ابھی سائنسدانوں کا خیال ہے کہ کورونا وائرس ممکنہ طور پر کھانسی یا چھینک سے خارج ہونے والے ذرات یا لعاب دہن کے ذریعے ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہوتا ہے۔
محققین نے یہ بھی انکشاف کیا کہ آئی سی یو میں داخل مریضوں کو پیٹ کے درد اور کھانے کی خواہش کم ہونے کی شکایات کا سامنا زیادہ بیمار نہ ہونے والے افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوا۔
ایسا مانا جاتا ہے کہ دسمبر 2019 میں ووہان کی ایک سی فوڈ مارکیٹ سے یہ نیا کورونا وائرس پھیلنا شروع ہوا اور چین سے باہر 25 سے زائد ممالک تک پھیل گیا۔
محققین کا کہنا تھا کہ وائرس سے متاثر ہونے کے بعد سامنے آنے والی علامات سے ڈاکٹروں کو سنگین کیسز کی شناخت کرنے میں مدد ملے گی اور سائنسدانوں کے لیے بھی یہ سمجھنا آسان ہوگا کہ یہ وائرس کس طرح پھیل رہا ہے۔
اس نئی تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ اس وائرس سے ممکنہ طور پر ایسے معمر مرد زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں جو پہلے ہی کس بیماری کا شکار ہوں، کیونکہ تحقیق میں شامل 54 فیصد سے زائد مریض مرد تھے اور ان کی اوسط عمر 56 سال تھی۔
محققین کا کہنا تھا کہ اوسطاً وائرس کی علامات نمودار ہونے کے 10 دن بعد مریضوں کو حالت بگڑنے پر آئی سی یو میں داخل کیا گیا، تاہم ان کا خیال تھا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ مریض بخار ہونے سے قبل ہی وائرس کا شکار ہوچکے ہوں۔
انہوں نے یہ دریافت کیا کہ وائرس کی علامات نمودار ہونے کے 7 دن بعد مریضوں کو ووہان کے ہسپتال میں داخل کیا گیا اور اس تاخیر کے نتیجے میں وائرس کو پھیلنے میں مدد ملی۔
اس تحقیق میں شامل 140 کے قریب مریضوں میں لگ بھگ 30 فیصد طبی عملے کے افراد تھے۔
تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہوئے ہیں۔