Dawn News Television

اپ ڈیٹ 28 ستمبر 2019 04:00pm

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش

وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس سے ملاقات کے دوران عالمی برادری اور تنظیم کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم رکوانے اور مسئلہ کشمیر کا حل نکالنے پر زور دیا۔

وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے بعد انتونیو گوتیرس سے ملاقات کے دوران مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے دوٹوک موقف کی تعریف کی۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو مقبوضہ کشمیر میں 54 روز سے جاری کرفیو، وہاں مواصلاتی نظام کے معطل ہونے اور کشمیریوں پر ہونے والے بھارتی فورسز کے مظالم سے آگاہ کیا۔

مزید دیکھیں: 'بنیاد پرست یا دہشت گرد اسلام کچھ نہیں ہوتا، اسلام ایک ہی ہے'

وزیراعظم عمران خان نے ملاقات کے دوران ایک مرتبہ پھر مقبوضہ کشمیر سے پابندیاں اٹھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے کو مسترد کیا اور کہا کہ نئی دہلی نے یہ اقدام اٹھاتے ہوئے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی کی۔

ملاقات کے دوران انہوں نے بھارتی اقدام کو انسانی حقوق کی پامالیوں کا نیا باب قرار دیتے ہوئے یاد دلایا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے ماضی میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی دستاویزات تیار کیں۔

اس کے ساتھ ساتھ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو بھارتی اقدام کے بعد خطے کے امن کو لاحق خطرات پر بھی روشنی ڈالی۔

یہ بھی دیکھیں: 'اگر جنگ ہو گی تو ایٹمی ہو گی یہ دھمکی نہیں وارننگ ہے'

وزیراعظم آفس کے بیان کے مطابق عمران خان نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی ذمہ داریوں کو اجاگر کرتے ہوئے زور دیا کہ وہ کشمیریوں کی زندگیاں بچانے کے لیے اقدامات اٹھائے۔

ملاقات کے دوران اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری نے مقبوضہ کشمیر کے حالات اور وہاں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر رابطے میں رہیں گے، جبکہ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے ان کی مدد کی پیشکش بھی برقرار رہے گی۔

Read Comments