’اب بھی دلکش ہے تیرا حسن مگر کیا کیجیے‘ کے خالق کی برسی
’لوٹ جاتی ہے ادھر کو بھی نظر کیا کیجیے، اب بھی دلکش ہے ترا حسن، مگر کیا کیجیے! جیسی سطروں کے خالق فیض احمد فیض کو یوں تو اپنے مداحوں سے بچھڑے 33 برس بیت چکے ہیں، مگر وہ آج بھی اپنے شعروں، غزلوں اور نظموں کی صورت میں اپنے مداحوں کے ساتھ ہیں۔
انقلابی شاعر فیض احمد فیض نے 13 فروری 1911 کو پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں آنکھ کھولی، والدین نے نام فیض احمد خان رکھا مگر مشہور فیٖض احمد فیض ہوئے،ابتدائی تعلیم چرچ مشن اسکول سیالکوٹ اور گورنمنٹ مرے کالج سیالکوٹ سے حاصل کی, بعد ازاں گورنمنٹ کالج لاہور میں پڑھتے رہے۔
28 اکتوبر سن 1941 کو برطانوی نژاد ایلس کیتھرین جارج سے شادی کی جن سے دو بیٹیاں پیدا ہوئیں، فیض صاحب کے 8 شعری مجموعے شائع ہوئے جن کے نام بالترتیب "نقشِ فریادی"، "دستِ صبا"، "زنداں نامہ"، "دستِ تہہِ سنگ" "سرِ وادیءِ سینا"، "شامِ شہرِ یاراں"، اور "مرے دل مرے مسافر" ہیں۔