بھارت: بہار میں گرمی کی شدت سے 49 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 16 جون 2019
راجستھان میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی بڑھ گیا—فائل/فوٹو:اے ایف پی
راجستھان میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی بڑھ گیا—فائل/فوٹو:اے ایف پی

بھارت کی ریاست بہار میں شدید گرمی کے باعث گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم ازکم 49 افراد ہلاک ہوگئے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق محکمہ صحت کے اعلیٰ عہدیدار وجے کمار کا کہنا تھا کہ یہ ہلاکتیں تین اضلاع میں ہوئی ہیں جہاں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ تھا۔

وجے کمار کا کہنا تھا کہ مگادار ریجن کے تین اضلاع میں 49 افراد جاں بحق ہوئے اور یہ علاقے خشک سالی کا بھی شکار ہوئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہفتے کی دوپہر کو اچانک یہ افسوس ناک واقعہ سامنے آیا اور ہیٹ اسٹروک سے متاثرہ افراد ہسپتال پہنچے’۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ ‘اکثر ہلاکتیں ہفتے کی رات کو ہوئی تھیں اور چند اموات اتوار کو صبح ہوئیں’۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی میں گرمی کی لہر برقرار، پارہ 41 ڈگری تک جانے کا امکان

صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اورنگ آباد میں واقع سرکاری ہسپتال میں مزید 40 متاثرہ افراد کو طبی امداد دی رہی ہے۔

محکمہ صحت کے عہدیدار نے کہا کہ ‘ہیٹ اسٹروک سے متاثرہ مزید مریض ہسپتال لائے جارہے ہیں جن کا علاج ہورہا ہے اور اگر گرمی کا یہ سلسلہ جاری رہا تو مزید اموات کا خدشہ ہے’۔

عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اکثر متاثرہ افراد کی عمریں 50 برس سے زائد ہیں جو بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال پہنچ رہے ہیں اور انہیں بخار، ڈائیریا اور متلی کی شکایت ہے۔

اموات کے حوالے سے کہا گیا کہ 27 افراد اورنگ آباد، 15 افراد گیا اور نواڈا ضلعے میں 7 افراد دم توڑ گئے۔

مزید پڑھیں:کراچی میں پارہ 42 ڈگری تک جانے کا امکان، ہیٹ ویو کا خدشہ

بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے متاثرہ افراد کے اہل خانہ کو 4 لاکھ بھارتی روپے امداد کا اعلان کر دیا ہے۔

بھارت کے وزیر صحت ہرش وردھن کا کہنا تھا کہ عوام گرمی کی شدت کم ہونے تک گھروں سے باہر نہ نکلیں، ‘گرمی کی شدت سے دماغ متاثر ہوتا ہے جس سے مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے’۔

گرمی کی شدت صرف بہار میں ہی نہیں بلکہ بھارت کے شمالی علاقے بڑے پیمانے پر گرمی کی لپیٹ میں ہیں اور ریاست راجستھان میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کرگیا ہے۔

یاد رہے کہ 2015 میں ہیٹ ویو کے نتیجے میں بھارت اور پاکستان میں 3 ہزار 500 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

محقیقین نے 2017 میں کہا تھا کہ اگر گلوبل وارمنگ پر کوئی کام نہیں کیا گیا تو گنجان آباد جنوبی ایشیا میں صدی کے اواخر تک گرمی ناقابل برداشت حد تک بڑھ سکتی ہے ۔

تبصرے (0) بند ہیں