Dawn News Television

اپ ڈیٹ 06 دسمبر 2017 07:45am

جسٹس باقرنجفی کی رپورٹ میں رانا ثنااللہ،پنجاب پولیس کی طرف اشارہ


سانحے کی وجہ بننے والے واقعات

اپنی رپورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ 16 جون کے اجلاس کے دوران رانا ثنااللہ کو بتایا گیا کہ پاکستان عوامی تحریک حکومت کا تختہ الٹنے اور ’انقلاب‘ لانے کا ارادہ رکھتی ہے، جس پر صوبائی وزیر نے واضح طور پر کہا کہ طاہرالقادری کو اس بات کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

کمشنر لاہور نے منہاج القرآن کے ارد گرد تجاوزات اور بیریئرز لگانے کے غیر قانونی اقدامات کی رپورٹ پیش کی، اجلاس میں تجاوزات ہٹانے کے لیے فوری کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جگہ ڈاکٹر توقیر شاہ شریک ہوئے جنہوں نے بیریئرز ہٹانے پر رضامندی ظاہر کی، جبکہ آپریشن کے فیصلے پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے قانونی رائے نہیں لی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن: باقر نجفی رپورٹ منظرعام پر لانے کا حکم جاری

رپورٹ کے مطابق آپریشن کے لیے پولیس کی نفری کو بھیجا گیا جو 16 جون 2014 کی آدھی رات کو حکم کی تعمیل کے لیے منہاج القرآن پہنچی، تاہم وہاں موجود مشتعل ہجوم اور عوامی تحریک کے ہمدردوں کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا گیا۔

پولیس نے جوابی کارروائی کے تحت مظاہرین پر فائرنگ شروع کردی، جس سے جائے وقوع پر متعدد افراد زخمی ہوئے، جن میں سے چند بعد ازاں دم توڑ گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پولیس والوں نے کھلے عام خون کی ہولی کھیلی۔

جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ ’بہت افسوس کی بات ہے کہ پولیس والوں نے ایک دوسرے کو قانونی شکنجے سے بچانے کی کوشش کی اور کسی پولیس افسر یا اہلکار نے یہ نہیں بتایا کہ کس کے حکم پر پولیس نے فائرنگ شروع کی، ٹربیونل کو سانحے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے مکمل اختیارت نہیں دیئے گئے تھے، جبکہ ٹربیونل کو مکمل اختیار نہ دے کر سچ کو چھپایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’فائر کھولنے کاحکم یقیناً پولیس کے کسی افسر نے کوڈ آف کرمنل پروسیجر 1898 کے سیکشن 128 کے تحت دیا، جس کا رینک اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ یا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سے کم نہیں ہوگا۔‘

رپورٹ کے مطابق زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ جب وفاقی حکومت نے پوچھا کہ پنجاب پولیس چیف اور ڈی سی او لاہور کو سانحے سے قبل کیوں ہٹایا گیا تو کوئی اطمینان بخش جواب نہیں آیا، ان حقائق اور حالت سے منفی تاثر ملتا ہے۔‘

رپورٹ میں کہا گیا کہ تمام واقعے میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے حوالے سے بھی شکوک و شبہات اٹھتے ہیں۔

ان کے مطابق انہوں نے ’صبح ساڑھے 9 بجے ٹی وی پر کشیدہ صورتحال دیکھ کر فوراً اپنے سیکریٹری ڈاکٹر توقیر حسین شاہ کو فون کیا اور پولیس کو پیچھے ہٹنے کا حکم دینے کی ہدایت کی۔‘

تاہم ان کا یہ بیان رانا ثنااللہ اور سیکریٹری داخلہ کے اس بیان سے مطابقت نہیں رکھتا جو انہوں نے پہلے دیا۔

رپورٹ میں رد و بدل کا الزام

پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے پنجاب حکومت پر سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ میں رد و بدل کا الزام لگادیا۔

ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں تاریخ کی تبدیلی سے پنجاب حکومت پکڑی گئی ہے، اگر رپورٹ میں تبدیلی ثابت ہوگئی تو شریف برادران کی خیر نہیں۔

Read Comments