Dawn News Television

شائع 04 دسمبر 2018 07:01pm

سام سنگ کا اپنے فون کے کیمرے کے لیے جعلی تصویر کا استعمال

اگر آپ کا خیال ہے کہ اسمارٹ فونز کمپنیاں اپنی ڈیوائسز کے کیمرے کی تشہیر کے لیے اسی سے لی گئی تصاویر کا استعمال کرتے ہیں تو لگتا ہے کہ اسے بدل دینا چاہئے کیونکہ اس سے الٹ بھی ہوسکتا ہے۔

ویسے تو کبھی ایسی تصاویر کو استعمال نہیں کرنا چاہئے جو کہ ڈی ایس ایل آر کیمرے سے لی گئی ہو اور اسے بطور فون کیمرہ سیمپل کے طور استعمال کرنا صارفین کو گمراہ کرنا ہے مگر لگتا ہے کہ سام سنگ کو اس اصول کی پروا نہیں۔

مزید پڑھیں : سام سنگ اپنے فون کی تشہیر آئی فون سے کرتے ہوئے 'پکڑی' گئی

رواں سال کے شروع میں سام سنگ برازیل نے گلیکسی اے 8 کو لوگوں کے لیے پرکشش بنانے کے لیے اسٹاک فوٹو کا استعمال بطور فون کیمرے کے نمونے کے طور پر کیا اور اب ایک بار پھر ایسا ہوا ہے۔

جی ہاں واقعی، رواں سال کے شروع میں سام سنگ نے گیٹی امیجز کی 2 تصاویر کو سیلفی سیمپل کے طور پر استعمال کیا اور اب ایک بار پھر ایسا ہوا اور اب کی بار یہ کام سام سنگ ملائیشیا نے گلیکسی اے 8 اسٹار کے ساتھ کیا۔

اس بار یہ 'چوری' اس تصویر کو لینے والی فوٹوگرافر ڈیونجا جوڈک نے پکڑ کر اس بارے میں ڈی آئی وائے فوٹوگرافی میں بلاگ شائع کیا۔

فوٹوگرافر نے اپنی تصاویر طاقتور ڈی ایس ایل آر سے کھینچ کر انہیں ایک اسٹاک فوٹو سائٹ پر اپ لوڈ کیا۔

اب فوٹوگرافر نے تفریحاً گوگل پر ریورس سرچ امیج کرکے دیکھا کہ اس تصویر کو کہیں استعمال تو نہیں کیا گیا اور دریافت کیا گیا کہ سام سنگ نے اسے گلیکسی اے 8 اسٹار کے کیمرے کے نمونے کے طور پر لگا رکھا ہے۔

نیچے آپ وہ تصاویر دیکھ سکتے ہیں جو سام سنگ نے پورٹریٹ موڈ کے نمونے کے طور پر اپنی سائٹ پر لگائی ہوئی ہیں۔

فوٹو بشکریہ سام سنگ ملائیشیا
فوٹو بشکریہ سام سنگ ملائیشیا

اس کے مقابلے میں فوٹوگرافر کی اصل تصویر میں پس منظر بالکل مختلف ہے اور جنوبی کورین کمپنی نے اپنی پسند کے بیک گراﺅنڈ کا انتخاب تو کیا مگر تصویر وہی اٹھالی۔

فوٹو بشکریہ دی آئی وائے فوٹوگرافی

یقیناً سام سنگ نے اس تصویر کے حقوق قانونی طور پر خرید کر اسے استعمال کیا ہوگا مگر اشتہار کے طور پر اسے استعمال کرنا کیا واقعی ٹھیک ہے ؟ اس کا فیصلہ تو آپ لوگوں کو ہی کرنا ہے۔

سام سنگ ہی واحد کمپنی نہیں جو ایسا کرچکی ہے کچھ عرصہ قبل ہیواوے بھی اپنے فون نووا 3 کی اشتہاری مہم کے دوران ایسا کرنے پر تنقید کی زد میں آچکی ہے۔

Read Comments