اسلام آباد: قومی احتساب بیورو( نیب) نے وزارت داخلہ سے درخواست کی ہے کہ انٹر سروس انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق چیف لیفٹیننٹ جنرل جاوید اشرف قاضی کی جانب سے وزارت ریلوے میں وسیع پیمانے پر کرپشن کے شواہد ملنے کے بعد تحقیقات کا دائرہ بڑھا دیا ہے اس لیے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کیا جائے۔

واضح رہے کہ آئی ایس آئی کے سابق چیف جنرل جاوید اشرف نے سابق صدر اور سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف دور میں وزیر ریلوے کے فرائض انجام دیئے۔

یہ پڑھیں: نیب کو پرویز مشرف کےخلاف مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا حکم

وزارت ریلوے میں کرپشن کے حوالے سے نیب نے مزید دو نام وزارت داخلہ کو پیش کیے ہیں جن میں پاکستان ریلوے کے مارکیٹنگ ڈائریکٹر خالد نقی اور حسنین کنسٹریکشن کمپنی کے ڈائریکٹر رمضان شیخ پر خلاف ضابطہ ٹھکیوں کی مد میں 2 ارب روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔

نیب کی جانب سے ارسال مراسلہ میں کہا گیا کہ ’ ملزمان نے لاہور میں ریلوے گولف کلب کی 140 ایکٹر اراضی غیرقانونی اور خلاف ضابطہ طور پر تفویض کی جس سے قومی خزانے کو تقریباً 2ارب 16 کروڑ کا نقصان پہنچا‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ریٹائرڈ فوجی افسران آرمی کے احتسابی عمل کے پیچھے نہیں چھپ سکتے ۔ اس سے قبل نیب نے 2012 میں نامزد تمام سابق فوجی افسران کو بیانات قلمبند کرنے کے لیے طلب کیا لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں لا ئی جا سکی۔

یہ بھی پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: احد چیمہ کی گرفتاری کےخلاف بینرز آویزاں

14 ستمبر 2013 کو قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے متنازع معاہدہ کو منسخ کرکے ریلوے کی زمینوں پر نئی بولی لگانے کے ساتھ ہی ریلولے کے 3 ریٹائرڈ جنرلز کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی تجویز پیش کی، مذکورہ متنازع معاہدے کو تینوں ریٹائرڈ جنرلز کی توثیق حاصل تھی۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تجویز کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ 141 ایکٹر کی زمین انتہائی کم ریٹ پر فروخت کرکے قومی خزانے کو 4 ارب 82 کروڑ کا نقصان پہنچا یا گیا، ذمہ داران نے ریلوے زمین 4 روپے فی مربع فٹ کے حساب سے فروخت کی جب کہ اس وقت اس کی 52.43 روپے فی مربع فٹ تھی۔

مزید پڑھیں: ’پنجاب حکومت نیب کے ساتھ تعاون نہیں کررہی‘

نیب کے ترجمان نے بتایا کہ بتایا کہ سابق ریلوے وزیر ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل جاوید اشرف قاضی، سابق ریلوے چیف ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل سعید ظفر، سابق جی ایم ریٹائرڈ میجر جنرل حمید حسن بٹ ، سابق ممبر ریلوے ریٹارئرڈ بریگیڈیئر اختر علی بیگ، سابق جنرل مینجر اقبال صمد خان، سابق ممبر خورشید احمد خان، سابق ڈائریکٹر غفار، سابق سپرنٹنڈنٹ محمد رمضان شیخ، ڈائریکٹر حسین کنسٹرکشن کمپنی، پرویز لطیف قریشی، چیف ایگزیکٹو یونیوکون کنسلٹنگ سروسز، ڈاکٹر میکس کارپوریشن، ڈویلپمنٹ ملائیشا اور دیگر پر اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے قومی خزانے کو 2 ارب روپے نقصان پہنچانے کا الزام ہے ۔

فوجی افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے جنرل پرویز مشرف کے دور میں لاہور میں ریلوے کی ہزاروں ایکٹر زمین ملائیشن فرم کو کوڑیوں کے بھاؤ فروخت کی جس پر رائل پام گولڈ اور کنٹری کلب تعمیر کیے گئے۔


یہ خبر 25 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں