Dawn News Television

اپ ڈیٹ 14 مئ 2019 08:17pm

امریکی پابندیوں پر بات چیت کیلئے ایرانی وزیر خارجہ بھارت پہنچ گئے

امریکا کی ایران پر نئی پابندیوں کے بعد بھارت کی جانب سے ایرانی تیل کی خریداری ترک کرنے کے فیصلے پر بات چیت کے لیے ایران کے وزیر خارجہ جاوید ظریف نئی دہلی پہنچ گئے۔

واضح رہے کہ بھارت چین کے بعد ایرانی تیل کا سب سے بڑا خریدار تھا تاہم واشنگٹن کی جانب سے ایران پر پابندیوں کے دوبارہ اطلاق سے اس نے در آمدات ترک کردی ہیں۔

مزید پڑھیں: ایران کے فیصلے کے بعد چینی صدر کا سعودی فرمان روا سے رابطہ

بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج سے ملاقات سے قبل رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید ظریف کا کہنا تھا کہ ’بھارت ہمارا سب سے اہم معاشی، سیاسی اور علاقائی شراکت دار ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم بھارت سے مختلف امور پر مشاورت کرتے رہتے ہیں اور میں اپنے ہم منصب سے خطے میں حالیہ پیش رفتوں اور باہمی تعلقات پر مشاورت کے لیے آیا ہوں ‘۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران اور 6 عالمی قوتوں کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام محدود کرنے کے لیے کیا گیا معاہدہ ختم کرنے کے بعد واشنگٹن چاہتا ہے کہ ایرانی تیل کی بر آمدات ختم ہوجائیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'ایرانی تیل کی بر آمدات کو ختم کرنے کے لیے عالمی منڈی تیار ہے'

جاوید ظریف کا کہنا تھا کہ ’بدقسمتی سے امریکا صورتحال کو کشیدگی کی طرف لے جارہا ہے، ہم کشیدگی نہیں چاہتے لیکن ہم نے ہمیشہ اپنا دفاع کیا ہے‘۔

ایرانی حکام نے رواں ماہ بتایا تھا کہ ان پابندیوں سے ایرانی تیل کی در آمدات آدھی ہوکر 10 لاکھ بیرل فی دن سے بھی کم ہوگئی ہے جو گزشتہ سال 28 لاکھ بیرل فی دن تھی۔

ان کے مطابق رواں ماہ بر آمدات مزید کم ہوکر 5 لاکھ بیرل فی دن ہوسکتی ہیں۔

ایران-یورپی یونین مذاکرات کے حوالے سے معلومات رکھنے والے ذرائع کا کہنا تھا کہ ایران نے عالمی سطح پر جوہری معاہدے کے اندر رہنے کے لیے کم از کم 15 لاکھ بیرل فی دن کی بر آمدات برقرار رکھنے کا کہا ہے۔

Read Comments