اوبر گاڑیوں میں 2 سال کے اندر جنسی ہراسانی کے 6 ہزار واقعات
آن لائن سفری سہولیات فراہم کرنے والی امریکی کمپنی ’اوبر‘ نے اعتراف کیا ہے کہ ان کی گاڑیوں میں صرف امریکا میں ہی 2 سال کے اندر جنسی ہراسانی کے تقریباً 6 ہزار واقعات رپورٹ کیے گئے۔
اوبر کی جانب سے 2017 اور 2018 کی جاری کی گئی سیفٹی رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ 2 سال کے اندر اوبر گاڑیوں میں ڈرائیورز اور مسافروں سمیت مجموعی طور پر 5 ہزار 981 افراد جنسی ہراسانی کا نشانہ بنے۔
رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ مذکورہ 2 سال کے دوران جنسی ہراسانی کے واقعات کے دوران کم سے کم 18 افراد بھی مارے گئے۔
کمپنی کا کہنا تھا کہ امریکا بھر میں 2017 سے 2018 کے درمیان سفر کے دوران جسمانی ہراسانی کی وجہ سے مرنے والے 19 سے 18 افراد ’اوبر‘ کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔
ہلاک ہونے والوں میں مرد و خواتین مسافروں سمیت ڈرائیورز اور راہ چلتے افراد بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں اعتراف کیا گیا کہ امریکا میں ہر 20 لاکھ اوبر سواریوں کے بعد کسی نہ کسی خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے اور اس دوران مسافر خاتون کا زبردستی بوسہ لینے یا ان کے جنسی اعضا کو نامناسب انداز میں چھونے کی کوشش کی جاتی ہے۔
اوبر کے مطابق ہر 40 لاکھ سواریوں کے بعد کسی مسافر کو جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے اور ان کے ساتھ نامناسب انداز میں چھیڑ چھاڑ کی جاتی ہے۔
ساتھ ہی اس بات کا بھی اعتراف کیا ہے کہ اوبر گاڑیوں میں سب سے زیادہ چھیڑ خانی کے واقعات پیش آتے ہیں اور ہر 8 لاکھ سواریوں کے بعد کوئی نہ کوئی شخص ایسے رویے کا نشانہ بنتا ہے۔