Dawn News Television

اپ ڈیٹ 23 اکتوبر 2019 02:39pm

چین میں افغان حریفوں کی ملاقات کا امکان

افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا اور طالبان کے مابین مذاکرات ختم ہوجانے کے بعد چین افغان حریف دھڑوں کے درمیان مذاکرات کا انتظام کررہا ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کا پڑوسی ملک چین افغان مفاہمتی عمل کو جاری رکھنے کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور اس سے قبل بھی طالبان وفد نے بیجنگ کا دورہ کر کے چینی حکام سے ملاقات کی تھی۔

اس حوالے سے طالبان ترجمان سہیل شاہین نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ ’چین نے بین الافغان مذاکرات میں شرکت کے لیے طالبان وفد کو مدعو کیا ہے‘۔

مذکورہ بین الافغان مذاکرات کا مقصد افغانستان میں متحارب گروہوں کے درمیان مفاہمت کروانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا امن مذاکرات شروع نہیں کرتا تو جنگ کیلئے تیار ہیں، طالبان

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ اعلان کر کے سب کو حیران کردیا تھا کہ انہوں نے سینئر طالبان قیادت اور افغان صدر اشرف غنی کو کیمپ ڈیوڈ میں ملاقات کی دعوت دی تھی تاہم آخری لمحات میں انہوں نے طالبان کے ایک حملے میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد کی ہلاکت پر یہ مذاکرات منسوخ کردیے تھے۔

امریکا کو امید تھی کہ طالبان کے ساتھ ہونے والا معاہدہ جنگ بندی کے ساتھ افغان حکومت اور عسکریت پسندوں کے مابین حکومت کے سلسلے میں مذاکرات کی راہ ہموار کرے گا۔

تاہم طالبان نے افغان حکومت کو امریکا کی کٹھ پتلی حکومت قرار دیتے ہوئے مذاکرات سے انکار کردیا تھا البتہ افغان حکام نے بحیثیت شہری بین الافغان مذاکرات میں شرکت کی تھی۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے فوجی انخلا کیلئے امریکا اور طالبان میں مذاکرات کا ایک اور دور ختم

طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ مذاکرات ان شرائط پر ہوں گے کہ ’تمام شرکا ذاتی حیثیت میں شریک ہوں اور افغان مسئلے کے حل کے لیے اپنی ذاتی آرا فراہم کریں'۔

تاہم انہوں نے مذاکرات کی کوئی تاریخ نہیں دی اور نہ ہی کابل میں موجود چینی سفارتخانے کے حکام نے اس پر کوئی بات کی۔

دوسری جانب افغان وزیر خارجہ ادریس زمان نے کہا کہ ’افغان حکومت بھی اس بات سے آگاہ ہے کہ چین مذاکرات کی میزبانی کرنا چاہتا ہے لیکن اس وقت اس حوالے سے کوئی بات نہیں ہوسکتی‘۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا طالبان مذاکرات، غیر ملکی افواج کے انخلا پر زور

ادھر فروری میں روس کے دارالحکومت ماسکو میں ہونے والے بین الافغان مذاکرات میں شریک سابق افغان صدر حامد کرزئی کے ترجمان نے کہا کہ حامد کرزئی بھی چین کے ارادے سے آگاہ ہیں اور اگر مدعو کیا گیا تو وہ شرکت بھی کریں گے۔

یاد رہے کہ افغان حکومتی عہدیداروں سمیت 60 اراکین پر مشتمل وفد نے جولائی میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے دوسرے دور میں شرکت کی تھی۔

Read Comments