Dawn News Television

شائع 09 دسمبر 2018 05:59pm

وزیراعظم نے پورٹ قاسم لیبر بورڈ کے احتجاج کا نوٹس لے لیا

وزیر اعظم عمران خان نے پورٹ قاسم لیبر بورڈ کے ملازمین کے احتجاج کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کو مطالبات کا جائزہ لے کر مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کر دی۔

عمران خان نے مزدوروں کے احتجاج اور گورنر ہاؤس کی جانب بڑھنے کی کوشش کے بعد وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی سے مزدوروں کے احتجاج سے متعلق دریافت کیا۔

وزیراعظم نے وفاقی وزیر بحری امور کو مظاہرین کے مطالبات کا جائزہ لے کر محنت کشوں کا مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کی۔

اس سے قبل کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج کرنے والے پورٹ قاسم لیبر بورڈ کے مظاہرین نے وزیراعظم عمران خان کی کراچی آمد پر گورنرر ہاؤس کی جانب بڑھنے کی کوشش کی جس پر پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور واٹر کینن کا بھی استعمال کیا۔

خیال رہے کہ پورٹ قاسم لیبر روڈ کے مظاہرین گزشتہ ڈھائی ماہ سے کراچی پریس کلب کے باہر دھرنا دے کر سراپا احتجاج ہیں۔

مزید پڑھیں : کراچی میں اساتذہ کا احتجاج اور دھرنا، متعدد مظاہرین گرفتار

وزیراعظم عمران خان کی گورنر ہاؤس کراچی آمد پر مظاہرین نے گورنر ہاؤس کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے کی کوشش کی تاہم پولیس نے مظاہرین کو گورنر ہاؤس کا رخ کرنے کی اجازت نہیں دی اور انہیں بڑھنے نہیں دیا گیا۔

پولیس نے مظاہرین کی پیش قدمی کو روکتے ہوئے فوارہ چوک کے قریب رکاوٹیں کھڑی کر کے گورنر ہاؤس کی جانب جانے والے راستے کو بھی بند کر دیا تھا، پولیس کی ایک بڑی تعداد گورنر ہاؤس کے دونوں دروازوں کے باہر موجود ہے۔

مظاہرین میں شامل درجنوں رہنماؤں اور کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ لاٹھی چارج کے نتیجے میں زخمی ہونےوالے چند افراد کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : بلاول چورنگی پر گنے کے کاشتکاروں پر پولیس کا بدترین لاٹھی چارج

پورٹ قاسم لیبر بورڈ کے مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ’ ہمارے تحفظات کو سنا جائے، گزشتہ 5 پانچ ماہ سے روکی گئی تنخواہ ادا کی جائے اور جن افراد کو ملازمت سے نکالا گیا ہے انہیں ملازمت پر بحال کر دیا جائے‘۔

بعد ازاں پولیس اور مظاہرین کے درمیان کامیاب مذاکرات ہوئے اور مظاہرین کراچی پریس کلب کی جانب واپس لوٹ گئے جہاں وہ دھرنا دے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔

پولیس کی جانب سے مظاہرین کو ان کے مطالبات اور تحفظات حکومت تک پہنچانے کی یقین دہانی کروائی گئی تاہم کسی حکومتی نمائندے یا وفد نے مظاہرین سے ملاقات نہیں کی۔

Read Comments