Dawn News Television

اپ ڈیٹ 17 جون 2019 05:46pm

بھارت: بہار میں گرمی کی شدت سے ہلاکتوں کی تعداد 184 ہوگئی

بھارت کی ریاست بہار میں ہیٹ ویو کے باعث ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 184 ہوگئی اور کئی افراد ہسپتال میں زیر علاج ہیں

انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق بہار کے ضلع گیا میں گرمی کی شدت کے باعث دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔

بہار میں زیادہ ہلاکتیں اورنگ آباد، گیا اور نوادہ کے اضلاع سے رپورٹ کی گئیں۔

2 روز قبل گیا اور پٹنہ میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا تھا جس کی وجہ سے ہیٹ ویو کے نتیجے میں کئی افراد ہلاک ہوگئے۔

بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور متاثرہ افراد کے لواحقین کے لیے 4 لاکھ روپے کا اعلان کیا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: بہار میں گرمی کی شدت سے 49 افراد ہلاک

ہلاکتوں کے تعداد بڑھنے کے باعث حکومت کی جانب سے الرٹ جاری کیا گیا ہے اور لوگوں کو گھر سے باہر نکلتے وقت احتیاط برتنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

یونین وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے ہلاکتوں کو افسوس ناک قرار دیا اور درجہ میں کمی تک گھر سے باہر نکلنے سے گریز کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ ’ گرمی کی شدت دماغ کو متاثر کرتی ہے جس سے صحت کے مختلف مسائل پیدا ہوتے ہیں‘۔

بھارت میں بہار کے علاوہ دیگر شمالی ریاستوں میں گزشتہ ماہ سے شدید گرمی جاری ہے، راجستھان اور مدھیا پردیش 46 ڈگری رہا ہے۔

گزشتہ 30 دن میں ایک وقت میں بھارت میں 10 سے زائد مقامات پر کرہ ارض کا سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا۔

انڈیا ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بہار میں شدید گرمی کے پیش نظر تمام سرکاری اسکول 30 جون تک بند رہیں گے۔

بہار کے ڈزاسٹر مینیجمنٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے تصدیق شدہ اعداد و شمار کے مطابق اورنگ آباد میں 30، گیا میں 20 اور نوادہ میں 15 جون تک 11 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں گرمی کی لہر برقرار، پارہ 41 ڈگری تک جانے کا امکان

ہیٹ ویو سے متاثر ہونے والے اکثر افراد کی عمر 50 سال سے زائد تھی جنہیں نیم بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال لے جایا گیا تھا، تیز بخار، ڈائیریا ( اسہال) اور قے کی علامات ظاہر ہوئی تھیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز بہار میں 24 گھنٹوں کے دوران کم ازکم 49 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ 2015 میں ہیٹ ویو کے نتیجے میں بھارت اور پاکستان میں 3 ہزار 500 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

محقیقین نے 2017 میں کہا تھا کہ اگر گلوبل وارمنگ پر کوئی کام نہیں کیا گیا تو گنجان آباد جنوبی ایشیا میں صدی کے اواخر تک گرمی ناقابل برداشت حد تک بڑھ سکتی ہے ۔

Read Comments