اوبر گاڑیوں میں 2 سال کے اندر جنسی ہراسانی کے 6 ہزار واقعات

اپ ڈیٹ 06 دسمبر 2019
جنسی ہراسانی کا شکار بننے والے افراد میں اوبر ڈرائیور بھی شامل ہیں، کمپنی—فوٹو: اوبر بلاگ
جنسی ہراسانی کا شکار بننے والے افراد میں اوبر ڈرائیور بھی شامل ہیں، کمپنی—فوٹو: اوبر بلاگ

آن لائن سفری سہولیات فراہم کرنے والی امریکی کمپنی ’اوبر‘ نے اعتراف کیا ہے کہ ان کی گاڑیوں میں صرف امریکا میں ہی 2 سال کے اندر جنسی ہراسانی کے تقریباً 6 ہزار واقعات رپورٹ کیے گئے۔

اوبر کی جانب سے 2017 اور 2018 کی جاری کی گئی سیفٹی رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ 2 سال کے اندر اوبر گاڑیوں میں ڈرائیورز اور مسافروں سمیت مجموعی طور پر 5 ہزار 981 افراد جنسی ہراسانی کا نشانہ بنے۔

رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ مذکورہ 2 سال کے دوران جنسی ہراسانی کے واقعات کے دوران کم سے کم 18 افراد بھی مارے گئے۔

کمپنی کا کہنا تھا کہ امریکا بھر میں 2017 سے 2018 کے درمیان سفر کے دوران جسمانی ہراسانی کی وجہ سے مرنے والے 19 سے 18 افراد ’اوبر‘ کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔

ہلاک ہونے والوں میں مرد و خواتین مسافروں سمیت ڈرائیورز اور راہ چلتے افراد بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں اعتراف کیا گیا کہ امریکا میں ہر 20 لاکھ اوبر سواریوں کے بعد کسی نہ کسی خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے اور اس دوران مسافر خاتون کا زبردستی بوسہ لینے یا ان کے جنسی اعضا کو نامناسب انداز میں چھونے کی کوشش کی جاتی ہے۔

اوبر کے مطابق ہر 40 لاکھ سواریوں کے بعد کسی مسافر کو جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے اور ان کے ساتھ نامناسب انداز میں چھیڑ چھاڑ کی جاتی ہے۔

ساتھ ہی اس بات کا بھی اعتراف کیا ہے کہ اوبر گاڑیوں میں سب سے زیادہ چھیڑ خانی کے واقعات پیش آتے ہیں اور ہر 8 لاکھ سواریوں کے بعد کوئی نہ کوئی شخص ایسے رویے کا نشانہ بنتا ہے۔

نامناسب واقعات کا نشانہ بننے والوں میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں، کمپنی—فوٹو: اوبر بلاگ
نامناسب واقعات کا نشانہ بننے والوں میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں، کمپنی—فوٹو: اوبر بلاگ

رپورٹ میں اس بات کا بھی اعتراف کیا گیا ہے کہ زیادہ تر مسافرین جنسی ہراسانی کا شکار بنتے ہیں، تاہم یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسے عمل سے اوبر ڈرائیور بھی محفوظ نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ امریکا میں روزانہ 31 لاکھ سواریاں اوبر کے ذریعے سفر کرتی ہیں۔

آن لائن سفری سہولیات فراہم کرنے والی کمپنی نے رپورٹ میں اس بات کا بھی اعتراف کیا ہے کہ مذکورہ 2 سال میں ان کی کمپنی کی وجہ سے امریکا بھر میں 97 حادثات ہوئے جن میں 107 افراد ہلاک ہوئے۔

روڈ حادثات میں ہلاک ہونے والوں میں اوبر ڈرائیوروں اور مسافروں سمیت راہ چلتے افراد بھی شامل ہیں۔

ادارے نے رپورٹ کو ’ریپ، جنسی ہراسانی اور حادثات‘ سمیت 5 کیٹیگریز میں تقسیم کیا ہے اور یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ تمام خطرناک کیٹیگریز کے رپورٹ کیے گئے کیسز میں 2016 کے مقابلے 16 فیصد کمی دیکھی گئی۔

رپورٹ میں یہ بھی اعتراف کیا گیا ہے کہ 2 سال کے دوران اوبر گاڑیوں میں امریکا بھر میں 450 ریپ کیسز کے واقعات رپورٹ ہوئے جن میں سے زیادہ نشانہ بننے والوں میں مسافر شامل ہیں۔

رپورٹ میں امریکا بھر میں مرد و خواتین کے جنسی ہراسانی کے شکار بننے کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکا میں دنیا بھر کے مقابلے جنسی ہراسانی کے واقعات زیادہ ہوتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق امریکا کی 44 فیصد خواتین جب کہ 25 فیصد مرد حضرات زندگی میں کبھی نہ کبھی جنسی ہراسانی کا شکار بنتے ہیں۔

جنسی ہراسانی کے واقعات کے دوران 18 افراد ہلاک بھی ہوئے—فوٹو: اے ایف پی
جنسی ہراسانی کے واقعات کے دوران 18 افراد ہلاک بھی ہوئے—فوٹو: اے ایف پی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں