Dawn News Television

اپ ڈیٹ 03 جون 2018 02:32pm

بہادر آباد گروپ کی افطار پارٹی میں ڈاکٹر فاروق ستار کی عدم شرکت

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان بہادر آباد گروپ نے بظاہر یہ اعلان کیا ہے کہ وہ ڈاکٹر فاروق ستار کو پارٹی کنوینر تسلیم کرلے گی آگر وہ بہادر آباد آفس آجائیں، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ خالد مقبول صدیقی موسمی سیاستدانوں کو پارٹی کے اہم امور حوالے نہیں کرنا چاہتے۔

دونوں جانب سے اختلافات اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ بہادر آباد گروپ نے ڈاکٹر فاروق ستار کو جمعے کے روز ہونے والی افطار پارٹی میں مدعو نہیں کیا۔

مذکورہ پروگرام میں گورنر سندھ محمد زبیر جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، پاکستان مسلم لیگ فنکشنل، پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان تحریک انصاف، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور دیگر سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں نے شرکت کی تاہم اس افطار پارٹی میں ڈاکٹر فاروق ستار اور پاک سرزمین پارٹی کے رہنما نظر نہیں آئے۔

مزید پڑھیں: ’فاروق ستار کو پارٹی ٹکٹ جاری کرنے کا اختیار نہیں’

یہاں تک کہ ایم کیو ایم کے سب سے بڑے مخالف سمجھے جانے والے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما شاہی سید اور مہاجر اتحاد تحریک کے ڈاکٹر سلیم حیدر افطار پارٹی میں موجود تھے۔

تاہم افطار پارٹی کے دوران خالد مقبول صدیقی نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ ڈاکٹر فاروق ستار کو مدعو کیا گیا تھا جیسا کہ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ ہر کوئی ان کی آمد کا انتظار کررہا ہے۔

دوسری جانب ڈاکٹر فاروق ستار نے خالد مقبول صدیقی پر الزام لگایا کہ وہ جھوٹ بول رہے ہیں اور بعد ازاں میڈیا کو بتایا کہ بہادر آباد گروپ نے انہیں افطار پارٹی میں شرکت کی دعوت نہیں دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: خالدمقبول صدیقی آج میری طرح نمائشی سربراہ ہیں،فاروق ستار

فاروق ستار نے دعویٰ کیا کہ وہ پارٹی میں اتحاد کے قیام کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں لیکن خالد مقبول صدیقی اپنے ماضی کے اعلانات سے انحراف کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ’میں 5 فروری سے قبل کی صورت حال پر واپسی کے لیے تیار ہوں‘۔

پارٹی کے امور 3 افراد سنبھالیں گے، عامر خان

ادھر ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما عامر خان نے ڈاکٹر فاروق ستار پر 5 فروری سے قبل کی صورت حال کا ذمہ دار ٹھہرایا جس کے باعث پارٹی بہادر آباد اور پی آئی بی گروپوں میں تقسیم ہوئی۔

کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے عامر خان کا کہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ کسی ایک فرد کو تمام اختیارات تقویض نہیں کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: فاروق ستار کی کامران مجبوری

انہوں ںے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’پارٹی کنوینر کا عہدہ، انتخابات کے حوالے سے ٹکٹ دینے کا اختیارات اور تنظیم کے امور کو چلانے کے لیے اختیارات 3 مختلف لوگوں کے سپرد کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا تھا‘۔

عامر خان نے بتایا کہ فاروق ستار تمام مذکورہ اختیارات چاہتے تھے، لیکن یہ پارٹی کے لیے ممکن نہیں تھا کہ انہیں تمام اختیارات دے دیئے جاتے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے بانی الطاف حسین کی جانب سے الیکشن کے بائیکاٹ کا حوالہ دیتے ہوئے عامر خان نے کہا کہ ان کا بائیکاٹ یہاں اثر انداز نہیں ہوگا۔

بعد ازاں ایم کیو ایم پاکستان بہادر آباد کے ترجمان امین الحق نے ڈان کو بتایا کہ ’افطار پارٹی میں لوگوں کو مدعو کرنے کے لیے تمام غیر معمولی طریقے استعمال کیے گئے‘ جبکہ پی آئی بی سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد نے بھی افطار میں شرکت کی تھی۔

اس حوالے سے انہوں ںے سابق ایم پی اے اور پی آئی بی سے تعلق رکھنے والے رہنما وقار حسین شاہ کا ذکر کیا جو افطار پارٹی میں موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: فاروق ستار آئیں اور تنظیم چلائیں، خالد مقبول صدیقی

جب ترجمان سے پوچھا گیا کہ ڈاکتر فاروق ستار سے رابطے کے لیے کیا بہادر آباد کے کسی رہنما نے کوئی خاص رابطہ استعمال کرے کی کوشش کی تھی تو انہوں نے اس بات کی تردید کی۔

اس تمام صورت حال کے باوجود امین الحق نے اس بات پر زور دیا کہ ڈاکٹر فاروق ستار اب بھی ایم کیو ایم پاکستان کا حصہ ہیں اور اگر وہ بہادر آباد دفتر آجائیں تو پارٹی انہیں رابطہ کمیٹی کا کنوینر ماننے کے لیے تیار ہے۔


یہ رپورٹ 3 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

Read Comments