پاکستان

ایف اے ٹی ایف کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہ کیا جائے، چین

کچھ ممالک پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنا چاہتے ہیں، جن کے کچھ سیاسی مفادات ہیں اور چین ان کے خلاف ہے، چینی حکام

بیجنگ: چینی وزارت خارجہ کے اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ ریاستوں کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے فورم کو اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے سیاست کی نظر نہیں کرنا چاہیے۔

چینی وزارت خارجہ میں ایشیائی امور کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل یاؤ وین نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’چین ایف اے ٹی ایف کو کسی ایک ملک کی جانب سے سیاست کی نظر ہوتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتا‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہاں کچھ ممالک پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنا چاہتے ہیں، ان کے کچھ سیاسی مفادات ہیں اور چین ان کے خلاف ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان فروری تک ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر عملدرآمد کرلے گا‘

پاکستانی صحافیوں کے ایک گروپ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’چین نے پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کی کوششوں کا راستہ روکا، ہم نے بھارت اور امریکا پر واضح کردیا ہے کہ ہم یہ نہیں کرسکتے یہ ایف اے ٹی ایف کے مقصد سے ماورا ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کا مقصد کسی بھی ملک کو دہشت گردی کے لیے مالی معاونت روکنے کے لیے حمایت فراہم کرنا تھا، پاکستان موثر طریقے سے نیشنل ایکشن پلان پر عمل کررہا ہے اور چین دہشت گردوں کے خلاف کارروائی اور نظام کو مضبوط بنانے میں اس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

چینی عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے بجائے ایف اے ٹی ایف اراکین کو چاہیے کہ نظام کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کریں۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف اجلاس میں چین کے ساتھ ساتھ ترکی اور ملائیشیا نے بھی پاکستان کی حمایت کی تھی۔

مزید پڑھیں: پاکستان آئندہ برس فروری تک ایف اے ٹی ایف کی ‘گرے لسٹ‘ میں موجود رہے گا

واضح رہے ایف اے ٹی ایف منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معانت کی روک تھام کے لیے بنائی گئی عالمی تنظیم ہے۔

اس تنظیم نے 18 اکتوبر کو 4 ماہ کی مہلت دہتے ہوئے پاکستان پر زور دیا تھا کہ فروری 2020 تک ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کرے کیونکہ اس وقت تک پاکستان ’گرے لسٹ‘ میں ہی موجود رہے گا۔

خیال رہے کہ 5 روز تک جاری رہنے والے گزشتہ اجلاس میں ایف اے ٹی ایف نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کی روک تھام کے حوالے سے پاکستان سمیت 15 ممالک کے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیا تھا۔

چین اور بھارت کے تعلقات

چینی عہدیدار یاؤ وین نے پاکستان کی جانب سے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے سی پیک منصوبوں کو جلد مکمل کرنے میں مدد ملے گی۔

کشمیر کی صورتحال کے پیشِ نظر چینی صدر شی جن پنگ کے حالیہ دورہ بھارت کے حوالے سے یاؤ وین کا کہنا تھا کہ چین اور پاکستان کے تعلقات اتنے مضبوط ہیں کہ اس قسم کی دورے کو سمجھ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کے مابین باہمی بھروسہ بہت مضبوط ہے جبکہ بھارت کے ساتھ ہمارے اعتماد میں کئی خامیاں ہیں کیونکہ ان کے ساتھ ہمارے متعدد مسائل اور اختلافات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کیا ہے اور پاکستان کی معیشت سے اس کا کیا تعلق ہے؟

چینی وزارت خارجہ کے عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ صدر شی جن پنگ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو پاکستان کے خدشات سے آگاہ کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چین کا موقف واضح ہے کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے اور اس مسئلے کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ چین بھارت کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی حمایت نہیں کرتا، تاہم چین مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل کے لیے تعمیری کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دفاع کے شعبے میں پاکستان اور چین کے تعلقات خاصے مضبوط ہیں۔


یہ خبر 29 اکتوبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔