متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے نو منتخب کنوینیئر خالد مقبول صدیقی نے سابق سربراہ ایم کیو ایم فاروق ستار کو آئین سے بالاتر ہوکر تنظیم چلانے کی پیشکش کردی۔

کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا جنرل ورکرز اجلاس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ آج کا اجلاس بتا رہا ہے کہ ایم کیو ایم تقسیم نہیں ہوئی بلکہ تطہیر ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کا اجلاس کسی سے مقابلے یا کسی کو ڈرانے کی لیے نہیں کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پہلی ذمہ داری ہمارے آباؤ اجداد کی امانت یہ ملک پاکستان ہے اور ہم روشن خیال، تعلیم یافتہ ، ترقی یافتہ پاکستان کیلئے مل کر بیٹھے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’خالد مقبول کا ایم کیو ایم پاکستان کے نئے کنونیر کے طور پر اندارج‘

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان میں جمہوریت کو فروغ دینے کے لیے جدوجہد کرنی ہے اور ایسی جمہوریت لانی ہے جس میں آمریت کی آمیزش نہ ہو۔

انہوں نے شہری سندھ کا 85 فیصد مینڈیٹ ایم کیو ایم کے پاس ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ 2018 میں اسے برقراررکھنا ہے۔

ایم کیو ایم کے سابق کنوینیئر فاروق ستار کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان سے میرا 1982 سے ساتھ ہےاور مجھے ملنے والا کنوینئر کاعہدہ ان کی امانت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگرکنوینئر نہیں بتنا تو فاصلے بڑھتے چلے جاتے۔

انہوں نے فاروق ستار کو ان کے ساتھ چلنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ انہیں چاہیے کہ وہ آئین سے بالاتر ہوئے بغیر آئیں اور تنظیم چلائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی جماعت کے سربراہ کو اختیار کی نہیں کردار کی ضرورت ہوتی اور اگر کسی کا کردار اچھا ہو تو اختیار خود چل کر آتا ہے۔

فاروق ستار کی بہادرآباد گروپ کو سینیٹ انتخابات کے لیے نام فائنل کرنے کی پیشکش

اس سے قبل میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے سابق سربراہ فاروق ستار نے سینیٹ الیکشن کے لئے اپنے امیدوار دستبردار کرانے کا اعلان کیا اور کہا کہ انہوں نے بہادر آباد گروپ کو ہی چار امیدواروں کے نام فائنل کرنے کی پیشکش کردی۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ بہادر آباد والوں نے الیکشن کمیشن میں انٹرا پارٹی انتخابات رکوانے کی جو درخواست دی تھی وہ مسترد کردی گئی ہے اور انتخابات 18 فروری کو ہی ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ’فاروق ستار کو پارٹی ٹکٹ جاری کرنے کا اختیار نہیں’

فاروق ستار نے کارکنان کو مبینہ تحلیل شدہ رابطہ کمیٹی کے پروپیگینڈے میں نہ آنے کی ہدایت کی اور کہا کہ تنظیم عہدیداروں اور منشورسے نہیں کارکنان سے ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان اختلافات 5 فروری کو اس وقت شروع ہوئے تھے جب فاروق ستار کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے کامران ٹیسوری کا نام سامنے آیا تھا، جس کی رابطہ کمیٹی نے مخالفت کی تھی۔

بعدازاں یہ پارٹی، ڈاکٹر فاروق ستار اور سینئر رہنما عامر خان کی سربراہی میں دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی اور دونوں گروپوں کے مابین تنازعات کا نیا سلسلہ 6 دن تک جاری رہا تاہم رابطہ کمیٹی نے دو تھائی اکثریت سے ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر کے عہدیدے سے سبکدوش کردیا۔

اسی دن ڈاکٹر فاروق ستار نے ورکرز کنونشن کو بلا کر رابطہ کمیٹی تحلیل کرتے ہوئے 17 فروری کو انٹر پارٹی الیکشن کا اعلان کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں