Dawn News Television

اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2018 01:00pm

سپریم کورٹ: ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی اسٹیل ملز بند کرنے کا حکم

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ایجنسی برائے تحفظ ماحولیات پاکستان (پاک-ای پی اے) کو ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی اسٹیل ملز بند کرنے کا حکم دے دیا۔

وزارت ماحولیات کے اعلیٰ عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ان اسٹیل ملز میں کام اس وقت تک بند رہے گا جب تک ان کے مالکان پاک ای پی اے کے تمام ماحولیاتی قوانین پر عملدرآمد نہیں کرتے۔

عہدیدار کے مطابق سپریم کورٹ نے اسٹیل ملز مالکان کو فضلے کو فلٹر کرنے والے آلات نصب کرنے تک 50 لاکھ روپے جمع کروانے کی مہلت میں ایک ہفتے کا اضافہ بھی کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی شہروں میں ہوائی آلودگی دنیا میں سب سے زیادہ

ان کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات کی پیروی کرتے ہوئے پاک ای پی اے فیکٹریوں کے داخلی اور خارجی راستوں کو سیل کردے گی۔

واضح رہے کہ اسٹیل ملز کی جانب سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کے پیشِ نظر سپریم کورٹ نے وقت پر 50 لاکھ روپے زرِ ضمانت جمع نہ کروانے والی ملز پر جرمانہ عائد کیا تھا جس کے تحت ان ملز کو 8 فیصد مارک اپ کی رقم جمع کروانے کا حکم دیا تھا، جو سپریم کورٹ کے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم فنڈ میں شامل کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ نے انسانی حقوق سیل کے ڈائریکٹر جنرل خالد ٹیپو رانا کو پاک ای پی اے کے ساتھ مل کر شہر کی صنعتوں کے حوالے سے رپورٹ جمع کروانے کا حکم بھی دیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: ہسپتالوں کے پاس طبی فضلہ تلف کرنے کا معقول نظام نہیں

حکام نے بتایا کہ اس سلسلے میں مرتب کردہ رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی گئی، اس کے علاوہ نگرانی کے دیگر 2 محکموں نے بھی اسٹیل ملز کی جانب سے ہزاروں گیلن پانی کے اخراج کی جانب توجہ مبذول کروائی۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے اس اہم مسئلے پر خصوصی توجہ دی ہے خاص کر جب وہ پانی کے بحران کو خاصی سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے میٹرو پولیٹن کارپوریشن اسلام آباد کو اس بات کی تحقیقات کرنے کے احکامات دیئے ہیں کہ یہ ملز کس قدر پانی ضائع کر رہی ہیں۔

رپورٹ میں دیگر تجاویز کے ساتھ ماحولیاتی ایجنسی نے اسٹیل ملز مالکان کو آسان رسائی کے لیے اخراج کی معلومات آن لائن فراہم کرنے کے لیے بھی کہا۔

یہ بھی پڑھیں: اوگزو پلاسٹک بیگز ماحول کیلئے نقصان کا باعث

خیال رہے کہ پاک ای پی اے کی جانب سے کئی بار سپریم کورٹ کی توجہ بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی، خاص کر اسٹیل ملز کے اخراج کی جانب دلائی گئی جس کے بعد عدالت نے بالآخر اسلام آباد کے سیکٹر آئی-8، آئی-9 اور آئی-10 کے رہائشیوں اور راولپنڈی کے مضافات میں رہنے والوں کے حق میں فیصلہ دیا جو سالوں سے مضر صحت ہوا میں سانس لے رہے تھے۔

خیال رہے کہ ان صنعتی یونٹ سے خارج ہونے والا فضلہ جس میں مائع اور ٹھوس اجزا شامل ہوتے ہیں، پھیپھڑوں کے کینسر اور دل کے دورے کا باعث بنتا ہے جبکہ دمے اور دل میں تکلیف کی شکایات پر لوگوں کے ہنگامی صورتحال میں ہسپتالوں میں پہنچنے میں اضافہ ہوا ہے۔


یہ خبر 4 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

Read Comments