شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبالؒ کا 146واں یومِ ولادت آج منایا جا رہا ہے

اپ ڈیٹ 09 نومبر 2023
علامہ محمد اقبال 9 نومبر 1877 کوسیالکوٹ میں پید اہوئے تھے—فائل فوٹو: دی علامہ اقبال کلیکشن
علامہ محمد اقبال 9 نومبر 1877 کوسیالکوٹ میں پید اہوئے تھے—فائل فوٹو: دی علامہ اقبال کلیکشن

شاعرِ مشرق حکیم الامت علامہ محمد اقبال کا یوم پیدائش آج ملک بھر میں عقیدت و احترام سے منایا جارہا ہے، مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب منعقد کی گئی۔

شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبالؒ کی پیدائش کے موقع پر مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پر وقار تقریب منعقد ہوئی جہاں پاک بحریہ کے چاق و چوبند دستے نے اعزازی گارڈز کی ذمہ داری سنبھالیں۔

مفکرپاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال 9 نومبر 1877 کوسیالکوٹ میں پید اہوئے تھے۔

ہر سال 9 نومبر کو پورے پاکستان میں شاعر مشرق کے یوم پیدائش کو ’یوم اقبال‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔

صدر مملکت، وزیراعظم کا علامہ اقبالؒ کو خراج عقیدت

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی جانب سے شاعر مشرق اور عظیم مفکر ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کو ان کے 146ویں یوم پیدائش پر شاندار خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ برصغیر کے عظیم مفکر، فلسفی، سیاسی رہنما اور شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے برصغیر کے مسلمانوں کو سیاسی جلا بخشی، ان کے اندر تحریک پیدا کی، انہیں خواب غفلت سے جگایا اور اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنے کا جذبہ پیداکیا۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ آج کے دن ہم سب برصغیر کے عظیم مفکر، فلسفی ، شاعر اور سیاسی رہنما ڈاکٹر علامہ اقبال کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں، آج کے دن پوری قوم مفکرِ پاکستان علامہ اقبال کی علمی ، فکری اور سیاسی خدمات کا اعتراف کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کی شاعری نہ صرف اردو زبان کی تاریخ میں ایک روشن باب کی حیثیت رکھتی ہے بلکہ آپ نے اپنے کلام کے ذریعے مسلمانانِ برصغیر کو سیاسی جلا بخشی اور ان کے اندر تحریک پیدا کی، علامہ اقبال نے انہیں خوابِ غفلت سے جگایا اور اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنے کا جذبہ بیدار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال نے اپنی شاعری اور خطبات کی مدد سے قوم کی رہنمائی کی اور ان کے اندر سیاسی شعور بیدار کیا، اس مقصد کے لیے آپ نے نوجوانوں کو اپنی شاعری کا موضوع بنایا اور انہیں اپنے اندر خودی کا جذبہ اور عقابی روح بیدار کرنے کا سبق دیا۔

صدر مملکت نے کہاکہ علامہ اقبال چاہتے تھے کہ مسلمانانِ برصغیر بالخصوص نوجوان فلسفہ خودی کو اپناتے ہوئے اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کریں اور وہ صفات پیدا کریں جن سے وہ اپنی قوم کی تقدیر کو بدل سکیں، وہ تعلیم کے شعبے میں اپنی قوم کی ترقی کے خواہاں تھے، نہ صرف جدید علوم کے حصول کے بڑے حامی تھے بلکہ آپ نے قوم کے نوجوانوں کو قرآن حکیم سے رشتہ جوڑنے کا بھی درس دیا۔

انہوں نے کہا کہ کلامِ اقبال ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ شجاعت، حمیت، دانائی، اعلیٰ کردار، بہترین اخلاق، عزت نفس، دور اندیشی اور خود اعتمادی ہی وہ اعلیٰ ترین انسانی صفات ہیں جو نہ صرف ایک فرد بلکہ قوم کو بھی نئی زندگی عطا کرتی ہیں۔

ڈاکٹرعارف علوی نے کہاکہ علامہ اقبال کا فلسفہِ خودی انقلابی حیثیت کا حامل ہے، انہوں نے اپنی شاعری میں مسلمانوں کو امید کا پیغام دیا اور ان کے اندر ایک نیا جذبہ اور نئی سوچ پیدا کی۔

انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال نے نہ صرف امت ِمسلمہ کو اپنے اندر اتحاد ، اتفاق اور یکجہتی پیدا کرنے کا پیغام دیا بلکہ قوم کو درپیش بڑے چیلنجز کی بھی نشاندہی کی، ان کا پیغام عالمگیر حیثیت کا حامل ہے اور ہمیں آج بھی امتِ مسلمہ اور پاکستان کودرپیش موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کےلیے اقبال کے فلسفہِ خودی پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

صدر مملکت نے کہاکہ یومِ اقبال ہمیں نہ صرف پیغامِ اقبال سے آگاہی حاصل کرنے بلکہ اسے انفرادی اور قومی سطح پر اپنانے کی بھی یاد دہانی کراتا ہے ، آج کے دن ہم نہ صرف علامہ اقبال کو ان کی خدمات پر خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں بلکہ ان کے پیغام پر عمل کرنے کے عزم کا بھی اعادہ کرتے ہیں۔

اپنے پیغام کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ آئیں عزم کریں کہ ہم علامہ اقبال کے خیالات اور افکار کو اپنے لیے مشعل راہ بناتے ہوئے پاکستان کو ایک جدید اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے کام کریں گے۔

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے یوم اقبال پر اپنے پیغام میں کہا کہ اقبال نے امن، سیاسی برداشت اور بھائی چارے سے مزین پاکستان کا خواب دیکھا تھا، آج کے دن ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ ہم اقبال کے اس تصور پاکستان کے حصول کے لیے دن رات محنت کریں گےجس کے تحت اقبال کے پاکستان میں ادارے مضبوط، عوام باشعور اور معیشت اس قدر مستحکم ہو کہ پاکستان معاشی طور پر قرضوں کی زنجیروں سے آزاد ہو جائے، مجھے اپنی قوم، بالخصوص نوجوانوں پر پورا اعتماد ہے کہ وہ اقبال کی امیدوں پر پورا اتریں گے۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ آج مجھ سمیت پوری قوم شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا 146 واں یومِ پیدائش بڑی عقیدت و احترام سے منا رہی ہے، ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے نوجوانانِ برصغیر کو اپنے آبائواجداد کی لازوال قربانیوں، ا ن کی دنیا کے ہر شعبے میں گراں قدر خدمات، ان کی عظمت، ترقی پسندیت اور ندرتِ فکر کی کھوئی ہوئی میراث سے روشناس کرایا۔

انہوں نے کہا کہ اقبال نے امت کے نوجوانوں کو حوصلے، خود اعتمادی، بہادری اور درویشی کے باوصف شاہین سے تعبیر دی، اقبال نے پوری دنیا بالخصوص بر صغیر کے نوجوانوں کو مسلمانوں کے تابناک ماضی کو سامنے رکھتے ہوئے علم و تحقیق، جدت اور انفرادی و معاشرتی ارتقا کی منازل طے کرنے کی تلقین کی اور یوں دنیا کو تسخیر کرکے ستاروں پر کمند ڈالنے کا نیا جوش و ولولہ پیدا کیا۔

نگران وزیراعظم نے کہا کہ اقبال کے فلسفہِ خودی نے انسانیت کو دنیاوی قوتوں اور مادی چمک دمک سے مرعوب ہوئے بغیر اپنی ذات کے ادراک سے دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل کرنے کا ایک منفرد نسخہ کیمیا تجویز کیا، یہ اقبال کی تعلیمات کی ابدیت ہی ہے کہ نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا میں آج تک جدید جامعات میں بھی اقبال کے فلسفے اور کلام پر تحقیق اور تدریس کا عمل جاری و ساری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقبال نے جہاں دنیائے فلسفہ میں اپنا لوہا منوایا وہیں ان کی دینی خدمات بھی اپنا ایک منفرد مقام رکھتی ہیں، اقبال نے اسلام اور ہمارے اسلاف کی جدت پسندی کو مزید اجاگر کیا اور اسلامی تعلیمات کی دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگی کا پرچار کرنے کے ساتھ ساتھ تحقیق اور جستجو کے تسلسل اور ترویج پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے برصغیر کے مسلمانوں میں اپنے حقوق بالخصوص بنیادی حقِ آزادی کا جو شعور بیدار کیا ،اس کی بدولت برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں میں یکجہتی کا جذبہ پیدا ہوا اور وہ ایک قوم بن کر ابھرے، علامہ اقبال نے مسلمانوں کے لیے برِ صغیر میں علیحدہ آزاد اور خودمختار مسلم ریاست کا تصور پیش کیا جسے قائد اعظم اور مسلم لیگ کے دیگر رہنماؤں اور مسلمانوں نے محنت، لگن، قربانیوں، اور ملّی جذبے سے حقیقت کی شکل دی، بدقسمتی سے اقبال برصغیر کے مسلمانوں کے لیے آزاد ریاست کے اپنے تصورکے خواب کو حقیقت میں بدلنے سے پہلے ہی اپنےخالقِ حقیقی سے جا ملے۔

نگراں وزیراعظم نے کہا کہ آج یوم اقبال پر ہم سب کو اپنے آپ سے ضرور پوچھنا چاہئے کہ کیا ہم اقبال کے اس پاکستان کی حفاظت کر سکے ہیں جس کے حصول میں تحریکِ پاکستان میں شامل لوگوں نے دن رات محنت کی، لاکھوں قربانیاں دیں اور جس سے ہمارے آباؤ اجداد کی امیدیں وابستہ تھیں؟

انہوں نے کہا کہ اقبال نے امن، سیاسی برداشت اور بھائی چارے سے بنے پاکستان کا خواب دیکھا تھا، اقبال کے پاکستان کے نوجوان کو مثبت و ترقی پسند سوچ سے ملک و قوم کی خدمت اور ترقی میں اپنا کلیدی کردار ادا کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اقبال کے اُس پاکستان میں ادارے مضبوط، عوام با شعور اور معیشت اس قدر مستحکم ہوں کہ پاکستان معاشی طور پر قرضوں کی زنجیروں سے آزاد ہو جائے، آج کے دن ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ ہم اقبال کے تصور کردہ پاکستان کے حصول کے لیے دن رات محنت کریں گے، مجھے اپنی قوم بالخصوص نوجوانوں پر پورا اعتماد ہے کہ وہ اقبال کی امیدوں پر پورا اتریں گے۔

شاعر مشرق کا مختصر تعارف

علامہ اقبال 9 نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے، والدین نے آپ کا نام محمد اقبال رکھا۔

ڈاکٹر علامہ اقبال نے جاوید منزل میں 3 برس گزارے، انہوں نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اور مشن ہائی اسکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔

شعر و شاعری کا شوق بھی آپ کو یہیں پیدا ہوا اور اس شوق کو فروغ دینے میں آپ کے ابتدائی استاد مولوی میر حسن کا بڑا کردار تھا۔

ایف اے کرنے کے بعد آپ اعلیٰ تعلیم کے لیے لاہور چلے گئے اور گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے اور ایم اے کے امتحانات پاس کیے۔

جس کے بعد 1905 میں علامہ اقبال اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان گئے اور قانون کی ڈگری حاصل کی، یہاں سے آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے آپ نے فلسفے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

ابتدا میں آپ نے ایم اے کرنے کے بعد اورینٹل کالج لاہور میں تدریس کے فرائض سرانجام دیے لیکن آپ نے وکالت کو مستقل طور پر اپنایا۔

وکالت کے ساتھ ساتھ آپ شعر و شاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھرپور انداز میں حصہ لیا جبکہ 1922 میں حکومت کی طرف سے آپ کو سَر کا خطاب دیا گیا۔

آپ آزادی وطن کے علمبردار تھے اور باقاعدہ سیاسی تحریکوں میں حصہ لیتے تھے جبکہ آپ آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر بھی منتخب ہوئے تھے۔

سنہ 1930 میں آپ کا الہٰ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے، اس خطبے میں آپ نے پاکستان کا تصور پیش کیا۔

آپ کی تعلیمات اور قائد اعظم کی ان تھک کوششوں سے پاکستان معرضِ وجود میں آیا، لیکن آپ پاکستان کی آزادی سے پہلے ہی 21 اپریل 1938 کو انتقال کر گئے تھے، تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ آپ کی احسان مند رہے گی۔

علامہ اقبال نے پاکستان کا تصور پیش کرکے برصغیر کے مسلمانوں میں جینے کی ایک نئی آس پیدا کی۔

شاعر مشرق علامہ اقبال حساس دل و دماغ کے مالک تھے آپ کی شاعری زندہ شاعری ہے جو ہمیشہ مسلمانوں کے لیے مشعل راہ بنی رہے گی۔

یہی وجہ ہے کہ کلامِ اقبال دنیا کے ہر حصے میں پڑھا جاتا ہے اور مسلمانانِ عالم اسے بڑی عقیدت کے ساتھ زیرِ مطالعہ رکھتے اور ان کے فلسفے کو سمجھتے ہیں۔

اقبال نے نئی نسل میں انقلابی روح پھونکی اور اسلامی عظمت کو اجاگر کیا، ان کی کئی کتابوں کے انگریزی، جرمنی، فرانسیسی، چینی، جاپانی اور دوسری زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔

علامہ محمد اقبال كے كلام کی اصل روح اور امت مسلمہ كو پيغام

ﺩﯾﺎﺭِ ﻋﺸﻖ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﻣﻘﺎﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ! ﻧﯿﺎ ﺯﻣﺎﻧﮧ، ﻧﺌﮯ ﺻﺒﺢ ﻭ ﺷﺎﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ

ﺧﺪﺍ ﺍﮔﺮ ﺩﻝِ ﻓﻄﺮﺕ ﺷﻨﺎﺱ ﺩﮮ تجھ ﮐﻮ ﺳﮑﻮﺕِ ﻻ ﻟﮧ ﻭ ﮔﻞ ﺳﮯ ﮐﻼﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ

ﻣِﺮﺍ ﻃﺮﯾﻖ ﺍﻣﯿﺮﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﻓﻘﯿﺮﯼ ﮨﮯ ﺧﻮﺩﯼ ﻧﮧ ﺑﯿﭻ، ﻏﺮﯾﺒﯽ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ

تبصرے (0) بند ہیں