Dawn News Television

اپ ڈیٹ 29 جنوری 2019 04:41pm

اٹھارویں ترمیم کی بقا کیلئے لانگ مارچ کرنے کو تیار ہوں، بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم پر ایک آنچ نہیں آنے دوں گا اس کے لیے میں لانگ مارچ کرنے کے لیے تیار ہوں۔

بلاول بھٹو زرداری نے خیرپور میں گمبٹ میڈیکل کالج کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ قوتیں اٹھارویں ترمیم کو نقصان پہنچا کر سندھ حکومت سے ادارے چھیننا چاہتی ہیں، ہم 1973 کے آئین اور اٹھارویں ترمیم کو نقصان نہیں پہنچنے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نیشنل انسٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیسیزیز، جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر اور این آئی سی ایچ نہیں چھیننے دیں گے،ہم اس کے لیے قانونی آپشن بھی استعمال کریں گے۔

مزید پڑھیں: بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کے 100 روز کو 'یو ٹرن' قرار دے دیا

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ میں لانگ مارچ کرنے کے لیے تیار ہوں لیکن میں اٹھارویں ترمیم پر ایک آنچ بھی نہیں آنے دوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جو نقصان ہماری معیشت کو پہنچایا گیا وہ بہت افسوس ناک ہے،ایسا کون سا ملک ہے جہاں ایک سال میں 3 بجٹ پیش کیے جاتے ہوں، 3 مرتبہ آپ کے ٹیکس تبدیل ہوجائیں تو آپ کا کاروبار کیسے چلے گا۔

انہوں نے کہا کہ آخری بجٹ میں عمران خان کی بہن کے لیے تو ریلیف ہے لیکن غریب مزدور کے لیے کوئی نہیں،یہ لوگ ہر بجٹ میں ظلم کے سوا کچھ نہیں کرتے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ہی وہ فورم ہے جہاں عوام کے مسائل حل ہوسکتے ہیں،جس طرح سے خان صاحب پارلیمنٹ چلارہے ہیں اس سے ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت اپنا کام کررہی ہے،سندھ حکومت کام میں سب سے آگے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ نیا پاکستان بنانے والوں کو چیلنج کرتا ہوں کہ گمبٹ جیسا ہسپتال بنا کر دکھائیں، گمبٹ انسٹیٹیوٹ جیسا ادارہ پورے خیبرپختونخوا میں نہیں بناسکتے۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کی پیشکش مسترد کردی

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو تاریخ بتائیں ذوالفقار علی بھٹو نے جمہوریت کے لیے جدودجہد کی،انہوں نے جیل کاٹی۔

چیئرمین پیپلزپارٹی تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو طویل جدوجہد کے بعد اس ملک کے پہلے منتخب وزیراعظم بنے،اس ملک کو پہلی بار متفقہ آئین دیا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ بینظیر بھٹو نےضیا الحق جیسے آمر کا مقابلہ کیا، پھر ڈکٹیٹر کی پیداوار کا مقابلہ کیا اس کے بعد ایک اور آمر کا مقابلہ کیا اور پھر شہادت قبول کی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سیاست میں جدوجہد ہے تو اسٹیبلشمنٹ کی ہے کسی سیاستدان کی نہیں۔

Read Comments