پاناما لیکس: تحقیقاتی کمیشن کے قیام کے خلاف درخواست
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کے خلاف درخواست دائر کردی گئی، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) بنانے کی مجاز نہیں۔
سپریم کورٹ میں بیرسٹر ظفر اللہ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ چیف جسٹس پاناما لیکس کے معاملے پر کمیشن بنانے کی حکومتی درخواست پہلے ہی رَد کر چکے ہیں۔
مزید کہا گیا کہ چیف جسٹس نے حکومت کو تحقیقات کے لیے قانون سازی کی تجویز دی تھی اور اس سلسلے میں انکوائری کمیشن بل 2016 پارلیمنٹ میں زیرالتواء ہے، لہذا اس صورت میں عدالت پارلیمنٹ کے اختیار میں مداخلت کیسے کر سکتی ہے۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ عدالت کو سیاسی خاندان کے تنازع میں اختیار سماعت نہیں ہے اور اس طرح تو کوئی بھی مخالف فریق عدلیہ کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔
مزید پڑھیں:پاناما لیکس کیس : سپریم کورٹ کا ایک رکنی کمیشن کے قیام کا فیصلہ
یاد رہے کہ رواں ماہ 3 نومبر کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے ایک رکنی کمیشن قائم کیا جائے گا جو پاناما پیپرز میں سامنے آنے والے انکشافات کی تحقیقات کرے گا۔
فیصلے کے مطابق پاناما گیٹ کمیشن کی سربراہی سپریم کورٹ کا جج کرے گا اور اسے سپریم کورٹ کے اختیار حاصل ہوں گے۔
ایک رکنی کمیشن کے قیام کا حتمی فیصلہ 7 نومبر کو سپریم کورٹ کی جانب سے ٹی اور آرز اور وزیراعظم کے بچوں کے جوابات کا جائزہ لینے کے بعد کیا جائے گا۔
پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے پاکستان تحریک انصاف،جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ، جمہوری وطن پارٹی اور طارق اسد ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ میں آئینی درخواستیں دائر کی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس: سپریم کورٹ نے فریقین سے ٹی او آرز مانگ لیے
اس سے قبل یکم نومبر کو مذکورہ درخواستوں پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے حکومت اور تحریک انصاف سے تحقیقاتی کمیشن کے ٹی او آرز پر تحریری جواب طلب کیا تھا۔
یکم نومبر کو سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ کمیشن کی سربراہی کون کرے گا اور اس میں کون ہوگا اس کا فیصلہ عدالت کرے گی اور دوسرے فریق کی رضامندی کے بعد عدالت کمیشن کے قیام کا فیصلہ کرے گی۔
عدالت نے قرار دیا تھا کہ مجوزہ کمیشن کو سپریم کورٹ کے مساوی اختیارات حاصل ہوں گے اور کمیشن عدالت عظمٰی ہی کو رپورٹ پیش کرے گا۔
یہاں پڑھیں: پاناما لیکس: 'سپریم کورٹ کیلئے تحقیقات کروانا مشکل ہوگا'
عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر فریقین ٹی او آرز پر متفق نہ ہوئے تو عدالت اپنے ٹی او آرز طے کردے گی۔
یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقتور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔
ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل تھے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا 2 نومبر کا دھرنا یوم تشکر میں تبدیل
پاناما انکشافات کے بعد اپوزیشن اور حکومت کے درمیان تعلقات کشیدہ صورت حال اختیار کرگئے تھے اور وزیراعظم کے بچوں کے نام پاناما لیکس میں سامنے آنے پر اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے پاناما لیکس کی تحقیقات نہ ہونے پر 2 نومبر کو اسلام آباد دھرنے اور 'لاک ڈاؤن' کی کال دی تھی، تاہم سپریم کورٹ میں مذکورہ کیس کی سماعت کے بعد انھوں نے دھرنا منسوخ کرکے 2 نومبر کو 'یوم تشکر' منانے کا اعلان کردیا تھا۔