Dawn News Television

شائع 22 دسمبر 2018 04:44pm

فواد خان نے مولاجٹ بننے کیلئے جسم کیسے بنایا؟

کیا آپ کو معلوم ہے کہ پاکستان کے مقبول ترین اداکاروں میں سے ایک فواد خان ذیابیطس ٹائپ ون کے مریض ہیں ؟ اس بیماری کے باوجود انہوں نے اپنے جسم کو فلم 'دی لیجنڈ آف مولا جٹ' کے لیے بدلنے کا کارنامہ کیسے سرانجام دیا؟

تو اس کا جواب ایک انسٹاگرام پوسٹ میں سامنے آیا ہے۔

درحقیقت فواد خان نے مولا جٹ کے کردار کے لیے خود کو بدلا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ کچھ عرصے سے بہت کم میڈیا کے سامنے آرہے تھے۔

مزید پڑھیں : دی لیجنڈ آف مولا جٹ کا پہلا ٹریلر سامنے آگیا

فواد خان کو مولاجٹ کے کردار میں ڈھلنے کے لیے ایک فٹنس ٹرینر حسن محمود نے مدد فراہم کی اور انہوں نے انسٹاگرام پوسٹ پر اس سفر کا احوال بتایا۔

انسٹاگرام پوسٹ میں انکشاف کیا گیا کہ فواد خان 20 سال سے ذیابیطس ٹائپ ون کے شکار ہیں اور جب سے ہی صحت مند طرز زندگی کو اپنائے ہوئے ہیں۔

مگر ذیابیطس کے مریض کے لیے ویٹ ٹریننگ کسی چیلنج سے کم نہیں ہوتی کیونکہ بلڈشوگر لیول کا بہت زیادہ خیال رکھنا پڑتا ہے جبکہ انسولین کی مزاحمت اور حساسیت جیسے معاملات کو بھی دیکھا جاتا ہے۔

مگر اس سے بھی بڑا چیلنج یہ تھا کہ فواد خان کو اس کردار کے لیے 12 سے 14 ہفتے سے بھی کم وقت میں بدلنا تھا۔

حسن محمود کے مطابق اکثر ٹریننگ کے دوران کئی کئی گھنٹوں کی تاخیر ہوتی جبکہ طبی مسائل پر قابو پانے کی بھی پوری کوشش کی جاتی مگر تمام تر مشکلات کے باوجود فواد خان نے حوصلہ نہیں ہارا اور کسی نہ کسی طرح مقصد کے حصول میں کامیاب رہے۔

حسن محمود نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے اس فلم کے لیے حمزہ علی عباسی کو خدمات فراہم کیں اور یہ ان کے لیے اعزاز ہے کہ انہوں نے پاکستان کے 2 مقبول ترین اداکاروں کے ساتھ کام کیا اور ان کے مقصد کے حصول میں مدد دی۔

یہ بھی پڑھیں : دی لیجنڈ آف مولاجٹ پر بولی وڈ شخصیات اور انڈین میڈیا کا ردعمل

اگر آپ سوچ رہے ہیں کہ کسی اداکار کے لیے اپنے جسم کو بنانا کونسا کوئی خاص کام ہے تو فواد خان کے معاملے میں اس سوچ کو بدل دینا چاہئے۔

اگر آپ کو علم نہ ہو تو جان لیں کہ ذیابیطس ٹائپ ون جسم کے دفاعی نظام کو لبلبے کے انسولین بنانے والے خلیات کی مدد سے نقصان پہنچاتا ہے۔

انسولین جسم میں موجود گلوکوز کو توانائی میں بدلنے اور بلڈ شوگر لیول معمول پر رکھنے میں مدد دیتی ہے جو ذیابیطس ٹائپ 1 کے مریضوں میں نہیں ہوپاتا۔

اس مرض میں جسم انسولین بنانے والے خلیات سے محروم ہوجاتا ہے اور یہ ضروری ہارمون بن ہی نہیں پاتا، جس سے بلڈ شوگر لیول سے جسم کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے۔

ٹائپ 1 کا مرض کسی بھی عمر میں لاحق ہوسکتا ہے اور کوئی نہیں جانتا کہ یہ بیماری کیسے لاحق ہوتی ہے یا اس کی روک تھام کیسے ممکن ہے۔

ذیابیطس ٹائپ 1 کے شکار افراد کو مرض کی شدت بڑھنے سے روکنے کے لیے انسولین کے انجیکشن لگانا پڑتے ہیں۔

Read Comments