Dawn News Television

شائع 27 دسمبر 2018 01:34pm

سپریم کورٹ نے رائل پالم کلب کو عدالتی تحویل میں لے لیا

سپریم کورٹ نے پاکستان ریلوے کی زمین کو کم قیمت پر فروخت کرنے کے کیس میں رائل پالم گولف اینڈ کنٹری کلب کو عدالتی تحویل میں لے کیا اور آڈٹ فرم فروگوسن کو کلب کا تمام ریکارڈ قبضے میں لینے کا حکم بھی جاری کردیا۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے 3 رکنی بینچ کی سربراہی کرتے ہوئے ریلوے کی زمین کی فروخت پر برہمی کا اظہار کیا۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ رائل پالم کا کنٹریکٹ پہلے دن سے ہی غلط ہے، گزشتہ ریلوے انتظامیہ سے مل ملا کر اراضی لی گئی اور اربوں روپے کھائے گئے ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ یہ ریلوے کی اراضی ہے کسی کے پاس نہیں رہنے دیں گے، رائل پالم والے لوگ بہت بااثر ہیں اتنے بااثر کے آدھا ملک ان کی بات مانتا ہے۔

مزید پڑھیں: گولف کلب کرپشن ریفرنس: شریک ملزم کے قابل ضمانت وارنٹ جاری

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران وزیر ریلوے شیخ رشید نے دعویٰ کیا تھا کہ گزشتہ ریلوے انتظامیہ نے جب یہ زمین واگزار کرنے کی کوشش کی تھی تو رائل پالم کلب کے مالکوں نے ہائی کورٹ سے اسٹے آرڈر لے لیے تھے۔

انہوں نے گزشتہ حکومت پر ریلوے کو برباد کرنے اور کرپشن کا الزام عائد کیا تھا۔

وزیر ریلوے نے عدالت سے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ریلوے کی زمینوں کو زراعت کے لیے کم مدت لیز جاری کرنے کی بھی عدالت سے اجازت طلب کی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس زمین کو ریلوے ٹریک یا اسٹیشن بنانے کے علاوہ کسی کام کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا تاہم ان کا کہنا تھا کہ کم مدت لیز کے حوالے سے فیصلہ آئندہ سماعت میں کیا جائے گا۔

آج سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت ریلوے کی زمین کو ہاؤسنگ سوسائٹیز بنانے کے لیے لیز کی اجازت نہیں دے گی تاہم انہوں نے ریلوے کی اضافی زمینوں کو 3 سال تک کے لیے لیز کرنے کی اجازت دے دی۔

یہ بھی پڑھیں: ریلوے اراضی اسکینڈل: ‘سابق چیف’ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اضافی زمینوں کو صوبوں کو منتقل کی گئیں تو وہ بھی انہیں بیچ دیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر صوبوں کو اعتراض ہے تو وہ قانونی راستہ اختیار کرسکتے ہیں۔

شیخ رشید نے آج عدالت میں پیش ہوکر بینچ سے زمین واگزار کروانے کی درخواست کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ریلوے کی سب سے پرکشش اراضی ہے، شہریوں کے حقوق کے لیے اراضی واگزار کروائی جائے۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت کو کل (28 دسمبر) تک کے لیے ملتوی کردیا۔

Read Comments