اسلام آباد:پاکستان آٹھ سال پہلے نیو یارک کےبرانکس چڑیا گھر میں بھیجے جانے والے اپنے ایک برفانی چیتے لیو کی واپسی کا خواہش مند ہے۔

سیکریٹری جنگلات گلگت –بلتستان سجاد حیدر نے اتوار کو ایک ملاقات میں وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہد اللہ خان سے درخواست کی کہ وہ لیو کو واپس کرنے کیلئے امریکی حکومت پر دباؤ ڈالیں۔

حیدر نے وزیر کو بتایا کہ چیتے کے اس بچے کو 2005 گلگت بلتستان کی نلتر وادی میں ایک چرواہے کے قبضے سے چھڑایا گیا تھا۔

2006 میں گلگت –بلتستان انتظامیہ اور ورلڈ کنزورویٹیو سوسائٹی کے درمیان طے پانے والے ایک ایم او یو کے تحت بہتر دیکھ بھال اور اس کی نسل بڑھانے کیلئے معصوم لیو کو عارضی طور پر نیو یارک منتقل کر دیا گیا تھا۔

انہوں نے وزیر کو مزید بتایا ’ لیو کو برانکس چڑیا گھر اس لیے بھیجا گیا تھا کیونکہ پاکستان میں اس کی نشو نما کیلئے ضروری سہولیات دستیاب نہیں تھیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ ایم او یو میں طے پایا تھا کہ پاکستان میں پکڑے جانے والے برفانی چیتوں کیلئے مناسب مرکز قائم کیے جانے تک لیو برانکس چڑیا گھر میں ہی رہے گا۔

’اب خیبر پختونخوا اور گلگت – بلتستان میں ایسے دو مراکز قائم ہو چکے ہیں جن میں دو مادہ برفانی چیتے موجود ہیں‘۔

حیدر نےملاقات میں یہ بھی بتایا کہ کس طرح گلگت – بلتستان کا محکمہ جنگلات اور جنگلی حیات نلتر میں موجود مرکز میں لیو کی دیکھ بھال کرے گا۔

برانکس چڑیا گھر میں لیو کی خاص اہمیت ہے اور اسے دوسرے برفانی چیتوں کے ساتھ گھلنے ملنے کی اجازت بھی دے دی گئی ہے۔

لیو معدوم ہوتی برفانی چیتوں کی نسل بڑھانے میں بھی کامیاب ثابت ہوا ہے۔ بریڈنگ پروگرام میں لیو کی مدد سے ایک چیتے کے بچے کا اضافہ ہوا ہے۔

حیدر نے مزید بتایا کہ ایم او یو کے تحت ڈبلیو سی ایس نے کچھ سالوں بعد لیو کو ممکنہ طور پر ایک مادہ چیتا کے ساتھ واپس لوٹانے اور ان کی بہترین دیکھ بھال کی خاطر پاکستان میں عملے کی تربیت کی ہامی بھری تھی۔

اس موقع پر سینیٹر مشاہد اللہ کو ایک تحریری درخواست بھی دی گئی ، جن میں ان سے معاملہ کو متعلقہ امریکی حکام کے ساتھ اٹھانے کو کہا گیا ہے۔

رواں سال برفانی چیتوں سے متعلق عالمی کمیٹی کے چئیرمین منتخب ہونے والے سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ وہ لیو کی واپسی کیلئے اپنا کردار ضرور ادا کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں