اپنی ایک انسٹاگرام پوسٹ میں انہوں نے معاشرے میں ذہنی صحت کے مسائل پر بات کرتے ہوئے اس نکتے کی جانب نشاندہی کی کہ ان کو اب تک سنجیدہ نہیں لیا جاتا۔
انہوں نے لکھا 'ذہنی صحت کے مسائل حقیقی ہیں، یہ اتنے ہی حقیقی ہیں جتنے دیگر امراض، جن کے لیے ادویات کی ضرورت ہوتی ہے۔ انٹرنیٹ تک رسائی اور وسیع علم کی اس دنیا میں ہم سب کو ذہنی امراض کو سنجیدگی سے لینا چاہیے تاکہ کوئی دوست آکر ایسی صورتحال کی وضاحت کرے جو سننے میں معمول کی نہ ہو، تو ہم تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے یہ احساس دلائے کہ یہ نارمل ہے'۔
انہوں نے مزید کہا 'اس بارے میں خود تحقیق کریں اور ان کی مدد کریں کیونکہ اس طرح بات کرنے کے لیے بہت زیادہ ہمت، بے خواب راتوں، آنسوﺅں اور ذہنی بے چینی کی ضرورت ہوتی ہے '۔
ان کا کہنا تھا کہ ذہنی مسائل کے باعث جدوجہد کرنے والوں کا مذاق اڑانے کی بجائے ان کی مدد کریں جو کہ درست اقدام ہے اور اس سے آپ کو زیادہ خوشی ہوگی۔
ہانیہ عامر نے لکھا 'انہیں بتائیں کہ ان کے مسائل سنجیدہ ہیں اور آپ انہیں سمجھتے ہیں، انہیں محفوظ ہونے کا احساس دلائے اور ضرورت پڑنے پر کسی ماہر نفسیات سے مشورہ کریں'۔
اس سے قبل رواں ہفتے انہوں نے کیل مہاسوں سے کسی اداکارہ پر طاری ہونے والے دباﺅ کا ذکر کیا تھا۔
کئی ماہ کے سخت مرحلے کے دوران انہوں نے مختلف امراض جلد کے ماہرین سے رجوع کیا اور ان کی جلد بہتر ہوگئی مگر وہ حیران بھی ہوئیں ' آخر میری جلد سے میری شخصیت کا تعین کیوںہوتا ہے؟ آخر کس نے خوبصورتی کے یہ معیار طے کیے جن سے مطابقت کی ہم کوشش کرتے ہیں؟ کیا معاشرے میں شفاف جلد ہی خوبصورتی ہے؟'