Dawn News Television

اپ ڈیٹ 30 دسمبر 2019 10:32pm

سال 2019: پی ٹی آئی کے 'فلاحی منصوبے' اور دیگر اقدامات

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اگست 2018 میں وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں اقتدار سنبھالا اور ساتھ ہی ان کے امتحان کا آغاز ہوا کیونکہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے گزشتہ برسوں میں دیگر سیاسی جماعتوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے عوام سے بنیادی اصلاحات اور ملک کو مدینے کی ریاست کے طرز پر فلاحی ریاست بنانے کا وعدہ کیا تھا۔

عمران خان نے انتخابی مہم کے دوران ملک سے غربت کے خاتمے، کرپشن کے خاتمے جبکہ صحت اور تعلیم، غرض کہ ہر شعبے میں تبدیلی لانے کا واشگاف اعلان کیا تھا۔

انہوں نے ایک تقریر میں کہا تھا کہ ہمارے پاس دنیا کی بہترین ٹیم موجود ہے جو حکومت سنبھالتے ہی اصلاحات کا عمل شروع کرے گی اور اس حوالے سے 100 دنوں میں تبدیلی نظر آئے گی لیکن حکومت ملنے کے بعد یہ مدت 6 ماہ میں تبدیل کردی گئی جس کے لیے میڈیا اور عوام سے کہا گیا کہ 6 ماہ تک حکومت پر تنقید نہ کریں، ہمیں وقت دیں اور ایسا ہی ہوا، بعد ازاں ان اقدامات کو ایک سال میں کرنے اور اب کئی وزرا کی جانب سے اسے 3 اور 5 سال تک طول دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اسی دوران ملک میں معاشی سرگرمیاں ماند پڑنا شروع ہوئیں اور معیشت کو سب سے زیادہ بدحالی کا سامنا کرنا پڑا اور ہر طرف سے عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

پی ٹی آئی حکومت نے اصلاحات کی جانب قدم بڑھانے کی کوششیں بھی کی اور 2019 میں صحت، نوجوانوں اور نادار افراد کے لیے متعدد پروگرامز بھی شروع کیے، جو ہوسکتا ہے مستقبل میں عوام کے لیے فائدے مند ثابت ہوں۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ملک کی معاشی صورت حال ایسی نہیں کہ معاملات پلک جھپکتے ہی ٹھیک ہوجائیں لیکن حکومتوں کا کام ہوتا ہے کہ وہ مشکلات کو آسانیوں میں تبدیل کریں اور عوام آسانیاں فراہم کریں۔

وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں پی ٹی آئی حکومت نے 2019 کے دوران عوام کے فلاح کے لیے جو پروگرامات شروع کیے ان میں سے چیدہ چیدہ پروگرامز کی تفصیلات درج ذیل ہے۔

‘احساس’، وزیراعظم عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا بطور جماعت اور حکومت فلیگ شپ پروگرام ہے جس میں ان کے سیاسی ایجنڈے کی تکمیل اور اصلاحات کے لیے عملی اقدامات، تجاویز اور اس کو عملی شکل دینے کے لیے راستہ بتایا گیا ہے۔

اس پروگرام میں غربت کے خاتمے، غریبوں کا احساس، صحت، تعلیم کا احساس، اداروں کی مضبوطی اور مساوات جیسے عوامی اصلاحات اور اقدامات شامل ہیں، کسی بھی سیاسی جماعت یا تحریک کے کچھ منصوبے ہوتے ہیں جو ان کی پہچان یا منشور کہلاتے ہیں جس کی بنیاد پر وہ عوام میں خود کو دوسروں سے ممتاز کرتے ہیں اسی طرح احساس پروگرام پی ٹی آئی کا منصوبہ ہے اور وزیراعظم عمران خان کا بحیثیت لیڈر ان کے وژن کا حصہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:احساس پروگرام پاکستان کو فلاحی ریاست بنائے گا، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ 2019 کو اس پروگرام کا افتتاح کیا تھا اور سرکار کی جانب سے جاری اعلامیے میں اس پروگرام سے متعلق وزیراعظم کا پیغام بھی دیا گیا تھا جس میں پروگرام کے مقاصد سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ اس کا مقصد عدم مساوات کو ختم کرنا، عوام پر خرچ کرنا اور پسماندہ اضلاع کو ترقی دینا ہے، اس پروگرام کو انہوں نے فلاحی ریاست کی جانب ایک قدم قرار دیا۔

احساس پروگرام کے بنیادی نکات درج ذیل ہیں:-

1-مساوات پر مبنی حکومتی نظام

پی ٹی آئی کی حکومت نے اس نکتے میں کہا کہ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جانے والے طبقے کو آگے لے آئے اور انہیں غربت سے نکالے، بااثر افراد کی من مانیوں سے عوام کی حفاظت کرے جس کے ثبوت ٹیکس کے نظام، پانی، زمین، لیبر قوانین اور دیگر شعبوں میں موجود ہیں، حکومت نے عدم مساوات کو ختم کرنے اور معاشرے میں پائی جانے والی تفریق کے خاتمے کے لیے اس پروگرام کے تحت قانون سازی سمیت تمام اقدامات کرنے کا اعلان کیا۔

2-تحفظ

احساس پروگرام کے دوسرے نکتے میں حکومت نے ‘تحفظ نیٹس’ کے تحت غریبوں کی مدد، نادار افراد کی کفالت اور دیگر اقدامات کا عزم کیا، سرکاری بیان کے مطابق پاکستان میں 38 اعشاریہ 8 فیصد لوگ غربت کا شکار ہیں اور 24 اعشاریہ 4 فیصد کے پاس خوراک سمیت بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کی استطاعت نہیں۔

تحفظ کے تحت مزید اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا جس میں:-

i) کفالت

اس کے تحت تقریباً 60 لاکھ خواتین کے مالی تعاون کو یقینی بنایا جائے گا جس کے لیے ایک خاتون ایک بینک اکاؤنٹ کی پالیسی اپنائی جائے گی، کفالت کے تحت تحصیل کی سطح پر 500 ڈیجیٹل مراکز قائم کیے جائیں گے جہاں سرکاری معلومات باآسانی دستیاب ہوں گی۔

ii) تحفظ

حادثات سے متاثرہ عوام کو تحفظ اور بیواؤں کی مالی مدد کے ذریعے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

اس کے علاوہ 10 ہزار یتیموں کا احساس گھر، بڑے شہروں میں پناہ گاہیں اور غریبوں کے لیے ہاؤسنگ اسکیمیں بھی متعارف کروائی جائیں گی، معذوروں اور بزرگوں کے لیے بھی فلاحی منصوبے شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

3- ہیومن کیپٹل ڈیولپمنٹ

پی ٹی آئی کے احساس پروگرام میں تیسرا بڑا قدم عوام پر خرچ کرنا ہے تاکہ امیر اور غریب میں پایا جانے والا فرق ختم کیا جاسکے جبکہ عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے اور پروگرام کے تحت بچوں کے لیے صحت مند غذا، غریبوں کے لیے تعلیم اور صحت کے منصوبے اس میں شامل ہوں گے۔

4-روزگار

پی ٹی آئی نے اپنے احساس پروگرام میں روزگار میں اضافے کے لیے اقدامات کرنے کو بنیادی مقصد قرار دیا تھا اور اس وزیراعظم نے اپنے بیان میں عزم ظاہر کیا تھا کہ وہ احساس پروگرام کے تحت مختلف اسکیمیں متعارف کروائیں گے اور عوام کو اپنا کاروبار شروع کرنے کی سہولیات دی جائیں گی حالانکہ وزیراعظم عمران خان نے انتخابات سے قبل اپنی متعدد تقاریر میں کہا تھا کہ وہ حکومت میں آکر ایک کروڑ نوکریاں دیں گے اور بے روزگاری کو ختم کرنے کے منصوبے شروع ہوں گے جو معیشت کی مضبوطی سے ہی ممکن ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے یوں تو 27 مارچ 2019 کو فلاحی ریاست بنانے کے اس منصوبے کا افتتاح کیا تھا جس کی سربراہی ڈاکٹر ثانیہ نشتر کررہی ہیں لیکن اس سے قبل منصوبوں کی بنیاد شروع کردی تھی جبکہ اس کے بعد 2019 میں مزید منصوبے بھی شروع کیے گئے، گو کہ بے روزگاری کے خاتمے اور عدم مساوات میں کمی لانے کے اعلانات کے برعکس اثرات دیکھے گئے۔

یہاں پی ٹی آئی کی جانب سے 2019 میں شروع کیے گئے چند اہم منصوبوں کا ذکر کیا جارہا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے وفاقی حکومت کے پروگرام صحت انصاف کارڈ کا اجرا 4 فروری 2019 کو کیا تھا، جس کے تحت تقریباً 8 کروڑ افراد کو صحت کی مفت سہولیات فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ یہ پہلا قدم ہے، جو بھی ہماری پالیسی بنے گی اس میں یہ دیکھا جائے گا کہ کیا ہم غربت ختم کر رہے ہیں، 'صحت کارڈ سے انشااللہ غربت کم ہوگی'۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم نے صحت انصاف کارڈ کا اجرا کردیا

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر یہ اسلام آباد اور خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقوں میں جاری کیا جائے گا تاکہ وہاں کے متاثرہ لوگوں کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے، اس کے ساتھ ساتھ پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد اس کارڈ کو ایک کروڑ لوگوں تک پہنچائیں گی۔

اس وقت کے وفاقی وزیر قومی صحت عامر محمود کیانی نے پریس کانفرنس کے دوران 'صحت انصاف کارڈ' کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'صحت انصاف کارڈ رکھنے والے ہر خاندان کو سالانہ علاج معالجے کی سہولت کے لیے 7 لاکھ 20 ہزار روپے کی انشورنس کی سہولت حاصل ہوگی'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'صحت انصاف کارڈ میں انجیو پلاسٹی، اسٹنٹس، زچہ بچہ، ایمرجنسی اور تمام بیماریوں کا علاج ممکن ہو سکے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پہلے مرحلے میں کارڈ کی چھپائی شروع ہوگی اور تین ماہ میں ایک کروڑ پاکستانیوں کو کارڈ جاری ہوں گے جبکہ 2020 کے اختتام تک انصاف صحت کارڈ کا دائرہ پورے ملک تک پھیلایا جائے گا'۔

عامر کیانی کا کہنا تھا کہ ایک خاندان میں 18 سال سے کم عمر کے 'ب' فارم پر موجود تمام بچے علاج کی سہولت حاصل کریں گے، صحت انصاف کارڈ کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے اعداد و شمار استعمال کیے جا رہے ہیں جبکہ اس کے لیے نادرا سے معاونت بھی حاصل کی جا رہی ہے۔

وزیراعظم نے 30 دسمبر کو مخنث کے لیے انصاف صحت کارڈ کا اجرا کیا—فوٹو:پی ٹی آئی ٹویٹر

انہوں نے کہا تھا کہ انشورنس کے لیے بولی کے بعد اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کا انتخاب کیا گیا۔

بعدازاں وزیراعظم عمران خان نے 30 دسمبر 2019 کو مخنث کمیونٹی کے لیے صحت سہولت پروگرام کا افتتاح کیا اور کہا کہ 'غریب گھرانے پر جب مشکل وقت آتا ہے تو سارا پیسہ جمع کرا کے علاج کراتے ہیں، غریب افراد کینسر کے علاج کے لیے اپنا گھر اور زیور تک فروخت کر دیتے تھے، لیکن ہم تمام مخنث افراد کو صحت کی سہولیات اور مکمل تحفظ فراہم کریں گے جبکہ ہیلتھ کارڈ ہوگا تو انہیں مشکل وقت میں پریشانی نہیں ہوگی۔'

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ حکومت تمام افراد کو ضرورت کے مطابق صحت سہولیات فراہم کرنا چاہتی ہے، پاکستان کی 50 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے، خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والے ان افراد کو صحت کارڈ کی فراہمی حکومت کی ترجیح ہے۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ 68 لاکھ مستحق خاندان صحت کارڈ کی سہولت سے استفادہ کر رہے ہیں، 2020 کے آخر تک تمام مستحق خاندانوں کو صحت کارڈ دیں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے 17 اپریل 2019 کو نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کا افتتاح کیا۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ شروعات ہیں اور ہم 8 ماہ کی جدوجہد کے بعد اس مقام پر پہنچے ہیں کہ ملک میں ہاؤسنگ اسکیم کا آغاز کردیا ہے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ ہاؤسنگ پروگرام میں نجی شعبہ زیادہ سے زیادہ کردار ادا کرے اور غیر ملکی سرمایہ کار ہاؤسنگ پروگرام میں سرمایہ کاری کے لیے دلچسپی رکھتے ہیں۔

انہوں نے اعلان کیا تھا کہ حکومت غریب طبقے کو 5 ارب روپے کے بلا سود چھوٹے قرضے دینے جارہی ہے۔

یوں تو وزیراعظم عمران خان نے صاف و سبز پاکستان مہم کا افتتاح 13 اکتوبر 2018 کو کیا تھا اور اس سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے 18 اگست کو پی ٹی آئی کے اقتدار کے ایک سال کی تکمیل پر پلانٹ فار پاکستان ڈے کی مناسبت سے ملک بھر میں شجرکاری مہم شروع کی گئی اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، صدر مملکت عارف علوی سمیت دیگر وزرا اور اداروں کے سربراہان نے پودے لگائے۔

18اگست کو پودے لگائے گئے—فوٹو:پلانٹ 10 بلیکن ٹری سونامی ٹوئٹر

وزیراعظم کی ہدایت پر منائے گئے پلانٹ فار پاکستان ڈے کو ملک بھر میں 2 کروڑ پودے لگانے کا ہدف دیا گیا تھا جس کو پورا کرنے کی کوشش کی گئی اور پودے لگائے گئے۔

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے 5 اگست کو اسلام آباد میں مون سون شجرکاری مہم کا بھی آغاز کر دیا تھا اور تمام پاکستانیوں سے 18 اگست کو فی شہری کم از کم 2 پودے لگانے کی اپیل کی تھی۔

مدینہ کی فلاحی ریاست کے طرز پر پاکستان کو ڈھالنے کی کوششوں کے سلسلے میں وزیراعظم عمران خان نے غریب افراد کے لیے سرکاری سطح پر لنگر خانے کھولنے کی مہم شروع کی اور اس حوالے سے مشہور سیلانی ٹرسٹ کے ساتھ اشتراک میں سرکاری لنگر خانہ ‘احساس سیلانی لنگر’ کا آغاز کیا۔

وزیراعظم عمران خان نے 7 اکتوبر 2019 کو احساس سیلانی لنگر اسکیم کا افتتاح کیا۔

احساس سیلانی لنگر اسکیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ ہم نے غربت مٹاؤ احساس پروگرام کے تحت پہلے فیز میں 112 لنگر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کوئی بھی بھوکا نہ رہے اور اس لنگر کو ہر علاقے تک توسیع دی جائے گی۔

سیلانی ٹرسٹ کو عوام کی فلاح و بہبود اور دیگر شعبوں میں خدمات سرانجام دینے پر ان کی بے لوث کوششوں کو سراہا۔

—فوٹو:پی ٹی آئی ٹویٹر

انہوں نے کہا کہ ہم نے کمزور طبقے کی ذمہ داری لینی ہے، اس کے تحت اگر ریاست کے حالات برے ہوں اور پیسے نہ ہوں تو بھی ریاست کمزور لوگوں کا احساس کرتی ہے، پھر کامیابی اللہ دیتا ہے، ہم نے بھی اسی راستے پر چلنا ہے اور پھر ریاست میں اللہ برکت ڈالے گا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ جب لوگ بھوکے سوئیں گے تو ریاست سے برکت ختم ہوجاتی ہے، جب تک روزگار کے حالات بہتر نہیں ہوں گے لنگر کو ہر علاقے تک توسیع دی جائے گی۔

وزیراعظم کے 'کامیاب جوان پروگرام' کے تحت 'ہنر سے کاروبار' تک اسکیم کے سلسلے میں نوجوانوں کو کاروبار کے لیے قرض فراہم کیا جائے گا۔

اس پروگرام کے ذریعے پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر کے عوام کو قرض مہیا کیا جائے گا جبکہ اس پروگرام کا مقصد خواتین انٹرپرینیورز کے لیے 25 فیصد قرض فراہم کرنا ہے۔

کامیاب جوان پروگرام کے تحت 10 ہزار سے لے کر 50 لاکھ روپے تک کا قرض فراہم کیا جائے گا، اس پروگرام کا مقصد بے روزگاری اور غربت جیسے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم نے ' کامیاب جوان پروگرام' کا افتتاح کردیا

اسلام آباد میں 17 اکتوبر 2019 کو کامیاب جوان پروگرام کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی تھی جہاں وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری جماعت نے ملک کے نوجوانوں کو جو بااختیار بنانے کا وعدہ کیا تھا، کامیاب جوان پروگرام اس کی جانب پہلا قدم ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ملک میں نوجوانوں کے لیے اربوں روپے کا پروگرام شروع کرنے میں عمران خان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، عثمان ڈار نے واضح کیا تھا کہ یہ پروگرام مکمل طور پر اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی حمایت سے شروع کیا جارہا ہے اور اس میں عوام کے ٹیکسوں سے کوئی رقم شامل نہیں کی گئی۔

اس پروگرام کے تحت حکومت نوجوانوں کی مدد کے لیے ایک بہترین ڈیجیٹل پلیٹ فارم وضع کرے گی۔

اسٹریٹجک کمیٹیاں

وزیراعظم نے کامیاب نوجوان پروگرام کے لیے 13 رکنی اسٹیئرنگ کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے چیئرمین خود وزیراعظم عمران خان ہوں گے اور کمیٹی میں معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت رزاق داؤد اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وفاقی وزیر تعلیم، وزیر اقتصادی امور اور آئی ٹی بورڈ کے سربراہ سمیت دیگر شامل ہیں۔

خصوصی کمیٹی کامیاب نوجوان پروگرام کے تحت شروع کیے گئے منصوبوں میں معاونت کرے گی جبکہ وزیراعظم نے کمیٹی کو اسٹریٹجک پلاننگ اور پروگرام کی نگرانی کا اختیار بھی دے دیا۔

وزیراعظم عمران خان نے 4 نومبر 2019 کو انڈرگریجویٹ اسکالرشپ پروگرام کا اجرا کیا جس کا مقصد 4 برس میں 2 لاکھ طلبہ کو سالانہ 50 ہزار روپے کی شرح سے وظائف دینا ہے۔

وزیراعظم نے پروگرام کے باقاعدہ آغاز سے قبل ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ آج میں ضرورت مند نوجوانوں کے لیے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے انڈرگریجویٹ اسکالرشپ پروگرام کا آغاز کروں گا جس کے تحت سالانہ 50,000 کی شرح سے 4 برس میں 2 لاکھ طلبہ کو وظائف دیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم نے ملکی تاریخ کے 'سب سے بڑے' اسکالرشپ پروگرام کا اجرا کردیا

انہوں نے کہا کہ میرے احساس پروگرام کی چھتری تلے انسانی سرمائے کی ترقی کے پیش نظر ان وظائف کا 50 فیصد طالبات کے لیے مختص ہے۔

مقاصد

احساس پروگرام کے تحت اس انڈرگریجویٹ اسکالر شپ کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کوئی طالب علم وسائل کی کمی کی وجہ سے اعلیٰ تعلیم سے محروم نہ رہے۔

کسی بھی سرکاری جامعہ میں میرٹ پر داخلہ لینے والے طلبہ و طالبات، جو کم آمدنی والے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں وہ احساس انڈرگریجویٹ اسکالرشپ کے اہلیت کے معیار پر پورا اترتے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کو ڈیجیٹل خطوط پر استوار کرنے کے منصوبے 'ڈیجیٹل پاکستان وژن' کا افتتاح 5 دسمبر کو اسلام آباد میں ایک منعقدہ تقریب میں کیا جس میں منصوبے کی سربراہ ڈاکٹر تانیہ ایدروس اور گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر سمیت دیگر شریک تھے۔

ڈیجیٹل پاکستان وژن کے تحت ہر پاکستانی تک انٹرنیٹ کی رسائی کو یقینی بنایا جائے گا بلکہ اسے بنیادی حق تسلیم کیا جائے گا، ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر تیار کیا جائے گا تاکہ لوگ روزمرہ کے کام اسمارٹ فون استعمال کرتے ہوئے محفوظ اور تیزی سے کرسکیں۔

اسی طرح ای گورنمنٹ آپریشنز کو فروغ دیا جائے گا تاکہ حکومتی عمل کے لیے کاغذی کارروائی کی ضرورت نہ رہے اور شہریوں کے لیے حکومتی خدمات کو ڈیجیٹل کیا جائے گا، ڈیجیٹل صلاحیتوں اور تعلیم کو فروغ دے کر نوجوانوں کے لیے متعلقہ شعبے میں روزگار کو یقنی بنایا جائے گا جبکہ کمپنیوں کو پھلنے پھولنے کے لیے سازگار مواقع فراہم کیے جائیں گے۔

وزیراعظم نے منصوبے کو مستقبل کے لیے نہایت اہم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اب ہماری پوری توجہ ڈیجیٹل پاکستان منصوبے پر ہو گی جس کے ذریعے ہم نوجوانوں کی صلاحیتیں دنیا بھر کے سامنے لائیں گے اور اس ایک چیز سے ہماری نوجوان آبادی ہمارے لیے طاقت بن جائے گی کیونکہ ہمارے پاس دنیا میں دوسری سب سے بڑی نوجوان آبادی ہے، یہ ہمارے لیے بہت بڑا موقع ہے اور ہم اس کا فائدہ اٹھائیں گے۔

وزیراعظم نے ڈیجیٹل وژن پاکستان منصوبے کا افتتاح کیا—فائل/فوٹو:ڈان

پی ٹی آئی نے اس منصوبے کی سربراہی کے لیے گوگل کے سنگاپور آفس میں ایک اہم عہدے پر خدمات انجام دینے والی ڈاکٹر تانیہ ایدروس کو منتخب کیا ہے جنہوں نے امریکا کی برانڈیز یونیورسٹی سے بائیولوجی اور اکنامکس میں بی ایس کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد میساچوسٹس انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی سے ایم بی اے کیا۔

بعد ازاں انہوں نے ایک اسٹارٹ اپ کلک ڈائیگنوسٹک کی بنیاد رکھی اور اس کی ڈائریکٹر کے طور پر کام کیا اور گوگل کی جنوبی ایشیا کی کنٹری منیجر کے طور پر 2008 سے 2016 تک کام کیا اور پھر انہیں گوگل کے پراڈکٹ، پیمنٹ فار نیکسٹ بلین یوزر پروگرام کی ڈائریکٹر بنادیا گیا۔

ٹیکنالوجی پارک

وزیراعظم عمران خان نے 9 دسمبر کو نیشنل یونیورسٹی فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) میں پاکستان کے پہلے ٹیکنالوجی پارک کا افتتاح کیا۔

ریڈیو پاکستان نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی پارک نسٹ کے نواح میں قائم کیا گیا ہے جسے ماحولیاتی نظام کے حوالے سے ملک کے سب سے بڑے جدت پر مبنی اور تحقیقی ادارے کے طور پر سراہا جارہا ہے اور مذکورہ پارک میں 40 سے زائد کمپنیوں کے دفاتر ہیں جن میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے اور ٹیکنالوجی کمپنیاں شامل ہیں۔

یونیورسٹی انتظامیہ کے بیان کے مطابق یہ پارک ممتاز محققین، جدت پسندوں اور کاروباری اداروں کے لیے لانچ پیڈ کی حیثیت سے خدمات انجام دے گا۔

وزیراعظم عمران خان حکومت میں آنے سے قبل کرپشن کے خاتمے پر زور دیتے رہے تھے اور ان کے اقتدار سنبھالتے ہی قومی احتساب بیورو (نیب) کی سرگرمیوں میں بھی تیزی آئی لیکن وزیراعظم نے متعدد مرتبہ ان کی سرگرمیوں کو حدود قرار دیتے ہوئے کہا کہ میرا بس چلتا تو سیکڑوں کرپٹ لوگوں کو جیل بھیج دیتا۔

وزیراعظم نے اسلام آباد میں 9 دسمبر 2019 کو پنجاب حکومت کی جانب سے تیار کی گئی اینٹی کرپشن ایپ کا افتتاح کیا تھا جس کے مقاصد کے حوالے سے انہوں نے بتایا تھا کہ عوام میں کرپشن کے حوالے سے آگاہی پھیلانا ضروری ہے اور یہ ایپ اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

وزیراعظم نے 2019 میں سرکاری لنگر خانوں کا بھی افتتاح کیا—فائل/فوٹو: پی آئی ڈی

افتتاحی تقریب سے خطاب میں انہوں نے پنجاب حکومت کے محکمہ انسداد بدعنوانی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ ‘اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے جو کارکردگی دکھائی اور پیسے برآمد کیے یہ انتہائی متاثر کن ہے، تقریباً 130 ارب روپے کی عوام کی زمین واگزار کروائی اور 5 ارب روپے کیش برآمد کیا یہ سب عوام پر خرچ ہوگا لیکن پاکستان میں مشکل یہ ہے کہ عوام کو سمجھ ہی نہیں ہے کہ کرپشن اور ان کی زندگی کا کیا تعلق ہے، لوگ سمجھتے ہیں کہ کرپشن ہوئی تو حکومت کا پیسہ چلا گیا اس سے ہمیں کیا فرق پڑتا ہے جو افسوس ناک ہے’۔

کرپشن کے حوالے سے آگاہی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا تھا کہ ‘لوگوں کو یہ سمجھ نہیں آتی کہ جب ایک ملک کا پیسہ چوری ہوتا ہے تو اصل میں ساری قوم کو اس کا نقصان ہوتا ہے لیکن ہماری قوم کو عظیم بننے کے لیے کرپشن کے خلاف ہمارے جہاد میں شرکت کرنا پڑے گا’۔

مزید پڑھیں:وزیراعظم عمران خان نے اینٹی کرپشن ایپ کا افتتاح کر دیا

اس کے علاوہ حکومت نے متعدد سود مند کام کرنے کے دعوے کیے جن میں معاشی حوالے سے تجارتی خسارے کو 19 فیصد کم کرنے کا دعویٰ بھی شامل ہے، حکومتی دعوؤں کے مطابق ایک سال کے دوران تجارتی خسارہ 19 فیصد کم ہوا ہے جو 37 ارب 60 کروڑ سے کم ہو کر 30 ارب 60 کروڑ ڈالر تک آگیا ہے، برآمدات بدستور 23 ارب ڈالر پر قائم ہیں جبکہ درآمدات میں 12 فیصد کمی آئی ہے جو 60 ارب 80 کروڑ سے کم ہوکر 53 ارب 80 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔

24 نومبر 2018 کو وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کچھ تصاویر شیئر کرتے ہوئے پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو ہدایت کی تھی کہ فٹ پاتھ پر سونے والے بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہ کی تعمیر تک ٹینٹ کے انتظامات کیے جائیں۔

14 دسمبر 2018 کو وزیر اعظم عمران خان نے خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں پناہ گاہ (شیلٹر ہوم) کا افتتاح کیا تھا اور اس موقع پر صوبائی حکومت کے 100 روزہ منصوبے کے تحت پشاور میں 4 شیلٹر ہومز قائم کیے تھے۔

مذکورہ شیلٹر ہوم کے قیام کا مقصد بے گھر افراد کو چھت فراہم کرنا تھا اور حکومت کی جانب سے یہ اعلان بھی کیا گیا تھا شیلٹر ہوم میں عام لوگوں کے لیے گھر جیسا ماحول فراہم کرنے کی کوشش کی جائے گی جہاں خصوصی افراد کے لیے بھی علیحدہ سے راستہ بنایا گیا تھا۔

بعد ازاں 22 دسمبر کو گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کراچی میں سول ہسپتال کے ٹراما سینٹر کے قریب قائم کیے گئے شیلٹر ہوم (پناہ گاہ) کا افتتاح کیا تھا، قیام کا یہ عارضی انتظام ہسپتال میں شہر اور صوبے کے دور دراز علاقوں سے آنے والے مریضوں کے ساتھ موجود خواتین اور بچوں کے لیے کیا گیا تھا۔

— فائل فوٹو: ڈان

علاوہ ازیں 8 جنوری 2019 کو وزیراعظم عمران خان نے پشاور میں شلٹر ہوم کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے پناہ گاہ میں فراہم کیے جانے والی سہولیات کا جائزہ لیا تھا۔

15 دسمبر 2019 کو یہ رپورٹ سامنے آئی تھی کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے پناہ گاہ شیلٹر ہوم کے قیام کی سوچ کو ہر سطح پر بہت پذیرائی ملنے کے باوجود یہ پناہ گاہیں اپنی مدد آپ کے تحت چلائی جا رہی ہیں اور یہ شیلٹر ہومز مالی مسائل کا شکار مقامی حکام کے لیے انتظامی اور مالی بوجھ بن گئے ہیں۔

اس حوالے سے ایک بتایا گیا تھا کہ حکومت نے فنڈز مختص کیے بغیر وفاقی دارالحکومت اور دونوں صوبوں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں پناہ گاہ قائم کردی تھیں اور یہ مانا جا رہا ہے کہ اگر حکومت نے ان کے لیے فنڈز مختص نہ کیے تو ان گھروں کو طویل مدت تک چلانا مشکل ہو گا۔

رواں سال کے اختتام پر 29 دسمبر 2019 کو وزیر اعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلیٰ کو سرد موسم میں بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہ کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔

ٹوئٹر پر ایک پیغام میں عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلیٰ پناہ گاہ کی فراہمی یقینی بنائیں اور 'انتظامیہ بے گھر افراد کے لیے فوری طور پر کھانے کا انتظام بھی کرے'۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ 'جن کے لیے پناہ گاہوں میں جگہ نہیں ان کے لیے عارضی بندوبست کیا جائے'۔

پی ٹی آئی حکومت نے سیاحت کے شعبے میں بھی خاطر خواہ اقدامات کے دعوے کیے ہیں اور اس حوالے سے پاکستان ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے تحت نیشنل کوآرڈی نیشن بورڈ تشکیل دیا گیا جس کا مقصد ملک میں سیاحت کو فروغ دینا ہے۔

اسی طرح 29 جولائی 2019 کو پلاسٹک بیگز پر پابندی عائد کردی گئی اور اس سے متعلق پولی تھین بیگز ریگولیشنز 2019 متعارف کروایا گیا اور خلاف ورزی پر کارروائی کرتے ہوئے اسلام آباد میں ایک ریسٹورنٹ کو بھی سیل کردیا گیا تھا۔

حکومت نے 2019 میں اہم عہدوں پر بڑی تبدیلیاں بھی کیں جس میں سب سے بڑی تبدیلی اپریل میں اسد عمر کو وزارت خزانہ سے الگ کرنا تھا جس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے دور میں وزیر خزانہ کی ذمہ داریاں نبھانے والے عبدالحفیظ شیخ کو یہ ذمہ داری سونپ دی گئی جنہوں نے عالمی مالیاتی فنڈ سے قرض کے لیے مذاکرات کیے اور بالآخر قرض بھی حاصل کرلیا جس کی پہلی قسط پاکستان کو موصول ہو چکی ہے۔

اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک کے سربراہ کے طور پر رضا باقر کو آئی ایم ایف سے لاکر ذمہ داری دی گئی جو وہاں پر اعلیٰ عہدے پر فائز تھے، ان کے آنے کے بعد ملک میں ڈالر کی قدر میں ایک دم سے کمی آئی اور ملک کی کاروباری برادری نے پریشانی کا اظہار بھی کیا تاہم وہ اس ایک حد میں جا کر روکنے میں کامیاب ہوئے اور گزشتہ کئی ماہ سے ڈالر کی قیمت میں بڑی تبدیلی نہیں آئی۔

وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی کی حکومت کو اپنی مدت میں عوام کے ان توقعات کو پورا کرنا، جس کی امید انہوں نے 2011 سے 2018 کے انتخابات تک دکھائی تھی، جو مشکل ضرور ہیں لیکن انہیں اپنے عزم سے اس کو عملی جامہ پہنانا پڑے گا وگرنہ عوام دیگر حکومتوں کی طرح انہیں بھی اگلے انتخابات میں مشکلات سے دوچار کردیں گے۔

وزیراعظم عمران خان خود کہتے ہیں کہ پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں بلکہ دنیا کے زیادہ وسائل رکھنے والے ممالک میں پاکستان شامل ہے تو ایسے میں ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ان وسائل کو بروئے کار لا تے ہوئے ملک کی معاشی قسمت کو بدل دیں اور زندگی کے ہر شعبے میں خوشحالی لاکر اصلاحات کے اپنے دعووں کو درست ثابت کریں جس کے لیے ابھی ان کے پاس مزید ساڑھے 3 سال ہیں۔

Read Comments