’مالک‘پرپابندی:وفاقی وصوبائی حکومت کو قانونی نوٹس
لاہور: صوبہ سندھ اور پنجاب کی ہائی کورٹس نے کرپشن اور معاشرتی برائیوں کے خلاف بننےوالی فلم ’مالک‘ کی پاکستان میں نمائش پر پابندی کے خلاف درخواستوں پر وفاقی و صوبائی حکومتوں اور سنسر بورڈ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شمس محمود مرزا نے فلم پر پابندی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت درخواست گزار محبوب عالم ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فلم میں معاشرتی برائیوں اور کرپشن کو اجاگر کیا گیا ہے، فلم نہ تو ملکی سالمیت اور نہ ہی معاشرتی اقدار کے خلاف بنائی گئی ہے، لیکن اس کے باوجود حکومت نے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے فلم کی نمائش پر پابندی عائد کردی۔
یہ بھی پڑھیں: فلم 'مالک' پر ملک بھر میں پابندی عائد
درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ آئین اور ملکی قوانین کے تحت مثبت پہلو سے بنائی جانے والی الیکٹرانک تحریر یا فلم کی نمائش جرم نہیں۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ فلم ’مالک‘ کی نمائش پر پابندی کے حوالے سے جاری نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد وفاقی حکومت اور سنسر بورڈ کو 13 مئی کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ نے بھی فلم ’مالک‘ پر پابندی کے معاملے پر عدالت نے وفاق اور صوبائی حکومت کو 3 مئی کے لیے نوٹس جاری کردیے۔
فلم کے ہدایت کار عاشر عظیم نے پابندی کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ فلم میں قومی مفاد کے خلاف کوئی مواد شامل نہیں ہے، فلم قومی مفاد میں بنائی گئی ہے اس لیے اس پر پابندی غیر قانونی ہے۔