سندھ میں رینجرز کے قیام میں ایک سال کی توسیع
کراچی: سندھ حکومت نے رینجرز کے صوبے میں قیام میں ایک سال کی توسیع کردی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ کی منظوری کے بعد نوٹیفیکیشن جاری کر دیا۔
صوبائی حکومت کو رینجرز کے اختیارات میں توسیع کی توثیق سندھ اسمبلی سے کرانا ہوگی۔
پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری نے وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ کو رینجرز کے قیام میں توسیع کی ہدایت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں : زرداری کی رینجرز کے اختیارات میں توثیق کی ہدایت
آرٹیکل 147 کے تحت پولیس اور سول انتظامیہ کی مدد کے لیے رینجرز کے قیام میں توسیع کی گئی۔
رینجرز کے قیام کی مدت ایک ماہ بعد ختم ہو رہی تھی، اس سے قبل رینجرز کے اختیارات میں ایک ماہ کی توسیع کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں : رینجرز اختیارات میں ایک ماہ کی توسیع کا نوٹیفکیشن جاری
انسداد ہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 4 کے تحت ملنے والے اختیارات کے تحت رینجرز ملزمان کو گرفتار کر سکے گی جبکہ تفتیش کے لیے ملزم کو 90 روز کے لیے تحویل میں رکھنے کا اختیار حاصل ہو گا۔
وزارت داخلہ کی جانب سے نوٹیفیکیشن کے ذریعے رینجرز کو ملنے والے اختیارات کی توثیق سندھ اسمبلی سے بھی کروائی جائے گی۔
واضح رہے کہ 12 جون کو سندھ ایپکس کمیٹی میں رینجرز کے ڈی جی میجر جنرل بلال اکبر نے ایک رپورٹ پیش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ کراچی میں غیر قانونی طریقوں سے 230 ارب روپے سالانہ وصول کیے جاتے ہیں جن کا استعمال مجرمانہ سرگرمیوں میں کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غیر قانونی طریقوں سے 230 ارب روپے وصولی کا انکشاف
اس رپورٹ کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی سندھ حکومت اور سندھ رینجرز میں ابتدائی طور پر معاملات میں گرما گرمی آئی۔
البتہ 15 جون کو رینجرز کی جانب سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر پر چھاپہ مارا گیا اور مختلف امور کی چھان بین کے ساتھ ساتھ کئی افسران کو حراست میں بھی لیا گیا۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے قائم مقام ڈائریکٹر جنرل ممتاز حیدر نے کہا کہ رینجرز کے عہدے دار ان نے موسم پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
اس چھاپے کے بعد 17 جون کو آصف زرداری نے پارٹی کی ایک تقریب سے خطاب میں اسٹیبلشمنٹ اور مقتدر حلقوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : زرداری کی سیاسی حریفوں اور اسٹیبلشمنٹ پر تنقید
سابق صدر آصف زرداری نے فوج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کا کہنا تھا کہ فوج کے جنرل ہر تین سال میں تبدیل ہوتے رہتے ہیں البتہ سیاستدان ملک میں ہمیشہ رہتے ہیں جس کی وجہ سے وہ بہتر جانتے ہیں کہ ملک کے معاملات کو کیسے چلانا ہے۔
بعد ازاں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے ان کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ آصف زرداری نے کسی بھی ادارے پر تنقید نہیں کی۔
ویڈیو دیکھیں : 'آصف زرداری نے کسی ادارے کے خلاف بات نہیں کی'
البتہ آصف زداری کے اس خطاب کے بعد وزیر اعظم نواز شریف نے ان سے طے شدہ ملاقات منسوخ کر دی تھی۔
وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ تقریر کے بعد نواز شریف کی آصف زرداری سے ملاقات منسوخ کرنا ضروری تھا۔
وزیراطلاعات کا بیان : 'وزیراعظم کی زرداری سے ملاقات منسوخ'
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری اس خطاب کے ایک ہفتے بعد ہی ملک سے باہر چلے گئے تھے۔
آصف زرداری 25 جون سے دبئی میں مقیم ہیں جبکہ انہوں نے پارٹی رہنماؤں کے لیے افطار ڈنر کا اہتمام بھی دبئی میں کیا تھا۔