Dawn News Television

اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2017 09:51am

لندن سے وطن واپسی سے قبل نواز شریف کا جدہ میں قیام

سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف وطن واپسی سے قبل لندن سے جدہ پہنچ گئے اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ پاناما پیپرز کیس میں سرپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اس مشکل وقت میں وہ اپنے بیرون ملک دوستوں کو اپنا حامی رکھنے کی کوشش کریں گے۔

ادھر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پارٹی صدر نواز شریف کی سعودی شاہی خاندان کے کسی بھی فرد کے ساتھ ملاقات کے بارے میں باقاعدہ طور پر آگاہ نہیں کیا گیا تاہم پارٹی میں موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم ’اپنے ہمدردوں‘ سے ملاقات کریں گے۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کی جانب سے لاہور آمد سے قبل جدہ کے قیام کا پروگرام سعودی عرب میں موجود ان کے دوستوں کی جانب سے یقین دہانی کے بعد بنایا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم نے سعودی عرب میں 7 سال کی جلا وطنی گزاری اور سعودی شاہی خاندان کے ساتھ ان کے تعلقات کے بارے میں ہر کوئی آگاہ ہے، تاہم حالیہ دونوں میں یمن معاملے کے بعد ان کے ’مثالی‘ تعلقات متاثر ہوئے تھے جنہیں دوبارہ بحال کرنے کے لیے کوششیں کی جائیں گی۔

مزید پڑھیں: نوازشریف پر فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی فرد جرم عائد

وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اپنی والدہ کے ہمراہ عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب گئے ہیں جبکہ وہ 26 اکتوبر سے قبل واپس پاکستان آجائیں گے اور اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوں گے۔

مشاہد اللہ خان سے جب سوال کیا گیا کہ کیا سابق وزیر اعظم سعودی شاہی خاندان سے اپنی حمایت حاصل کرنے کے لیے جدہ روانہ ہوئے ہیں؟ جس پر وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ یقیناً ریاض میں نواز شریف کے دوست موجود ہیں تاہم اس وقت ان کے دورہ سعودی عرب کا مقصد اپنی والدہ کے ساتھ عمرہ کی ادائیگی ہے جن کی وہ بے حد پرواہ کرتے ہیں۔

وزیر مملکت نے الزام لگایا کہ بیرونی طاقتوں نے مقامی سہولت کا استعمال کرتے ہوئے نواز شریف کو پاناما پیپرز کیس میں نااہل کروایا جبکہ نواز شریف کا پاناما پیپرز کیس میں نام شامل نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھٹو اور نواز شریف کے خلاف تحریکوں میں ’یکساں‘ نکات کا جائزہ

ان کا مزید کہنا تھا کہ بیرون ملک طاقتیں یہ جانتیں تھیں کہ نواز شریف کو سیاسی محاذ پر شکست نہیں دی جاسکتی لہٰذا انہوں نے پاناما کا ڈرامہ تیار کیا۔

مشاہد اللہ خان نے مزید کہا کہ 1999 میں پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کے پاداش میں نواز شریف کو سزا دی گئی جبکہ ان کے حالیہ دورِ حکومت میں انہیں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی پاداش میں سزا دی گئی۔


یہ خبر 24 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

Read Comments