Dawn News Television

شائع 11 جون 2018 02:08pm

’’اٹھ جاؤ لوگو، سحری کھا کر روزہ رکھ لو‘‘

پاکستان کے مختلف شہروں میں روزوں کے دوران سحری کے وقت ڈھول بجا کر اٹھانا تقریباً ایک دہائی قبل تک خاصا مقبول تھا لیکن اب یہ ثقافتی روایت بتدریج معدوم ہوتی جا رہی ہے۔

پاکستانی شہروں اور قصبوں میں رمضان کی سحریوں میں ڈھول بجا کر لوگوں کو اٹھانے والے اسے مذہبی عمل سمجھنے کے ساتھ ساتھ معاشی آسودگی کا ذریعہ بھی خیال کیا کرتے تھے۔

ایسے افراد میں زیادہ تر کا تعلق محلوں میں شادی بیاہ کے موقع پر ڈھول بجانے والوں سے ہوا کرتا تھا، اب روایتی موسیقی دم توڑتی جا رہی ہے اور یہ لوگ بھی کامیاب ہوتے جا رہے ہیں۔

پاکستان کے سماجی ماہرین کا خیال ہے کہ اسمارٹ فون جنریشن ایسی قدیمی روایات کے اتنے گرویدہ نہیں رہے اور نصف شب کو بستر میں دراز ہوتے وقت وہ ڈھول کی تھاپ کو نیند میں خلل بھی محسوس کرتے ہیں۔

Read Comments