ملک بھر میں 'یوم سیاہ' پر ریلیاں اور مظاہرے
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام پر پاکستان بھر میں بھارت کے یوم آزادی کو 'یوم سیاہ' کے طور پر منایا گیا، اس سلسلے میں ملک کے چھوٹے، بڑے شہروں میں ریلیاں، جلسے، جلوس اور مظاہروں کا انعقاد کیا گیا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ساتھ ساتھ چاروں صوبائی دارالحکومتوں کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ سمیت آزاد کشمیر میں بھی یوم سیاہ کے موقع پر احتجاج کیا گیا۔
خیال رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور اس دن سے اب تک وادی کرفیو نافذ ہے، جس سے کشمیری محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔
بھارت کے اقدام کے خلاف پاکستان نے اپنے یوم آزادی کو یوم یکجہتی کشمیر جبکہ بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت آج سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا۔
اسلام آباد میں احتجاج
جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی میں یوم سیاہ پر بھارت مخالف ریلیاں نکالی گئیں اور کُل جماعتی حریت کانفرنس اور جماعت اسلامی نے دفتر خارجہ کے باہر بھارت کے خلاف مظاہرہ کیا۔
احتجاجی مظاہرے میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھے مظاہرین نے بھارت اور نریندر مودی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
اس موقع پر مظاہرین سے خطاب میں مقررین کا کہنا تھا کہ ہر پاکستانی اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہے اور وہ آج اس سیاہ دن پر عالمی برادری کی توجہ کشمیر کی جانب مبذول کروانا چاہتا ہے۔
ادھر یوم سیاہ کے موقع پر راولپنڈی میں بھی عمار چوک سے راولپنڈی کچہری تک ریلی نکالی گئی، جس میں شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور بھارتی اقدام کے خلاف احتجاج کیا۔
سندھ بھر میں یوم سیاہ
ادھر ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی سمیت اندرون سندھ میں بھی بھارت کے یوم آزادی پر یوم سیاہ منایا گیا اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی گئی۔
کراچی پریس کلب پر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مختلف سیاسی اور سماجی تنظیموں کی جانب سے احتجاج کیا گیا، مظاہرین نے بھارت مخالف بینرز اٹھا رکھے تھے۔
یہی نہیں بلکہ لیاری میں بھی کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی اور بھارتی اقدام کے خلاف ریلی نکالی گئی، مظاہرین نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام پر احتجاج کیا۔
اس موقع پر ریلی کے شرکا نے بھارت کے پرچم کو بھی نذرآتش کیا اور کشمیریوں کے حق میں نعرے بازی کی۔
دریں اثنا سکھر میں بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا اور شہر میں مختلف سیاسی وسماجی تنظیموں اور شہریوں کی بھارت مخالف ریلیاں نکالی گئیں۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ شہر کی فضائیں پاک فوج زندہ باد اور کشمیر بنے گا پاکستان کے نعروں سے گونج اٹھیں۔
سکھر میں پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، سندھ ایرگیشن ٹریڈ یونین، جے یو آئی ودیگر تنظیموں کے علاوہ محکمہ صحت کے ملازمین اور میئر سکھر ارسلان شیخ کی قیادت میں شہریوں نے مختلف علاقوں سے ریلیاں نکالیں۔
پنجاب میں بھارتی اقدام کے خلاف احتجاج
دوسری جانب پنجاب کے دارالحکومت لاہور سمیت دیگر شہروں میں بھی کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا۔
اس سلسلے میں چھوٹے، بڑے شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں جبکہ جلسے، جلوس کا بھی انعقاد کیا گیا، صوبائی دارالحکومت میں منعقد سب سے بڑی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ سمیت دیگر اہم شخصیات نے خطاب کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے لیکن محسوس ہوتا ہے کہ کوئی سازش ہورہی ہے، عالمی برادری سے مطالبہ ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں غیرمعمولی حالات کا نوٹس لے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے خطے کا امن اور استحکام داؤ پر لگادیا ہے اور نہتے کشمیری، پاکستان اور عالمی برادری کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیرمیں غیرمعمولی حالات کانوٹس لے اور کشمیر کا مقدمہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل تک پہنچائے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’دنیا دیکھ رہی ہے آج 11روز گزر چکے ہیں لیکن مقبوضہ کشمیرمیں کرفیو نافذ ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم آخری دم تک کشمیریوں کا ساتھ دیں گے اور آج پوری پاکستانی قوم کا پیغام ہے ’کشمیر بنے گا پاکستان‘۔
انہوں نے واضح کیا کہ حکومت ہر فورم پر کشمیریوں کا ساتھ دے گی تاہم پوری دنیا کی نظریں سلامتی کونسل کے اجلاس پر ہیں۔
علاوہ ازیں ریلی سے حریت رہنما یٰسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ہمارا خون کا رشتہ نہیں بلکہ روح کا رشتہ ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ووٹ یا کسی چیز کا لالچ نہیں بلکہ ہر پاکستانی کی آواز چاہیے، خطے میں امن چاہتے ہیں تو کشمیر کی آواز بنیں‘۔
مشعال ملک نے کہا کہ ’مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے باعث کشمیری بچے بھوک، پیاس سے ترس رہے ہیں، چھوٹے بچوں کو دودھ میسر نہیں ہے‘۔