وزیراعظم نے پورٹ قاسم لیبر بورڈ کے احتجاج کا نوٹس لے لیا

گورنر ہاؤس جانے والے مظاہرین پر واٹر کینن کا استعمال — فوٹو : ڈان نیوز
گورنر ہاؤس جانے والے مظاہرین پر واٹر کینن کا استعمال — فوٹو : ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان نے پورٹ قاسم لیبر بورڈ کے ملازمین کے احتجاج کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کو مطالبات کا جائزہ لے کر مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کر دی۔

عمران خان نے مزدوروں کے احتجاج اور گورنر ہاؤس کی جانب بڑھنے کی کوشش کے بعد وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی سے مزدوروں کے احتجاج سے متعلق دریافت کیا۔

وزیراعظم نے وفاقی وزیر بحری امور کو مظاہرین کے مطالبات کا جائزہ لے کر محنت کشوں کا مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کی۔

اس سے قبل کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج کرنے والے پورٹ قاسم لیبر بورڈ کے مظاہرین نے وزیراعظم عمران خان کی کراچی آمد پر گورنرر ہاؤس کی جانب بڑھنے کی کوشش کی جس پر پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور واٹر کینن کا بھی استعمال کیا۔

خیال رہے کہ پورٹ قاسم لیبر روڈ کے مظاہرین گزشتہ ڈھائی ماہ سے کراچی پریس کلب کے باہر دھرنا دے کر سراپا احتجاج ہیں۔

مزید پڑھیں : کراچی میں اساتذہ کا احتجاج اور دھرنا، متعدد مظاہرین گرفتار

وزیراعظم عمران خان کی گورنر ہاؤس کراچی آمد پر مظاہرین نے گورنر ہاؤس کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے کی کوشش کی تاہم پولیس نے مظاہرین کو گورنر ہاؤس کا رخ کرنے کی اجازت نہیں دی اور انہیں بڑھنے نہیں دیا گیا۔

پولیس نے مظاہرین کی پیش قدمی کو روکتے ہوئے فوارہ چوک کے قریب رکاوٹیں کھڑی کر کے گورنر ہاؤس کی جانب جانے والے راستے کو بھی بند کر دیا تھا، پولیس کی ایک بڑی تعداد گورنر ہاؤس کے دونوں دروازوں کے باہر موجود ہے۔

مظاہرین میں شامل درجنوں رہنماؤں اور کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ لاٹھی چارج کے نتیجے میں زخمی ہونےوالے چند افراد کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : بلاول چورنگی پر گنے کے کاشتکاروں پر پولیس کا بدترین لاٹھی چارج

پورٹ قاسم لیبر بورڈ کے مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ’ ہمارے تحفظات کو سنا جائے، گزشتہ 5 پانچ ماہ سے روکی گئی تنخواہ ادا کی جائے اور جن افراد کو ملازمت سے نکالا گیا ہے انہیں ملازمت پر بحال کر دیا جائے‘۔

بعد ازاں پولیس اور مظاہرین کے درمیان کامیاب مذاکرات ہوئے اور مظاہرین کراچی پریس کلب کی جانب واپس لوٹ گئے جہاں وہ دھرنا دے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔

پولیس کی جانب سے مظاہرین کو ان کے مطالبات اور تحفظات حکومت تک پہنچانے کی یقین دہانی کروائی گئی تاہم کسی حکومتی نمائندے یا وفد نے مظاہرین سے ملاقات نہیں کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Dec 09, 2018 07:18pm
ان مزدوروں نے اس وقت جب پورٹ قاسم کے علاوہ پورا علاقہ اندھیروں میں ڈوبا ہوتا تھا، ہر جگہ جھاڑیاں ہوتی تھی، اس بندرگاہ کو ترقی دی مگر اب ان سے کہا جارہا ہے کہ تم کون! حکومت کو ان کے مسائل ضرور حل کرنے چاہیے اور ان کے لیے بھی کراچی پورٹ ٹرسٹ سے وابستہ مزدورں کے لیے بنائے گئے کراچی ڈاک لیبر بورڈ کی طرز پر پورٹ قاسم ڈاک لیبر بورڈ بنایا جائے تاکہ یہ بھی عزت کی روزی روٹی حاصل کرسکی۔ یہ مزدور ڈھائی ماہ سے کراچی پریس کلب پر احتجاج کررہے ہیں مگر جیسے وزیراعظم عمران خان نے ان کا نوٹس لیا ہے امید ہے ان کے مطالبات کے حل کے لیے کام کیا جائے گا، وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی بھی وزیراعظم کے حکم کے بعد مظاہرین کے مطالبات کا جائزہ لے کر محنت کشوں کا مسئلہ حل کرینگے۔ جب پورٹ قاسم کے مزدور کراچی پورٹ کی طرح کا کام کررہے ہیں تو ان کے لیے بھی کراچی پورٹ کے کراچی ڈاک لیبر بورڈ کی طرح کا پورٹ قاسم ڈاک لیبر بورڈ ہونا چاہیے۔