریوں یا دشمن جنگجؤوں کے خلاف کیے جانے والے جنگی جرائم عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہوتے ہیں۔

ٹروس

ٹروس جنگجوؤں کی رضامندی سے جنگ روکنے کو کہتے ہیں ، یہ تنازع کے دوران برقرار اور ختم کیا جاسکتا ہے، انسانی بنیادوں پر وقفے کے برعکس یہ کسی فریق کو پابند نہیں کرتا، کسی بھی وجہ سے ٹروس کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے، یہ صرف انسانی مقاصد تک محدود نہیں ہے۔

آرمسٹائیس

آرمسٹائیس لڑائی کے خاتمے کے لیے رسمی معاہدے کی نشاندہی کرتی ہے اور ضروری نہیں کہ یہ جنگ کا خاتمہ ہو، یہ دیرپا امن کے لیے مذاکرات کی کوشش ہو سکتی ہے۔

ڈی ایسکلیشن

انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے صدر نے غزہ میں ناقابل برداشت انسانی تکلیف کی سطح پر صدمے کا اظہار کیا اور تمام فریقین سے مطالبہ کیا کہ وہ کشیدگی میں کمی لائیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ ایک تباہ کن ناکامی ہے اور دنیا کو اسے برداشت نہیں کرنا چاہیے‘۔

کولنز انگلش ڈکشنری کے مطابق ڈی ایسکلیشن سے مراد جنگ یا پرتشدد صورتحال کی شدت میں کمی لانے کو کہتے ہیں۔

ڈی ملٹرائزڈ زون

ڈی ملٹرائزڈ زون (غیر فوجی علاقہ) سے مراد ایک ایسا علاقہ ہے جہاں کسی بھی فریق کی جانب سے قبضہ نہیں کیا جاسکتا یا جسے کسی بھی فوجی مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا اور جس پر فریقین اتفاق کرتے ہں۔

پولیس فورسز ایسے علاقے میں تعینات کی جاسکتی ہیں تاکہ امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھا جا سکے۔

قیامِ امن کیلئے کارروائیاں

اقوام متحدہ امن قائم کرنے کے لیے کارروائیاں یا مشنز کو منظم کرتی ہے تاکہ متعلقہ ممالک دوبارہ انتشار یا بےامنی کی جانب نہ لوٹ جائیں۔

  فوٹو: رائٹرز
فوٹو: رائٹرز

اقوام متحدہ کو امن مشن تعینات کرنے کے لیے متحارب فریقین کی رضامندی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظوری دونوں کی ضرورت ہے، امن دستے قانون کی حکمرانی کو فروغ دے کر اور انتخابات کی نگرانی کر کے انتشار کی روک تھام میں مدد کر سکتے ہیں۔

قیامِ امن

قیامِ امن کی کوششوں کے تحت تنازعات کی بنیادی وجوہات کو حل کرکے اور تنازعات کے حل کے لیے مقامی صلاحیتوں کو مؤثر بنا کر پائیدار امن کو فروغ دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔

امداد

امدادی تنظیمیں تنازعات میں گھرے علاقوں میں لوگوں تک پہنچنے اور انہیں ہنگامی امداد فراہم کرنے کا ایک طریقہ ہے، یہ ریلیف کوریڈورز یا سیز فائر کے دنوں میں کیا جا سکتا ہے لیکن سب سے پہلے تمام فریقین کی رضامندی ضروری ہے۔

شہریوں کا تحفظ

جنوبی افریقہ نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں شہریوں کو مزید بمباری سے بچانے کے لیے ایک ’ریپڈ پروٹیکشن فورس‘ تعینات کرے کیونکہ اسرائیل نے حماس کے حملے کے جواب میں کارروائی شروع کردی ہے۔

مسلح تصادم کے دوران شہریوں کا تحفظ بین الاقوامی انسانی قانون میں اولین ترجیح ہے، انتشار کے دوران سب سے زیادہ خطرے کا شکار عام شہری ہوتے ہیں اور انہیں تحفظ اور پناہ کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔

عالمی قانون برائے انسانی حقوق

یونیسیف نے غزہ میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملوں کو خوفناک قرار دیا اور عالمی قانون برائے انسانی حقوق کے تحت ان کیمپوں کی محفوظ حیثیت کا حوالہ دیا۔

عالمی قانون برائے انسانی حقوق دراصل مسلح تصادم کے اثرات کو محدود کرنے کے لیے قوانین کا ایک مجموعہ ہے۔

عالمی قانون برائے انسانی حقوق بنیادی طور پر 2 شعبوں کا احاطہ کرتا ہے، ان لوگوں کا تحفظ جو لڑائی میں حصہ نہیں لے رہے اور جنگ میں استعمال ہونے والوں طریقوں اور حربوں پر پابندیاں عائد کرنا، اس اصطلاح کو جنگ کا قانون یا مسلح تصادم کا قانون بھی کہا جاتا ہے۔

موجودہ صورتحال کیا ہے؟

عالمی انسانی حقوق کے نگران ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے 7 سے 12 اکتوبر کے درمیان اسرائیل کی جانب سے غزہ میں شہریوں کے خلاف کیے گئے 5 حملوں کی مذمت کرتے ہوئے وضاحت کی کہ ان حملوں کو جنگی جرائم تصور کیا جاتا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اسرائیل کے جنگی جرائم میں صرف غزہ پر ہونے والے مظالم میں حالیہ اضافہ نہیں ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ مذکورہ 5 کیسز بمشکل اس ہولناکی کا احاطہ اور اس کے تباہ کن اثرات کی عکاسی کرتے ہیں جو اسرائیل کی فضائی بمباری سے غزہ کے لوگوں پر پڑ رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ہم اسرائیلی افواج سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ غزہ میں غیر قانونی حملے فوری طور پر بند کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ تمام ممکنہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ عام شہریوں اور ان کی زیر ملکیت اشیا کو پہنچنے والے نقصان کو کم سے کم کیا جاسکے۔

انسانی حقوق کے آزاد گروہوں کے مطابق 7 اکتوبر کے بعد سے اسرائیل کی طرف سے جنگی جرائم کی اصل تعداد کا بہت زیادہ تخمینہ لگایا گیا ہے۔

تاحال امریکا اور دیگر عالمی قوتوں مثلاً کینیڈا اور برطانیہ نے انسانی حقوق کے عالمی گروہوں اور دنیا بھر میں مظاہرین کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے باوجود غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ نہیں کیا۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی نہیں لیکن توقف کا مطالبہ کریں۔

انٹونی بلنکن کے مطابق جنگ بندی سے حماس اپنی جگہ پر قائم رہے گی جو دوبارہ منظم ہو کر وہ سب کچھ دہرا سکتی ہے جو اس نے 7 اکتوبر کو کیا تھا۔

انہوں نے انسانی بنیادوں پر توقف میں دلچسپی ظاہر کی تاکہ غیرملکی شہریوں اور یرغمالیوں کی واپسی کے لیے حماس کے ساتھ بات چیت کی جا سکے۔

عالمی خیراتی ادارے آکسفام نے استدلال کیا ہے کہ اس وقت انسانی ہمدردی کی بنیادو پر توقف کافی نہیں ہے، اس سے ممکنہ طور پر فائدے کے بجائے مزید نقصان ہوسکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ٹھوس تبدیلی لانے کا واحد حل جنگ بندی ہے۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ غزہ میں رونما ہونے والی تباہی ہر گزرتے وقت کے ساتھ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری جنگ بندی کی ضرورت کو مزید ناگزیر بنا رہی ہے۔

جنگ بندی کی سخت ترین مخالفت خود اسرائیل کی طرف سے آئی ہے، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ یرغمالیوں کی واپسی کے بغیر جنگ بندی نہیں ہو گی۔

عسکری ماہرین کے مطابق اسرائیلی افواج حماس کے خلاف اپنی کارروائیاں تیز کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم اس کے لیے ٹائم فریم واضح نہیں ہے۔

جنگیں لڑی جانے کے حوالے سے قواعد اور قوانین کے ایک جامع مجموعے کے باوجود جنگجو گروہوں کی جانب سے ان قوانین کا بہت کم خیال رکھا جا رہا ہے اور ان قوانین کی پاسداری کا پابند بنانے والی تنظیموں کی جانب سے ان کا نفاذ بھی کم ہے۔