متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے بہادر آباد گروپ کے سربراہ خالد مقبول صدیقی کی جانب سے پارٹی میں واپسی کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس مینڈینٹ نہیں اورآج میری طرح نمائشی سربراہ ہیں۔

ایم کیو ایم پی آئی بی کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ خالد مقبول صدیقی کی جانب سے ڈیڈلائن کی باتیں مناسب نہیں ہیں اور مسئلے کو جتنی جلدی حل کرلیں اچھا ہوگا۔

فاروق ستار نے کہا کہ جماعت اورقوم کو بچانے کے لیے رابطہ کمیٹی کو قربانی دینی چاہیے، آج کارکنان کی دل آزاری کی گئی، جو کچھ ہے کارکنان کی وجہ سے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈیڈلائن کی کیاضرورت تھی، کارکن تھا، کارکن ہوں اور رہوں گا۔

انھوں نے کہا کہ پارٹی کی 2 تہائی اکثریت میرے پاس ہے نہ خالدمقبول کے پاس ہے بلکہ 2 تہائی اکثریت کسی اور کی جیب میں ہے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ خالد مقبول صدیقی خود بااختیار نہیں ہیں اور ان کی مذاکرات کے حوالے سے بات حقائق کے منافی تھی، ان کا لہجہ مفاہمتی اورمصالحتی تھا۔

'پی آئی بی والے 16 اپریل تک واپس آجائیں'

قبل ازیں خالد مقبول صدیقی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران فاروق ستارسمیت پی آئی بی گروپ کو ایک ہفتے میں پرانی حیثیت میں بہادر آباد واپسی کی ڈیڈ لائن دی تھی۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے اس طویل دورانیے سے ہمیں کبھی لگتا ہے کہ الجھا کر پارٹی کو انتخابات سے قبل ایسا نہ ہو کہ بے دست وپا کر دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سب سے پہلے اس کنفیوژن کو دور کرنا ہے، اگلے ہفتے یعنی 15، 16 اپریل تک تمام ساتھی واپس آئیں اور پرانی ذمہ داریوں پر کام کریں لیکن اس کے بعد بھی ایم کیو ایم کے دروازے کھلے رہیں گے۔

کارکنوں کی واپسی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اگر اس کے بعد واپس آئے تو پھر ذمہ داریوں کا تعین اس وقت کے حالات کے تحت کیا جائے گا اگر اب آئے تو یہ رابطہ کمیٹی آپ کی منتظر ہے اور 5 فروری سے پہلے جس طرح رابطہ کمیٹی چل رہی تھی اسی طرح چلائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سوائے ان کارکنوں کے جو معطل ہیں چاہے وہ رابطہ کمیٹی یا کارکن کی سطح پر ہیں تاہم ان کی معطلی کا دورانیہ پورا ہونے کے بعد رابطہ کمیٹی فیصلہ کرے گی۔

خالد مقبول صدیقی نے واضح کیا کہ موجودہ رابطہ کمیٹی کو تحلیل کرنے کا اختیار کسی کے ہاتھ میں نہیں ہے اگر وجوہات ہوں تو اس کو واضح کیا جائے لیکن کسی کی خواہش پر ایسا نہیں کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ کسی خاص کے لیے یہ فیصلہ نہیں کیا جاسکتا کہ ایک متنازع ہوچکا ہوگا حالانکہ میں نے کہا کہ دونوں کو معطل کرتے ہیں تو یہاں عامر خان نے فوری طور پر جواب دیا لیکن دوسری جانب سے خاموشی رہی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں