اوگرا نے گیس کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا

09 نومبر 2023
کمرشل کیٹیگری (تندور) کے لیے ٹیرف میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے—فائل فوٹو: اے پی پی
کمرشل کیٹیگری (تندور) کے لیے ٹیرف میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے—فائل فوٹو: اے پی پی

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے باضابطہ طور پر یکم نومبر سے ملک بھر کے تمام صارفین کے لیے گیس کے نرخوں اور فکسڈ چارجز میں اضافے کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس نوٹیفکیشن کے تحت پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے فکسڈ چارجز 10 روپے سے بڑھا کر 400 روپے کر دیے گئے، جو 3900 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے، علاوہ ازیں وہ ماہانہ 108 روپے کم از کم چارجز بھی ادا کریں گے۔

تاہم صارفین کے فی یونٹ گیس کے نرخ بدستور 0.25 ایچ سی ایم کے لیے 121 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، 0.5 ایچ سی ایم تک کے لیے 150 روپے فی یونٹ، 0.6 ایچ سی ایم تک کے لیے 200 روپے فی یونٹ اور 0.9 ایچ سی ایم تک کے لیے 250 روپے فی یونٹ رکھے گئے ہیں۔

پروٹیکٹڈ صارفین انہیں کہا جاتا ہے جن کی سردیوں کے 4 مہینوں (نومبر تا فروری) میں گیس کی اوسط کھپت 0.9 ایچ سی ایم سے کم یا اس کے برابر رہے گی۔

دیگر گھریلو صارفین کے لیے 2 مختلف سلیبز بنائے گئے ہیں، پہلی کیٹیگری میں 1.5 ایچ ایم 3 تک گیس استعمال کرنے والوں کے لیے فکسڈ چارجز 460 روپے سے بڑھا کر ایک ہزار روپے کر دیے گئے ہیں، دوسری کیٹیگری میں 1.5 ایچ ایم 3 سے زائد استعمال کرنے والے صارفین کے چارجز 460 روپے سے بڑھا کر 2000 روپے کر دیے گئے ہیں، انہیں 178 روپے ماہانہ کم از کم چارجز بھی ادا کرنے ہوں گے۔

ان صارفین کے لیے گیس کے نرخوں میں نمایاں اضافے کی منظوری دی گئی ہے، 0.25 ایچ سی ایم تک کی کھپت کے لیے نرخ 50 فیصد سے بڑھ کر 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، 0.6 ایچ سی ایم کے لیے 100 فیصد بڑھا کر 600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، ایک ایچ سی ایم تک کے لیے 150 فیصد اضافے سے ایک ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، 1.5 ایچ سی ایم کے لیے 100 فیصد اضافے سے 1200 روپے فی ایم بی ٹی یو اور 2 ایچ سی ایم کے لیے 100 فیصد اضافے کے ساتھ 1600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کردیے گئے ہیں۔

سب سے نمایاں 173 فیصد کا اضافہ 3 ایچ سی ایم تک سلیب میں کیا گیا ہے، جس کی قیمتیں موجودہ 1100 روپے سے بڑھ کر 3 ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک کردی گئی ہیں، جبکہ 4h ایچ سی ایم تک کے استعمال کے سلیب کے لیے 75 فیصد اضافے کے ساتھ 2000 روپے سے بڑھا کر 3500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کردی گیا ہے، کا سب سے کم اضافہ 4 ایچ سی ایم کے لیے 3100 روپے سے 29 فیصد بڑھا کر 4000 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کردیا گیا ہے۔

کمرشل کیٹیگری (تندور) کے لیے ٹیرف میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے، جو فی الحال 697 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔

کمرشل صارفین کے لیے ٹیرف میں اضافہ 3 ہزار 900 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، سیمنٹ فیکٹریوں کے لیے 4 ہزار 400 روپے فی یونٹ اور سی این جی اسٹیشنز کے لیے 3 ہزار 600 روپے فی یونٹ کیا گیا ہے، جبکہ برآمدی صنعتوں کے لیے یہ 2 ہزار 100 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اور کیپٹو پلانٹس کے لیے 2 ہزار 400 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کردیے گئے ہیں۔

دوسری جانب غیر برآمدی صنعتوں کے لیے گیس کے نرخ بڑھا کر 2200 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اور کیپٹیو پلانٹس کے لیے 2500 روپے فی یونٹ کر دیے گئے ہیں، توانائی کے شعبے کو فراہم کردہ گیس کے نرخوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔

سیمنٹ فیکٹریوں اور سی این جی اسٹیشنز کے لیے 193 فیصد اضافے کے ساتھ ان کے لیے ٹیرف 4 ہزار 400 روپے ہو جائے گا۔

توانائی کے شعبے کو فراہم کردہ گیس کی قیمتوں میں کوئی اضافہ تجویز نہیں کیا گیا ہے کیونکہ اس کے اثرات پہلے ہی بجلی کے نرخوں میں ریکارڈ اضافے کی صورت میں دیکھے جا چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں