Dawn News Television

اپ ڈیٹ 12 ستمبر 2016 05:51pm

'جوانوں' کا موٹروے اہلکاروں سے 'جھگڑا'، فوج کا نوٹس

اسلام آباد: پاک فوج نے آرمی افسران اور اہلکاروں کے موٹر وے پولیس کے اہلکاروں پر مبینہ تشدد کا نوٹس لے لیا جب کہ خیبرپختونخوا پولیس نے فوجی اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کر لی۔

پاک فوج کے دو نوجوان افسران نے مبینہ طور پر قانون کی خلاف ورزی کرنے سے روکے جانے پر موٹروے پولیس کے اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا، جس میں اس واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ معاملے کی انکوائری کی جارہی ہے اور انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ اس واقعے کی تفصیلات اور تصاویر سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آئیں جب کہ اس حوالے سے نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس کے زونل کمانڈر احمد مختار خان کے نام سے تحریر کی گئی رپورٹ بھی زیرگردش ہے تاہم اس پرکوئی تاریخ اور دستخط موجود نہیں۔

تشدد کے دوران اے پی او جلال شاہ کا یونیفارم کئی جگہ سے پھٹ گیا—۔فوٹو/بشکریہ جبران ناصر فیس بک پیج

مذکورہ رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ پاک فوج کے 2 افسران نے موٹروے پولیس کے 2 اہلکاروں کو اُس وقت تشدد کا نشانہ بنایا، جب انھوں نے فوجی اہلکاروں کو موٹروے قوانین کی خلاف ورزی کرنے سے روکا۔

سیکٹر کمانڈر نارتھ 1 کی جانب سے ڈی آئی جی نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس کے نام لکھی گئی مذکورہ رپورٹ میں مبینہ تشدد کرنے والے آرمی افسران کے نام کیپٹن قاسم اور کیپٹن دانیال بتائے گئے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق ان میں سے ایک نے موبائل پر کسی کو فون کیا اور اس کے تھوڑی دیر بعد فوج کی 4 سرکاری گاڑیوں میں دو درجن سے زائد فوجی اہلکار رائفلیں لیے میجر زعفران کی سربراہی میں وہاں پہنچے اور انہوں نے بھی موٹروے پولیس کے اہلکاروں پر تشدد کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بعدازاں فوجی افسران موٹروے پولیس کے اہلکاروں کو زبردستی اپنی سرکاری گاڑیوں میں اٹک فورٹ لے گئے اور سنیئر افسران کی مداخت کے بعد انہیں چھوڑا۔

خیبرپختونخوا پولیس نے بھی ایس آئی عاطف خٹک کی مدعیت میں پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعات 179، 186، 353، 506، 365، 342، 148 اور 149 کے تحت ضلع نوشہرہ کے اکوڑہ خٹک پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی رپورٹ—۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی رپورٹ—۔

Read Comments