’برفانی چیتوں کا تحفظ‘ مگر کیسے؟
کنک کو محکمہ جنگلیات کے اہلکاروں نے اس وقت بچایا تھا، جب اسے سرکس میں پرفارمنس کے لیے لے جایا جا رہا تھا، وہ اس وقت بہت چھوٹا تھا، اس کے لیے اسے کرغزستان کی جھیل اسیک کول کے قریب برفانی چیتوں کے بحالی مرکز لے جایا گیا تھا، لیکن اب وہ ایک بڑا چیتا بن چکا ہے۔
ایلکو ایک اور برفانی مادہ چیتا ہے، جو اسی سینٹر میں رہ رہی ہیں،جب وہ چھوٹی تھیں تو انہیں شکاریوں کی جانب سے پھنسائے جانے کی کوششوں کے دوران وہ زخمی ہوگئیں تھیں، لیکن اسے بھی محکمہ جنگلیات کے رضاکاروں نے بچایا۔
ایلکو کو بچانے والا رضاکاروں کا گروپ جانوروں کے تحفظ سے متعلق جرمن تنظیم ’دی نیچر اینڈ بیوڈورسٹی کنزرویشن یونین‘ (نابو) کے ساتھ کام کر رہا تھا۔
آخری تین بڑی بلیاں بھی اس مقام میں رہ رہی ہیں، جو 2002 میں نابو نے کرغزستان کی حکومت کی شراکت سے برفانی چیتوں کے لیے بنایا گیا تھا، اس جگہ کو برفانی چیتوں کی سب سے بڑی محفوظ جگہ کا درجہ حاصل ہے۔
اس مرکز میں بلیوں کو بہت بڑے جنگل کے پہاڑوں پر آنے وار جانے کی بھی اجازت ہے۔
برفانی چیتوں کو شکاریوں سے بچانے اور انہیں بحالی مرکز میں لانے والے یونٹ کے ساتھ کام کرنے والے میکس نے بتایا کہ وہ 2009 سے یہ کام کر رہے ہیں، اور اب وہ ان جانوروں کو اپنے قریب محسوس کرتے ہیں۔
یہ مرکز زخمی پرندوں کی دیکھ بھال اور ان کی مدد کرنے کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے، بحالی سینٹر میں پرندوں کو اس وقت تک رکھا جاتا ہے، جب تک وہ دوبارہ اڑان بھرنے کے قابل نہ ہوجائیں۔
ان پرندوں کے برعکس برفانی چیتوں کو شکار کے لیے اڑان نہیں بلکہ واپس جنگل میں جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
برفانی چیتے نیچر کے بہت ہی قریب ہوتے ہیں، اس لیے ان کا جنگل میں زیادہ دیر تک گزارا کرنا مشکل بن جاتا ہے، انہیں بہت بڑی اراضی کی ضرورت پڑتی ہے، اس سینٹر میں صرف چند برفانی چیتے موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: برفانی چیتے کا تحفظ لڑکیاں کرنے لگیں
جب کہ جنوبی و وسطی ایشیا کے اس 18 لاکھ اسکوائر کلو میٹر رقبے پر پھیلے علاقے میں تقریباََ 3 ہزار 900 سے 6 ہزار 300 برفانی چیتے موجود ہیں۔
اس اراضی میں موجود برفانی چیتوں کی یہ تعداد 12 ممالک سے حاصل کی گئی معلومات پر مبنی ہے۔