جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کی طرح موسم سرما میں اسموگ پاکستان کے کئی علاقوں، بالخصوص جنوبی و وسطی پنجاب میں شدید مسائل کا سبب بنتا رہا ہے۔ اسموگ کی گہری تہہ کے باعث نہ صرف معمولاتِ زندگی متاثر ہوتے ہیں بلکہ سانس اور بینائی کے امراض میں بھی شدت آجاتی ہے۔
گزشتہ 2 برسوں سے اکتوبر سے دسمبر تک گہرے اسموگ کی وجہ سے بے پناہ مسائل کا سامنا کرنے کے باوجود پنجاب اور مرکزی حکومتوں نے 2018ء میں اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے کوئی مناسب منصوبہ بندی نہیں کی حالانکہ گزشتہ ماہ ستمبر میں نیپال سے تعلق رکھنے والے چند بین الاقوامی ماہرینِ ماحولیات نے جنوبی پنجاب کے اُن علاقوں کا دورہ کیا تھا جہاں روایتی طریقے سے چلنے والے اینٹوں کے بھٹوں کی تعداد تقریباً 2 ہزار سے زائد ہے۔
یہ بھٹے فضا میں انتہائی زہریلا دھواں خارج کرکے بے پناہ آلودگی کا سبب بن رہے ہیں۔ نیپالی ماہرین کے مطابق کوئلے سے چلنے والے ان بھٹوں میں 1 ہزار کے قریب اینٹوں کو پکانے سے تقریباً 2 کلوگرام زہریلا دھواں فضا میں خارج ہوتا ہے جو موسمِ سرما میں دھند کے ساتھ مل کر گہری اسموگ کا سبب بنتا ہے۔