'بیرون ملک پاکستانیوں کوشناختی کارڈ کے اجراء میں رعایت ملنی چاہیئے'
اسلام آباد: سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو شناختی کارڈز کے اجراء کے سلسلے میں نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے رعایت دی جانی چاہیئے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے دیار غیر میں مقیم پاکستانیوں کو جاری ہونے والے پاکستان اوریجن کارڈ (پی او سی) کی فیس میں اضافے کے معاملے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔
واضح رہے کہ بیرون ملک مقیم ایک شہری کی جانب سے یہ شکایت سامنے آئی تھی کہ پاکستان اوریجن کارڈ (پی او سی) بنانے کی فیس 22 ہزار تک کردی گئی ہے جبکہ اس کی منسوخی کی فیس 31 ہزار ہے، جس کے بعد چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس معاملے پر رواں برس فروری میں ازخود نوٹس لیا تھا۔
سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران نادرا نے فیس میں اضافے کے حوالے سے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی۔
چیئرمین نادرا عثمان یوسف نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ غیر ممالک میں مقیم پاکستانیوں کو 2 طرح کے کارڈ دیئے جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: غیر ملکیوں کو ویزے کا اجرا:’اب پاکستان بنانا ریپبلک نہیں رہا‘
انھوں نے بتایا کہ پاکستان اوریجن کارڈ (پی آؤ پی) اُن پاکستانیوں کے لیے ہے جو پاکستان کی شہریت ترک کرچکے ہیں، جبکہ نائیکوپ کارڈ اُن پاکستانیوں کے لیے ہے جو روزگار کی غرض سے دیارغیر میں مقیم ہوں لیکن اُن کے پاس پاکستانی شہریت بھی ہو۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ شہریت ترک کرنے والے جب پاکستان آنا چاہیں تو اس کارڈ کے باعث انہیں ویزے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
اس موقع پر جسٹس اعجاز الحسن نے استفسار کیا کہ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے ہوتے ہوئے اوریجن کارڈ کی کیا ضرورت ہے؟
جس پر نادرا چیئرمین نے جواب دیا کہ دنیا کے کئی ممالک میں شناختی کارڈ نہیں پاسپورٹ دیکھا جاتا ہے جبکہ پاکستان اوریجن کارڈ میں پاسپورٹ کے فیچرز موجود ہیں۔
سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بیرون ملک پاکستانی بھاری زرمبادلہ بھجواتے ہیں اور انہیں بھاری پیسے لے کر کارڈ دیا جارہا ہے جبکہ ملک میں ان کارڈز کی فیس نہ ہونے کے برابر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: محکمہ امیگریشن کی علیحدگی،حکمت عملی بنانے کی ہدایت
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کی خدمات قابل ستائش ہیں، ان کے لیے رعایت ہونی چاہیے۔
انھوں نے مزید کہا کہ نادرا ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے اور شناختی کارڈ حاصل کرنا ہر پاکستانی کا حق ہے، لہذا ایسے پاکستانیوں کو نفع نقصان کی بنیاد پر شناختی کارڈ دیئے جائیں۔
ساتھ ہی انھوں نے چیئرمین نادرا سے استفسار کیا کہ طویل عرصے سے غیر ممالک میں مقیم پاکستانیوں کے ان ہی ممالک میں پیدا ہونے والے بچے کیا پاکستان کے شہری تصور ہوں گے؟
جس پر چیئرمین نادرا نے جواب دیا کہ ایسے بچوں کے لیے ضروری ہے کہ ان کے والدین متعلقہ ملک میں پاکستانی قونصلیٹ میں بچے کی رجسٹریشن کروائیں۔
عدالت عظمیٰ نے بیرون ملک موجود نادرا دفاتر کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ ان کی کیا ضرورت ہے جبکہ اس کے اخراجات اوورسیز پاکستانیوں کے کارڈ سے وصول کیے جاتے ہیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دفاتر کے بجائے آن لائن نظام ہونا چاہیئے۔
بعدازاں عدالت نے 26 ممالک میں نادرا کے سینٹرز اور اسٹاف کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔