کیا آپ کو معلوم ہے کہ پاکستان کے مقبول ترین اداکاروں میں سے ایک فواد خان ذیابیطس ٹائپ ون کے مریض ہیں ؟ اس بیماری کے باوجود انہوں نے اپنے جسم کو فلم 'دی لیجنڈ آف مولا جٹ' کے لیے بدلنے کا کارنامہ کیسے سرانجام دیا؟

تو اس کا جواب ایک انسٹاگرام پوسٹ میں سامنے آیا ہے۔

درحقیقت فواد خان نے مولا جٹ کے کردار کے لیے خود کو بدلا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ کچھ عرصے سے بہت کم میڈیا کے سامنے آرہے تھے۔

مزید پڑھیں : دی لیجنڈ آف مولا جٹ کا پہلا ٹریلر سامنے آگیا

فواد خان کو مولاجٹ کے کردار میں ڈھلنے کے لیے ایک فٹنس ٹرینر حسن محمود نے مدد فراہم کی اور انہوں نے انسٹاگرام پوسٹ پر اس سفر کا احوال بتایا۔

انسٹاگرام پوسٹ میں انکشاف کیا گیا کہ فواد خان 20 سال سے ذیابیطس ٹائپ ون کے شکار ہیں اور جب سے ہی صحت مند طرز زندگی کو اپنائے ہوئے ہیں۔

مگر ذیابیطس کے مریض کے لیے ویٹ ٹریننگ کسی چیلنج سے کم نہیں ہوتی کیونکہ بلڈشوگر لیول کا بہت زیادہ خیال رکھنا پڑتا ہے جبکہ انسولین کی مزاحمت اور حساسیت جیسے معاملات کو بھی دیکھا جاتا ہے۔

مگر اس سے بھی بڑا چیلنج یہ تھا کہ فواد خان کو اس کردار کے لیے 12 سے 14 ہفتے سے بھی کم وقت میں بدلنا تھا۔

View this post on Instagram

One of the most challenging cases I have ever undertaken in my career as a Transformation Specialist & the most memorable on till date, was Fawad bhai's transformation for his character "Maula" for the cult classic remake" The Legend Of Maula Jatt". When we first met, I was told by the Director and my very dear friend @bilal_lashari that due to unforeseen reasons and technicalities we would not have much time on our hands. Meaning unlike my previous conventional cases, I did not have even the bare minimum time frame of 12 to 14 weeks. The instructions, however were crystal clear! To transform Fawad Bhai for his character "Maula", a physique never seen on his frame before. A dominating physique that would match his on screen rival Noori Nath, played my another dear friend and brother @realhamzaaliabbasi who I also had the privilege of training for the film for his respective role. Fawad bhai for all those who do not know is Type 1 diabetic since almost 20 years. His transformation is inspirational to the millions who suffer from diabetes. He is an epitome of strength & a role model to all those suffering from this condition. He has proved that with discipline, lifestyle adaptations & resilience anything/condition of any decree can be managed. And it was not easy! To monitor pre, intra & post training blood sugar levels, to obtaining a vivid understanding of the insulin resistance & sensitivity, to enter & exit the training session in the desired blood sugar levels is a feat in it's own right. To overcoming other health challenges, schedule conflicts, distance issues etc, the man pushed hard & never gave up! Our sessions would at times face delays from anywhere between 2 to 10 hours. Yet at the end of the day we got the job done by hook or by crook. Command your mind and the body follows suit. Ladies & Gentlemen, It has been an immense honour to help these gentlemen prepare for the most physically and mentally challenging roles of their career! We started as trainer and client, we now are brothers for life! I couldn't be prouder! It is still work in progress. You shall see the end results on the big screen :) Regards, HM #fawadkhan #metroflexislamabad

A post shared by Hassaan Mahmood (@hassaanmahmood) on

حسن محمود کے مطابق اکثر ٹریننگ کے دوران کئی کئی گھنٹوں کی تاخیر ہوتی جبکہ طبی مسائل پر قابو پانے کی بھی پوری کوشش کی جاتی مگر تمام تر مشکلات کے باوجود فواد خان نے حوصلہ نہیں ہارا اور کسی نہ کسی طرح مقصد کے حصول میں کامیاب رہے۔

حسن محمود نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے اس فلم کے لیے حمزہ علی عباسی کو خدمات فراہم کیں اور یہ ان کے لیے اعزاز ہے کہ انہوں نے پاکستان کے 2 مقبول ترین اداکاروں کے ساتھ کام کیا اور ان کے مقصد کے حصول میں مدد دی۔

یہ بھی پڑھیں : دی لیجنڈ آف مولاجٹ پر بولی وڈ شخصیات اور انڈین میڈیا کا ردعمل

اگر آپ سوچ رہے ہیں کہ کسی اداکار کے لیے اپنے جسم کو بنانا کونسا کوئی خاص کام ہے تو فواد خان کے معاملے میں اس سوچ کو بدل دینا چاہئے۔

اگر آپ کو علم نہ ہو تو جان لیں کہ ذیابیطس ٹائپ ون جسم کے دفاعی نظام کو لبلبے کے انسولین بنانے والے خلیات کی مدد سے نقصان پہنچاتا ہے۔

انسولین جسم میں موجود گلوکوز کو توانائی میں بدلنے اور بلڈ شوگر لیول معمول پر رکھنے میں مدد دیتی ہے جو ذیابیطس ٹائپ 1 کے مریضوں میں نہیں ہوپاتا۔

اس مرض میں جسم انسولین بنانے والے خلیات سے محروم ہوجاتا ہے اور یہ ضروری ہارمون بن ہی نہیں پاتا، جس سے بلڈ شوگر لیول سے جسم کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے۔

ٹائپ 1 کا مرض کسی بھی عمر میں لاحق ہوسکتا ہے اور کوئی نہیں جانتا کہ یہ بیماری کیسے لاحق ہوتی ہے یا اس کی روک تھام کیسے ممکن ہے۔

ذیابیطس ٹائپ 1 کے شکار افراد کو مرض کی شدت بڑھنے سے روکنے کے لیے انسولین کے انجیکشن لگانا پڑتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

HonorBright Dec 22, 2018 05:47pm
Fawad himself is a legend!